جواب
:ماہ رمضان کی ایک اہم عبادت تراویح ہے۔ اللہ کے رسول ﷺ کا ارشاد ہے
مَنْ قَامَ رَمَضَانَ اِیْمَانًا وَّاِحْتِسَابًا غُفِرَلَہٗ مَاتَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ
(بخاری۳۷،مسلم۷۵۹)
’’جس نے رمضان کی راتوں میں قیام کیا، اللہ پر ایمان کی حالت میں اور اسی سے اجر کی امید میں ،اس کے پچھلے تمام گناہ بخش دیے جائیں گے۔‘‘
تراویح قیام لیل کی ہی ایک صورت ہے۔اس فضیلت کی بناپر مسلمان تراویح کا خوب اہتمام کرتے ہیں ۔
بعض حضرات کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے دوسرے دنوں میں اور رمضان میں بھی ہمیشہ رات کے آخری پہر آٹھ رکعتیں پڑھی ہیں ۔(بخاری۳۵۶۹، مسلم۷۳۸) یہی رمضان کی تراویح ہے۔ جب کہ بعض دیگر حضرات (ائمۂ اربعہ) کہتے ہیں کہ تراویح کی بیس (۲۰) رکعتیں ہیں ۔خلیفۂ دوم حضرت عمر بن الخطابؓ کے دورِ خلافت سے اس کا سلسلہ جاری ہے۔
لاک ڈائون کی صورت میں گھروں میں تراویح کی کئی صورتیں اختیار کی جاسکتی ہیں
* ایک یہ کہ ہرفردرات میں تنہا نوافل پڑھے، آٹھ رکعت ،بیس رکعت،یا جتنی رکعت پڑھنے کی بھی اس کو توفیق ملے۔
* دوسری صورت یہ ہوسکتی ہے کہ جماعت سے تراویح پڑھی جائے۔
* جتنا قرآن یا دہواتنا تراویح میں پڑھا جائے۔مختلف مقامات سے سورتیں اور آیتیں پڑھی جاسکتی ہیں ۔
* سورۂ فیل سے سورۂ الناس تک د س سورتیں ہیں ۔ بیس رکعت تراویح پڑھنے کی صورت میں ہر سورت کو دومرتبہ پڑھاجائے۔