گھرمیں جمعہ کے بجائے ظہرکی نمازباجماعت اداکریں

کیاموجودہ حالات میں ،جب کہ کورونا کی وجہ سے حکومت نے مسجدیں بندکروادی ہیں ، جس کی وجہ سے لوگ پنج وقتہ نمازیں گھروں میں اداکررہے ہیں ، کیا گھروں میں جمعہ کی نماز بھی اداکی جاسکتی ہے؟
جواب

:کورونا کی خطرناکی کے پیش نظر تمام مکاتب فکر کے علما،دینی تنظیموں کے سربراہوں اور سماجی شخصیات نے متفقہ طورپر یہ اپیل جاری کی ہے کہ پنج وقتہ نمازیں  لوگ اپنے اپنے گھروں میں اداکریں ۔افسوس کہ بعض نادان مسلمان اب بھی مسجدوں میں نمازپڑھنے پراصرارکررہے ہیں ۔ چوں کہ کورونا کے کیسوں میں برابر اضافہ ہورہاہے،اس لیے اب مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی جانب سے سخت اقدامات کیے جارہے ہیں اورانتظامیہ اورپولس افسران کی طرف سے سخت کارروائی کی جارہی ہے ۔ایسے متعدد ویڈیوسوشل میڈیا میں گردش کررہے ہیں جن میں  مسجدوں میں نماز پڑھ کر وہاں سے نکلنے والے مسلمانوں پرپولس ڈنڈے برسارہی ہے۔ ایسی بھی کیا مذہبی شدت پسندی جو ذلت ورسوائی کا سبب بن جائے۔ اللہ تعالیٰ ایسے مسلمانوں کو سمجھ عطاکرے۔
علمانے جمعہ کے بارے میں بھی ہدایت جاری کی ہے۔انھوں نے کہا ہے کہ لوگ جمعہ کے بجائے اپنے گھروں میں  ظہر کی نماز باجماعت اداکریں ۔ مسلمانوں کی طبیعتیں اس پر بھی آمادہ نظر نہیں آرہی ہیں ۔ وہ سوال کررہے ہیں کہ کیا دوچارگھروں کے لوگوں کو جمع کرکے جمعہ کی نمازپڑھ لی جائے؟کیا اپنے اہل خانہ کے ساتھ ہی جمعہ کی نماز اداکرلی جائے؟
عرض ہے کہ یہ تکلف کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔اس مرض سے تحفظ کی واحد صورت یہ بتائی جارہی ہے کہ افراد کے درمیان کم سے کم اختلاط ہو۔ اس لیے نہ دو چارگھروں کے افراد کو جمع کرکے جمعہ قائم کرنے کی کوشش کی جائے اور نہ افراد خانہ کے ساتھ جمعہ کی نماز پڑھنے کا تکلف کیا جائے، بلکہ ان کے ساتھ عام دنوں کی طرح ظہر کی نمازادا کی جائے۔
جمعہ کی نماز عورتوں ،مسافروں ، مریضوں اورمعذوروں پرفرض نہیں  ہے۔ کورونا کا خطرہ بھی ایک عذر ہے،جس کی وجہ سے گھروں پررہ کر جمعہ کے بجائے ظہر کی نماز ادا کرنے کی گنجائش ہے۔ اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے اور جمعہ کی نماز پڑھنے پراصرار نہیں کرنا چاہیے۔