شوہرکی وراثت میں بیوہ کا حق

ین برس قبل میرے شوہر کا اچانک انتقال ہو گیا۔ وہ ایک خلیجی ملک میں کام کرتے تھے۔ ان سے میرے دولڑکے ہیں ، جو ابھی بہت چھوٹے ہیں ۔ میرے والد نے دوسری جگہ میرا نکاح کر دیا۔ الحمدللہ میں خوش گوار ازدواجی زندگی گزار رہی ہوں ۔ لیکن چندباتوں سے بہت پریشان ہوں اور بڑی الجھن کا شکار ہوں ۔ براہ کرم ان کے سلسلے میں میری شرعی رہ نمائی فرمائیں ۔ میں آپ کی بہت شکر گزار ہوں گی۔
(۱) شوہر کی وفات کے بعد حکومت نے کچھ رقم دی ۔ اس میں شرعی اعتبار سے میرا اور میرے بچوں کا حصہ لگایا گیا۔ میری رقم مجھے مل گئی اور بچوں کا حصہ بینک میں فکس کردیا گیا اور بتایا گیا کہ جب بچے اٹھارہ (۱۸) برس کے ہو جائیں گے تب وہ بینک اکاؤنٹ کو آپریٹ کرسکیں گے۔ میں نے درخواست دی کہ مجھے بچوں کے تعلیمی مصارف کے لیے رقم درکار ہے۔ چنانچہ ہر برس ایک متعین رقم نکلوانے کی اجازت ملی گئی ہے۔
(۲) میرے شوہر جس کمپنی میں کام کرتے تھے ، اس کی طرف سے گریجویٹی اور دیگر ناموں سے کچھ رقم مزید ملی ۔ اس سے ایک زمین خرید کر اس پر اپارٹمنٹس بنوا دیے گئے ہیں ، جس کا کرایہ آتا ہے۔براہ کرم بتائیں کہ اس میں میرا کتنا حصہ ہے؟
(۳) مرحوم شوہر نے اپنی زندگی میں ایک فلیٹ میرے نام سے خریدا تھا اور اسے کرایے پر اٹھا دیا تھا۔وہ رقم مجھے ملتی تھی۔ میں نے بارہا اس کے بارے میں ان سے پوچھا ۔ ہمیشہ انھوں نے یہی کہا تھاکہ وہ تمھارا ہے، جس طرح چاہو،کرو۔ براہ کرم وضاحت فرمائیں ۔ کیا اس فلیٹ کی ملکیت صرف میری ہے، یا اس میں مرحوم شوہر کے بچوں کا بھی حصہ ہے؟

