, , ,
اہ رمضان المبارک کو تین عشروں  میں تقسیم کیاجاتا ہے۔پہلے عشرہ کو عشرۂ رحمت، دوسرے کو عشرۂ مغفرت اور تیسرے کو عشرۂ نجات کہاجاتا ہے۔ ہر عشرہ کے اعتبار سے الگ الگ دعائیں بھی تجویز کی گئی ہیں ۔ کہاجاتا ہے کہ یہ تقسیم ایک حدیث پرمبنی ہے۔ براہ کرم وضاحت فرمائیں ، کیا یہ تقسیم درست ہے؟ وہ حدیث کس پایہ کی ہے؟ یہ بھی بتادیں ۔
جواب

رمضان المبارک کو تین عشروں میں تقسیم کی بنیاد ایک طویل حدیث ہے، جو حضرت سلمان فارسیؓ اور دوسرے صحابۂ کرام سے مروی ہے۔ اس کا ایک ٹکڑا یہ ہے
وَھُوَشَھْرٌأَوَّلُہُ رَحْمَۃٌ، وَأَوْسَطُہُ مَغْفِرَۃٌ، وَآخِرُہُ عتقٌ مِنَ النَّارِ
(الترغیب والترھیب)
’’یہ ایسا مہینہ ہے ،جس کا ابتدائی حصہ رحمت، درمیانی حصہ مغفرت اورآخری حصہ جہنم سے نجات ہے۔‘‘
یہ حدیث مختلف سندوں سے مروی ہے۔اس کا ایک راوی علی بن زید بن جدعان ہے، جسے محدثین نے ضعیف قراردیاہے۔ اس بناپریہ حدیث ضعیف قرارپاتی ہے۔
اس حدیث کی بنیاد پرعلما نے رمضان کے تینوں عشروں  کی اہمیت بیان کی ہے، چنانچہ پہلے عشرہ میں رحمت، دوسرے عشرہ میں  مغفرت اورتیسرے عشرہ میں جہنم سے نجات کے پہلوئوں کو نمایاں کیا ہے۔بعض علما نے یہ توجیہ کی ہے کہ اللہ کے جو بندے پہلے سے نیک ہوتے ہیں وہ رمضان کے پہلے عشرہ میں مزید نیک کام کرکے اللہ کی رحمت کے مستحق بن جاتے ہیں ۔جو بندے نیک کاموں کے معاملے میں  اوسط معیار پرہوتے ہیں وہ مزید ایک عشرہ خوب نیکیاں کرکے اللہ کی مغفرت سے بہرہ ورہوتے ہیں ۔ جو بندے گنہ گار ہوتے ہیں وہ دو عشروں کے ساتھ تیسرے عشرہ میں بھی خوب خوب نیکیاں کرکے جہنم سے آزادی کا پروانہ حاصل کرنے میں کام یاب ہوجاتے ہیں ۔
صحیح بات یہ ہے کہ رمضان المبارک کے تین عشروں کو الگ الگ رحمت، مغفرت اور جہنم سے نجات کے خانوں میں تقسیم کرنا درست نہیں ۔ رمضان کا ہردن، بلکہ ہرلمحہ بندۂ مومن کو اللہ کی رحمت ،مغفرت اور جہنم سے نجات کا مستحق بناتا ہے۔
پورے رمضان میں اور خاص طورپر اس کی راتوں میں زیادہ سے زیادہ دعائوں کا اہتمام کرنا چاہیے۔ یہ بات درست نہیں کہ عشرۂ اول میں  رحمت کی دعا کی جائے، عشرۂ دوم میں مغفرت کی اور عشرۂ سوم میں جہنم سے نجات کی، بلکہ اللہ کی رحمت،مغفرت اورجہنم سے نجات کی دعا رمضان کے ہر دن اورہررات میں مانگنی چاہیے۔رحمت،مغفرت اورجہنم سے نجات الگ الگ چیزیں نہیں ہیں ،بلکہ ایک ہی چیز کے مختلف پہلو ہیں ۔بندۂ مومن کو چاہیے کہ اللہ تعالیٰ سے اپنی خطائوں ،لغزشوں ،کوتاہیوں اورگناہوں پر مغفرت طلب کرے۔اس کے نتیجے میں امید ہے کہ اللہ کی رحمت اسے ڈھانپ لے گی اور اسے جہنم کی آگ سے خلاصی مل جائے گی۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس کا مستحق بنائے، آمین،یارب العالمین!