مصنوعی استقرار حمل( Intra-Uterine Insemination )جدید میڈیکل سائنس کا ایک ایساطریقہ ہے جس کے ذریعے حمل کی استعداد پیداکی جاتی ہے۔ اس طریقے میں مرد کے نطفے کو مصنوعی طریقے سے خاتون کے رحم(Uterus)میں ڈالا جاتا ہے۔ کیا یہ طریقہ شرعی طورپر جائز ہے؟
جواب
تولیدِ انسانی کا فطری طریقہ مرد اور عورت کا جنسی اتصال(Sexual Relationship) ہے۔مرد کے جنسی اعضاسے نطفہ (Sperm) نکلتاہے، جو جماع (Intercourse)کے ذریعے عورت کے رحم سے ہوتاہواقاذفین ( Fallopian Tubes) میں پہنچتاہے۔ وہیں عورت کے جنسی اعضاسے نکلنے والا بیضہ (Ovum)پہنچتا ہے۔اسی مقام پر دونوں کا اتصال ہوتاہے اورعملِ بارآوری(Fertilization) انجام پانے کے بعد رحم میں جنین(Foetus)کی پرورش ہوتی ہے۔
اگر شوہر کا نطفہ اس کی قوتِ مردمی میں کمی یا کسی اور نقص کے سبب طبعی طور پر بیوی کے رحم اور قاذفین میں نہ پہنچ سکے توشرعی طور پر اس کے لیے کوئی مصنوعی طریقہ (Artificial Insemination)اختیار کرنا جائز ہے۔