دوسرے فقہی مذاہب پر عمل کا حکم
ہمارے اس زمانے میں مذاہب ِ اربعہ میں سے کسی ایک کی پابندی پہلے سے زیادہ لازمی ہوگئی ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ کیا کوئی صاحب علم وفضل چار معروف مذاہب فقہ کو چھوڑ کر حدیث پر عمل کرنے یا اجتہاد کرنے کا حق دار ہے یا نہیں ؟ اگر نہیں تو کس دلیل سے؟اور اگر جائز ہے تو پھر طحطاوی میں ایک بڑے صاحب کما ل فقیہ کے اس قول کا کیا مطلب ہے:
اَلْمُنْتَقِلُ مِنْ مَذْھَبٍ إِلٰی مَذْھَبٍ بِإِ جْتِھَادٍ وَبُرْھَانٍ اٰثِمٌ یَسْتَوْجِبُ التَّعزِیْرَ۔ ({ FR 2049 })