کیا طواف اورسعی کے لیے وضو ضروری ہے؟

کیا طوافِ کعبہ اورسعی بین الصفا والمروہ کے لیے وضو ضروری ہے؟ اگر ہاں تو جس شخص کا وضو اس دوران ٹوٹ جائے وہ کیا کرے؟ کیا وضو کے بعد طواف یا سعی کو وہ از سرنو دہرائے گا یا جتنا کرچکا ہے اس کے آگے مکمل کرے گا؟
جواب

اللہ کے رسول ﷺ کا ارشاد ہے:
الطَّوَافُ حَوْلَ البَیْتِ مِثْلُ الصَّلَاۃِ، الَّا اَنَّکُمْ تَتَکَلَّمُوْنَ فِیْہ۔
(ترمذی،کتاب الحج، باب ماجاء فی الکلام فی الطواف ، ۹۶۰، دارمی۲:؍۴۴، ابن خزیمہ۲۷۳۹:)
’’خانہ کعبہ کے گرد طواف نماز کی طرح ہے،سوائے اس کے کہ اس میں  بات چیت کی اجازت ہے۔‘‘
اورام المؤمنین حضرت عائشہؓ بیان کرتی ہیں کہ ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، پھر بیت اللہ کا طواف کیا۔‘‘ (بخاری،کتاب الحج، باب الطواف علی الوضوء۱۵۴۱:،۱۶۴۲، مسلم ۱۲۳۵:)
حجۃ الوداع کے دوران حضرت عائشہؓ کو حیض آگیا۔انھوں نے رسول اللہﷺ سے دریافت کیا کہ اب کیا کروں ؟ آپؐ نے فرمایا:
اِفْعَلِی کَمَایَفْعَلُ الحَاجُّ غَیْرَ اَنْ لَاتَطُوْفِی بِالبَیْتِ حَتّٰی تَطْھُرِی۔
(بخاری۱۶۵۰:،مسلم ۱۲۱۱:)
’’ہر وہ کام کرو جو حاجی کرتا ہے ۔بس بیت اللہ کا طواف نہ کرو،جب تک پاک نہ ہوجائو۔‘‘
مذکورہ احادیث کی بناپر ائمہ وفقہاء طواف کے لیے وضوکو ضروری قراردیتے ہیں ، لیکن اس کے حکم کے بارے میں ان کے درمیان اختلاف ہے۔ مالکیہ ،شوافع اورحنابلہ وضو کو طواف کے لیے شرط قراردیتے ہیں ، یعنی ان کے نزدیک بغیر وضو کے طواف نہیں ہوگا۔ احناف کے نزدیک طواف کے لیے وضو واجب ہے ، یعنی اگر کوئی شخص بغیر وضو کے طواف کرلے تو اس کا طواف توہوجائے گا، لیکن واجب چھوٹ جانے کی وجہ سے یا تو وہ باوضو ہوکر طواف دہرائے یا بہ طور کفارہ ایک جانور قربان کرے۔
اگر دورانِ طواف کسی شخص کا وضو ٹوٹ جائے تو احناف اورشوافع کے نزدیک وہ جاکر وضوکرے اور جتنے چکر باقی رہ گئے ہیں انھیں پورے کرلے۔ ازسرِنوطواف کو دہرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ امام مالکؒ سے اس سلسلے میں دونوں طرح کے اقوال مروی ہیں ۔ حنابلہ کے نزدیک اگر اس نے جان بوجھ کر وضو توڑا ہے تو دوبارہ وضو کرکے ازسرِنوطواف کرے اور اگر بے اختیاروضو ٹوٹ گیا ہے تو اس سلسلے میں دونوں طرح کے اقوال ہیں ۔
کوئی شخص ،چاہےحج کرے یا عمرہ ،اسے طواف کے ساتھ صفاومروہ کے درمیان سعی بھی کرنی ہوتی ہے ۔ اس لیے علماء نے لکھا ہے کہ طواف کے ساتھ سعی بھی باوضو ہوکر کرنا چاہیے، لیکن اوپر مذکورحدیث میں صرف طواف کے ضمن میں  پاکی کی صراحت ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ بغیر طہارت کے سعی کی جاسکتی ہے۔
(تفصیل کے لیے ملاحظہ کیجیے الموسوعۃ الفقہیہ ، کویت۲۷:؍۱۳۰۔۱۳۲، بحث ’طواف ‘،۲۵؍۱۹ بحث ’سعی ‘)