سوال (۱):
ہمارے یہاں ایک صاحب شوگر کے مریض تھے، جس کی وجہ سے ان کا ایک پیر پوری طرح سڑگیا تھا اوراس میں کیڑے پڑگئے تھے ۔ ان کاانتقال ہوا تو ڈاکٹروں نے تاکید کی کہ نہلاتے وقت ان کا پیر نہ کھولا جائے اوراس پر پلاسٹک کی تھیلی باندھ کر غسل دیا جائے۔ جب میت کوغسل دیا جانے لگا تولوگوں میں اختلاف ہوگیا ۔ کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ پورے بدن پر پانی پہنچانا فرـض ہے ۔ میت پر پانی ڈالنے سے کچھ نقصان نہ ہوگا ۔ لیکن گھر والوں نے ڈاکٹروں کی بات مانتے ہوئے پیر میں جہاں زخم تھا اس پر پلاسٹک کی تھیلی باندھ دی اور بدن کے بقیہ حصے پر پانی بہایا گیا جس طرح غسل دیا جاتا ہے ۔ دریافت یہ کرنا ہے کہ کیا میت کے کسی عضومیں زخم ہونے کی وجہ سے اگراس حصے پر پانی نہ بہایا جائے توغسل ہوجائےگا؟
سوال (۲):
ایک صاحب کا بری طرح ایکسیڈنٹ ہوگیا ۔ ان کا سر بالکل کچل گیا اور بدن کے دوسرے حصوں پر بھی شدید چوٹیں آئیں ۔ ان کا پوسٹ مارٹم ہوا ۔ اس کے بعد نعش کو ورثا کے حوالے کیا گیا ۔ میت کوغسل دینے میں زحمت محسوس ہورہی ہے ۔ کیا بغیر غسل دیے تکفین وتدفین کی جاسکتی ہے ؟ سنا ہے کہ شہدا کوبغیر غسل دیے دفنایا جاتا تھا۔ کیا ایکسیڈنٹ میں مرنے والے کوشہید مان کراسے بغیر غسل دیے نہیں دفن کیا جاسکتا ؟