زوجین کے درمیان بے اعتمادی اور ناموافقت کا حل
ایک نجی مسئلہ میں شرعی رہ نمائی کی غرض سے رجوع کر رہا ہوں ۔ میرے دن نہایت کرب میں گزر رہے ہیں ، اس لیے درخواست ہے کہ جتنی جلدی ممکن ہو، مجھے رہ نمائی سے نوازیں ۔ میری شادی کو کچھ ہی عرصہ ہوا ہے، جس سے ایک اولاد ہے۔ میری بیوی پہلے کسی اور سے محبت کرتی تھی، مگر شادی مجھ سے ہوگئی۔ اس نے اپنے سابقہ تعلقات کو مجھ سے چھپانے کی کبھی کوشش نہیں کی۔ شروع ہی سے وہ میرے سامنے اس شخص کی مبالغہ آمیز تعریف اور اس سے تعلق ِ خاطر کا اظہار کرتی رہی ہے۔ بیوی کی ذاتی کتابوں اور ڈائریوں میں میں نے مخصوص انداز میں مذکورہ شخص کا نام، پتہ اور فون نمبر وغیرہ لکھا ہوا پایا ہے۔ مزید برآں دوران سفر اس سے ایسی حرکتوں کا صدور ہوتا ہے (جیسے اجنبی مردوں سے نظریں ملانا، ان سے بلاتکلف باتیں کرنا وغیرہ) جو مجھے قطعاً پسند نہیں ہیں ۔ ان حالات میں میری نظر میں بیوی کا کردار مشکوک ہوگیا ہے۔ میں سخت ذہنی الجھن اور پریشانی میں ہوں ۔ میری زندگی میرے لیے بوجھ اور مصیبت بنی ہوئی ہے۔ کیا میں بیوی کے بارے میں شک کرنے میں حق بہ جانب ہوں ؟ کیا ایسی صورت میں میرے لیے طلاق دینا جائز ہے؟ اگر طلاق دوں تو اس کی وجہ کیا بتاؤں ؟ طلاق کی صورت میں غیرشرعی عدالت کے ذریعے مجھ سے ناروا مطالبات (مال جائیداد وغیرہ) کیے جائیں گے۔ کیا آخرت میں مجھے ان کا بدل ملے گا؟ ان حالات میں بیوی کے ساتھ نباہ کرنا کیا صبر ہے، جس پر میں عند اللہ ماجور ہوں گا؟ یا بے غیرتی ہے، جسے کسی شریف آدمی کو ہرگز برداشت نہیں کرنا چاہیے؟ ان سوالات سے میں ذہنی طور پر از حد پریشان ہوں ۔ بہ راہ کرم میرے مسائل کا شریعت کی روشنی میں حل تجویز فرمائیں ۔