کیا منگل کو آپریشن کروانا پسندیدہ نہیں ؟

میرے ایک دوست سعودی عرب میں ملازمت کرتے ہیں ۔ انھیں پیٹ میں تکلیف ہوئی۔ ڈاکٹر کو دکھایا تو اس نے جلد از جلد آپریشن کروانے کا مشورہ دیا۔ اگلا دن منگل کا تھا۔ اس دن آپریشن ہوسکتا تھا، مگر میرے دوست کو کسی نے بتادیا کہ اللہ کے رسول ﷺ نے منگل کو خون بہانے سے منع کیا ہے؛ چنانچہ وہ رک گئے۔ اس طرح ان کے آپریشن میں ، جسے جلد از جلد ہونا تھا، کئی روز کی تاخیر ہوگئی۔ بہ راہ کرم مطلع فرمایئے، کیا اس طرح کی کوئی حدیث ہے؟ اگر ہے تو کس پائے کی ہے؟
جواب

اس مضمون کی ایک حدیث سنن ابی داؤد میں مروی ہے۔ اس میں ہے کہ حضرت ابوبکرۃؓ کی صاحب زادی کبشۃ (یا کیسہ) کہتی ہیں کہ ان کے والد اپنے گھر والوں کو منگل کے دن حجامۃ (پچھنا لگوانے) سے منع کیا کرتے تھے اور کہتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے:
یوم الثلا ثاء یوم الدم، و فیہ ساعۃ لاَ یرقأ۔
’’منگل کا دن خون کا دن ہے۔ اس میں ایک وقت ایسا ہے کہ اگر اس میں خون بہنے لگے تو پھر رکتا نہیں ۔‘‘
(حجامۃ ایک طریقۂ علاج ہے، جس میں بعض امراض میں جسم کے کسی حصے پر شگاف لگا کر خون کی کچھ مقدار خارج کی جاتی ہے)۔
اس روایت کو امام ابو داؤد نے اپنی سنن میں کتاب الطب، باب متی تستحب الحجامۃ میں روایت کیا ہے۔ (حدیث نمبر ۳۸۶۲)
لیکن اس روایت کی سند میں ایک راوی بکار بن عبد العزیز ہے، جس پر محدثین نے نقد کیا ہے۔ یحيٰ بن معین فرماتے ہیں : اس کی روایت کا کوئی اعتبار نہیں ۔ ابن عدی اور عقیلی نے اس کا شمار ضعیف راویوں میں کیا ہے۔ علامہ سیوطی نے اس روایت کو اپنی کتاب الموضوعات میں جگہ دی ہے۔ علامہ البانی نے بھی اسے ضعیف قرار دیا ہے۔ (۱)
دل چسپ بات یہ ہے کہ بعض روایات میں منگل کو پچھنا لگوانے کا حکم مذکور ہے۔ مثلاً ایک روایت میں ہے: ’’منگل کو پچھنا لگواؤ، کہ یہ خون کا دن ہے۔‘‘ اسے ابو نعیم نے اپنی کتاب الطب النبویؐ میں نقل کیا ہے، نیز اس کی روایت ابن ابی حاتم نے اپنی کتاب العلل میں کی ہے اور لکھا ہے کہ میرے والد (ابو حاتم) اسے باطل قرار دیتے تھے۔ (۱) اسی طرح ایک روایت میں ہے کہ ’’مہینہ کی سترہ تاریخ کو منگل کا دن ہو تو اس دن پچھنا لگوانے سے سال بھر کے امراض سے شفا مل جاتی ہے۔‘‘ یہ روایت بھی ضعیف ہے۔ (۲)
علامہ ابن الجوزیؒ نے ان روایات کو نقل کرکے لکھا ہے:
ھٰذہ الْاحادیث لیس فیھا شـیء صحیح۔
’’ان روایات میں سے کوئی بھی صحیح نہیں ۔‘‘
مزید وہ عقیلیؒ کے حوالے سے فرماتے ہیں : ’’کسی متعین دن پچھنا لگوانے یا نہ لگوانے کے بارے میں کوئی روایت ثابت نہیں ہے۔‘‘ (۳)
اس تفصیل سے واضح ہوا کہ کسی حدیث کا حوالے دے کر کسی متعین دن آپریشن کروانے سے روکنا صحیح نہیں ہے، کیوں کہ وہ حدیث محدثین کے نزدیک ناقابل اعتبار ہے۔