کیا عورت کے لیے چست لباس پہننا جائز ہے؟

آج کل عورتوں میں  چست لباس بہت عام ہوگیا ہے ، خاص طورپر جسم کے نچلے حصے میں  پہناجانے والا لباس ۔چنانچہ ٹانگوں کو حجم بالکل نمایاں  رہتا ہے ۔ دینی حلقوں کی خواتین بھی ایسا لباس زیب تن کرنے میں  کوئی عارمحسوس نہیں  کرتیں ۔ کیا ’عموم بلویٰ ‘کی وجہ سے ایسا لباس اب جوا ز کے دائرے میں آگیا ہے؟بہ راہ کرم وضاحت فرمائیں ۔
جواب

ضروری ہے کہ لباس سے ستر پوشی ہو۔شریعت میں عورت کے لیے چہرہ اورہاتھ (کلائی تک ) کے علاوہ پورا بدن ستر قراردیاگیا ہے اور اسے چھپانے کا حکم دیاگیا ہے ۔ ام المومنین حضر ت عائشہؓ کی بہن حضرت اسماءؓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں  حاضر ہوئیں ۔ اس وقت ان کے بدن پر باریک کپڑے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف سے اپنا رخ پھیر لیا اور انھیں مخاطب کرتے ہوئے فرمایا:
یَااَسْمَاء! اِنَّ الْمَرْأَۃَ اِذَا بَلَغَتِ الْمَحِیْضَ لَمْ تَصْلُحْ اَنْ یُّرٰی مِنْھَا اِلَّا ھٰذَا وَھٰذَا
(ابوداؤد،کتاب اللباس، باب فیماتبدی المرأۃ من زینتھا،۴۱۰۴)
’’اے اسماء! عورت جب سن بلوغ کو پہنچ جائے تو مناسب نہیں کہ اس کے جسم کا کوئی حصہ دکھائی دے، سوائے اس کے اوراس کے۔‘‘ (یہ فرماتے ہوئے آپؐ نے چہرے اوردونوں ہتھیلیوں کی جانب اشارہ کیا۔‘‘
حدیث بالا سے یہ بھی معلوم ہوتاہے کہ عورت کے لباس کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ اتنا باریک نہ ہو کہ اس کا بدن جھلکے ۔ اس لیے کہ اس صورت میں ستر پوشی نہیں ہوسکتی، بلکہ اس سے عورت کے محاسن میں اضافہ ہوگا۔ حدیث میں اس کے لیے بہت بلیغ تعبیر اختیارکی گئی ہے ۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
نِسَاءٌ کَاسِیَاتٌ عَارِیَاتٌ .....لَایَدْخُلْنَ الجَنَّۃَ وَلَا یَجِدْنَ رِیْحَھَا
(مسلم ، کتاب اللباس، باب النساء الکاسیات والعاریات،۲۱۲۸)
’’ایسی عورتیں جو کپڑے پہن کر بھی عریاں معلوم ہوں وہ جنت میں نہیں جائیں گی، بلکہ وہ جنت سے اتنی دوری پرہوں گی کہ جنت کی خوش بو بھی ان تک نہیں  پہنچ سکے گی۔‘‘
عورت کے لباس کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ اتنا چست نہ ہو کہ اس کے جسمانی نشیب وفراز نمایاں ہوجائیں اوراعضاء کا حجم دکھائی دینے لگے۔ حضرت اسامہ بن زیدؓ بیان کرتے ہیں  کہ حضرت دحیہ کلبیؓ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک قبطی کپڑا تحفے میں  بھیجا۔ اسے آپؐ نے مجھے عنایت فرمایا۔ میں  نے اسے اپنی بیوی کو دے دیا۔ کچھ دنوں کے بعد آپؐ نے مجھ سے دریافت فرمایا:’’تم نے اس قبطی کپڑے کو کیوں نہیں پہنا؟‘‘ میں نے عرض کیا: ’’اے اللہ کے رسول! میں نے اسے اپنی بیوی کو دے دیا ہے ۔‘‘ آپؐ نے فرمایا:
مُرْھَافَلْتَجْعَلْ تَحْتَھَا غِلَالَۃً ،اِنِّی اَخَافُ اَنْ تَصِفَ حَجْمَ عِظَامِھَا
(احمد۲۱۷۸۶:)
’’اس سے کہوکہ اس کے نیچے استر لگالے۔ مجھے اندیشہ ہے کہ اس کے بغیر ہڈیوں کا حجم ظاہر ہوگا۔‘‘
اس تفصیل سے واضح ہوا کہ مسلمان خاتون کے لیے چست لباس پہننا درست نہیں ہے۔ اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