اگر دورانِ نماز موبائل کی گھنٹی بجنے لگے

آج کل موبائل کا رواج بہت عام ہوگیا ہے اور ان میں طرح طرح کی رنگس ٹونس (Ring Tones)ہوتی ہیں ۔ بارہا ایسی صورت حال دیکھنے کو ملتی ہے کہ دورانِ نماز باجماعت کسی مصلّی کا موبائل بجنے لگا اور کافی دیر تک بجتا رہا۔ اس سے اس نمازی کے ساتھ دیگر نمازیوں کی بھی توجہ بٹتی ہے اور ان کے خشوع و خضوع میں خلل پڑتا ہے۔ مسجدوں میں موبائل بند کرنے کی ہدایات آویزاں کی جاتی ہیں ۔ مگر پھر بھی کوئی نہ کوئی نمازی اپنا موبائل بند کرنا بھول جاتا ہے۔ اگر کسی شخص کا موبائل بجنے لگے تو وہ کیا کرے؟ کیا اپنی نماز توڑ کر موبائل بند کرے، پھر نماز میں شامل ہو یا اپنی نماز جاری رکھے اور موبائل بجنے دے؟ یہ سوال پوچھنے کی ضرورت اس لیے پیش آئی، کیوں کہ دیکھا گیا ہے کہ بعض حضرات اپنی نماز میں مشغول رہتے ہیں اور ان کا موبائل بجتا رہتا ہے۔

معذوری میں جمع بین الصلوٰتین

میں اٹھاسی (۸۸) سال کا بوڑھا ہوں ۔ ویسے تو اچھا ہوں ، لیکن دونوں گھٹنوں میں درد رہتا ہے، جس سے زمین پر بیٹھ نہیں پاتا ہوں ۔ کرسی پر بیٹھ کر نماز ادا کرتا ہوں ۔ افاقے کی صورت میں کھڑے ہوکر پڑھ لیتا ہوں ۔ مرض کی تکلیف سے مغرب اور عشا کی نمازیں ایک ساتھ پڑھتا ہوں ۔ مغرب بعد سورۂ یٰسین، سورۂ واقعہ اور سورۂ ملک پڑھنے کا معمول ہے۔ بہ راہِ کرم رہ نمائی فرمائیں ۔ کیا میں مغرب کی نماز کے فوراً بعد عشاء کی نماز پڑھ لیا کروں ، یا ان وظائف کے بعد پڑھا کروں ؟

فجر کی سنتیں

لوگ فجر کی نماز میں جماعت ہوتے ہوئے وہیں سنتیں پڑھتے رہتے ہیں ، جب کہ فرائض پر سنتوں کو ترجیح دینا مناسب نہیں معلوم ہوتا۔ بہ راہ کرم اس کے بارے میں وضاحت فرمائیں ۔

نماز میں سر ڈھانپنے کا مسئلہ

میں نماز کے لیے کبھی ٹوپی لگاتا ہوں اور کبھی نہیں لگاتا۔ اس لیے کہ میرے علم کے مطابق ٹوپی نماز کے شرائط میں داخل نہیں ہے، لیکن یہاں ہمارے امام صاحب کا کہنا ہے کہ لوگ بغیر ٹوپی کے نماز پڑھنے پر اعتراض کرتے ہیں ۔ اب مجھے الجھن یہ ہے کہ اگر میں ٹوپی لگاتا ہوں تو دل میں خیال ہوتا ہے کہ میں امام صاحب کو یا دوسرے لوگوں کو خوش کرنے کے لیے یہ عمل کر رہا ہوں اور جو عمل لوگوں کو یا کسی انسان کو خوش کرنے کے لیے کیا جائے اس سے شرک میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہے۔ اکثر مسلمان داڑھی کے بغیر نماز پڑھتے ہیں ۔ پاجامے ٹخنوں سے نیچے لٹک رہے ہوتے ہیں ، جو گندگی سے بھرے ہوتے ہیں ۔ کوئی اعتراض نہیں کرتا، جب کہ ان دونوں کے بارے میں صحیح حدیثوں میں وضاحت آئی ہے۔ لیکن ٹوپی کے بارے میں کوئی واضح حکم موجود نہیں ہے۔ لیکن اس پر بہت زور دیا جاتا ہے۔ کیا امام صاحب کی یہ ذمے داری نہیں کہ وہ لوگوں کو یہ بات سمجھانے کی کوشش کریں کہ کس چیز کا دین میں کیا مقام ہے؟ برائے مہربانی رہ نمائی فرمائیں ۔

اذان کی تاریخ

آج کل ہم اذان کے لیے، جن الفاظ کا استعمال کرتے ہیں ان کا انتخاب کیسے ہوا؟ یہ الفاظ معراج کے بعد منتخب ہوئے تھے یا معراج سے پہلے؟ کیا حضرت جبرئیل علیہ السلام نے مسجد اقصیٰ میں معراج کے موقعے پر یہی آج کی رائج اذان دی تھی، جب رسول عربی ﷺ نے انبیاء کی امامت فرمائی تھی؟