زکوٰۃ کے درج ذیل مسائل کی براہ ِ کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمایئے: (۱) زکوٰۃ کے لیے سونے اور چاندی کا الگ الگ نصاب متعین ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ اگر کسی کے پاس اتنی مقدار میں سونا ہو کہ نصاب تک پہنچ جائے اور اتنی مقدار میں چاندی ہو کہ نصاب تک پہنچ جائے تبھی زکوٰۃ واجب ہوگی، اگر دونوں الگ الگ اپنے نصاب سے کم ہوں تو ان پر زکوٰۃ نہیں ہے، جب کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ اگر دونوں کو ملا کر ان کی مالیت کسی ایک کے نصاب کے برابر پہنچ جائے تو زکوٰۃ ادا کرنی ہوگی۔ ان میں سے کون سی بات صحیح ہے؟ (۲) ماں نے اپنے بیٹے کی شادی کے موقع پر ہونے والی بہو کے لیے کچھ زیورات خریدے۔ شادی زیورات کی خریداری کے ڈیڑھ سال بعد ہوئی۔ ان زیورات کی زکوٰۃ کا حساب کریں گے تو وہ کس پر واجب ہوگی؟ ماں پر یا بیٹے پر؟ (۳) ماں نے ایک خلیجی ملک سے چند سونے کے سکے خریدے اور وطن پہنچ کر انھیں بیچ کر کچھ زیورات بنوا لیے۔ جب زکوٰۃ کا حساب کریں گے تو کیا سونے کے سکوں پر بھی زکوٰۃ دینی پڑے گی؟
جواب

(۱) اگر کسی شخص کے پاس سونے اور چاندی کے زیورات اتنی مقدار میں ہوں کہ دونوں الگ الگ نصاب کو نہ پہنچتے ہوں تو ان پر وجوب زکوٰۃ کے معاملے میں فقہاء کے درمیان اختلاف ہے۔ احناف اور مالکیہ کے نزدیک دونوں کو ملا کر اگر کسی ایک کا نصاب پورا ہوجائے تو زکوٰۃ واجب ہوجائے گی۔ یہی امام ثوریؒ اور امام اوزاعیؒ کی بھی رائے ہے۔ امام شافعیؒ کے نزدیک دونوں کو ملایا نہیں جائے گا۔ زکوٰۃ اسی وقت واجب ہوگی جب دونوں یا ان میں سے کسی ایک کا نصاب پورا ہوجائے۔ امام احمدؒ سے دو رائیں مروی ہیں ۔ فقہاء کے اپنے اپنے دلائل ہیں ، تفصیل کتب ِ فقہ میں دیکھی جاسکتی ہے۔
(۲) امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک زیورات میں زکوٰۃ عائد ہوتی ہے (دیگر ائمہ کے نزدیک استعمالی زیورات پر زکوٰۃ نہیں ہے) زکوٰۃ کی ادائی اس کے ذمے ہوگی جو ان کا مالک ہو۔ کسی عورت نے اپنی ہونے والی بہو کے لیے زیورات خریدے تو شادی سے قبل تک اسی کو زکوٰۃ ادا کرنی ہوگی اور شادی کے بعد جب بہو ان کی مالک ہوجائے گی تو زکوٰۃ کی ادائی اس کے ذمے ہوگی۔
(۳) سونا چاہے سکوں کی شکل میں ہو یا زیورات کی شکل میں ، دونوں صورتوں میں اس پر زکوٰۃ عائدہوتی ہے۔