باپ بیٹوں کے مشترکہ کاروبارمیں وراثت کا مسئلہ

ہمارے ایک عز یز کا کچھ عرصہ قبل انتقال ہوا ہے ۔ وہ اپنے پیچھے بیوی،دو (۲) لڑکے اور چھ (۶) لڑکیاں چھوڑ گئے ہیں ۔
مرحوم کی ایک دوکان تھی ۔ انہوں نے بڑے لڑکے کواپنے ساتھ کاروبار میں شریک کرلیا ۔ دونوں نے مل کر کاروبار کوخوب ترقی دی ۔ چندسال کے بعد چھوٹا لڑکا بھی اسی کاروبار میں شریک ہوگیا۔ مرحوم نے وہ دوکان ، جسے انہوں نے کرایے پر حاصل کیا تھا ، کچھ عرصے کےبعد خریدلی اور اسے دونوں بیٹوں کے نام رجسٹر ڈ کروادیا ۔ کاروبار بھی انہوں نے دونوں بیٹوں کے درمیان تقسیم کردیا کہ بڑا بھائی ہول سیل سنبھالے گا اور چھوٹا بھائی ریٹیل ۔
باپ کے انتقال کے بعد جب تقسیم وراثت کا مسئلہ سامنے آیا تو بڑے بھائی نے کہا کہ والد صاحب نے دوکان ہمارے نام رجسٹرڈ کرادی تھی ، اس لیے وہ ہماری ہے ۔ باقی جائیداد میں وراثت تقسیم ہوگی ۔ چھوٹے بھائی کا کہنا ہے کہ والد صاحب کاروبار میں آخری وقت تک ساتھ تھے، اس لیے پوری جائیداد دوکان سمیت وراثت میں تقسیم کی جائے۔ لڑکیوں کا بھی یہی کہنا ہے کہ والد صاحب نے کبھی ہمارے سامنے یہ ذکر نہیں کیا کہ دوکان صرف لڑکوں کی ہے، اس لیے اس میں ہمارا بھی حق بنتا ہے۔بہ راہِ کرم اس مسئلے کی وضاحت فرمائیں ۔ دوکان میں لڑکیوں کا حصہ بنتا ہے یا نہیں ؟
جواب: باپ کے کاروبار میں لڑکے تعاون کریں تو اس کا مالک باپ ہی رہے گا ، الّا یہ کہ باقاعدہ پارٹنر شپ کی صراحت ہوجائے ۔ لیکن جن چیزوں کی رجسٹری باپ نے اپنی زندگی میں بیٹوں کے نام کرادی ان کے مالک بیٹے تصور کیےجائیں گے ، کیوں کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس نے اپنی زندگی میں وہ چیزیں بیٹوں کوہبہ کردیں اور ان کوانھیں کا مالک بنادیا۔باپ نے اپنی زندگی میں کاروبار بھی بیٹوں کے درمیان بانٹ دیا تو اس کے مالک بھی بیٹے سمجھے جائیں گے ۔ بقیہ جو چیزیں باپ کی ملکیت میں تھیں ، اس کے انتقال کےبعد وہ مستحقینِ وراثت میں تقسیم ہوں گی۔
سوال :میرے پاس ایک کرائے کی دوکان ہے ، جس کی تعمیر نو میرے بڑے بیٹے نے اپنے پیسوں سے کرائی اوردوکان میں کاروبار کے لیے جوسرمایہ لگا ہے وہ بھی میرے بڑے بیٹے کا ہے۔ دوکان پر میرا ایک چھوٹا بیٹا بھی بیٹھتا ہے ۔ شریعت کی نگا ہ میں دوکان کی ملکیت کس کی ہوگی؟
اسی طرح میر ے پاس ایک آبائی مکان ہے ، جس کی تعمیر بھی میرے بڑے بیٹے نے کرائی ہے ۔ میں اس مکان کو اپنے بڑے بیٹے کے علاوہ دوسرے وارثوں میں تقسیم کرنا چاہتا ہوں ۔ کیا مجھے اس کی تعمیر میں جوخرچ ہوا ہے اس کا معاوضہ بڑے بیٹے کودینا ہوگا؟براہ کرم اس مسئلے کی وضاحت فرمادیں ۔

کفن کا کپڑا کیسا ہو؟

کیا یہ ضروری ہے کہ کفن سفید کپڑے کا ہو؟ کیا کفن کی تعداد کا تذکرہ احادیث میں آیا ہے؟ کیا کفن کی کوالٹی کے بارے میں اللہ کے رسول ﷺ کی کوئی ہدایت موجود ہے؟ براہِ کرم وضاحت فرمادیں ۔

کورونا میں  مرنے والے کی تجہیزوتکفین کا حکم

ایک شخص کی موت کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے نتیجے میں ہوئی ۔ اس کے سلسلے میں اختلاف ہوگیا کہ اسے غسل دیا جائے یا نہیں ؟ اور اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے یا نہیں ؟ براہ کرم اس سلسلے میں رہ نمائی فرمائیں ۔

نماز جنازہ کی تکبیرات میں رفعِ یدین

میں ایک نماز جنازہ میں شریک ہوا ۔ میں نے دیکھا کہ امام صاحب نے اس کی چاروں تکبیروں میں ہاتھ اُٹھایا ۔ کیا یہ درست ہے ؟ میں تواب تک یہ دیکھتا آیا ہوں کہ صرف پہلی تکبیر کے موقع پر ہاتھ اُٹھایا جاتا ہے ، بقیہ تکبیریں بغیر ہاتھ اُٹھائے کہی جاتی ہیں ۔ براہِ کرم اس سلسلے میں رہ نمائی فرمائیں ۔

خواتین اور زیارت ِ قبور

عورتوں کے قبرستان جانے کا کیا حکم ہے؟ عموماً لوگ انھیں قبرستان جانے سے روکتے ہیں ۔ بعض حضرات حرام قرار دیتے ہیں ۔ میں سوچتی ہوں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے زیارت ِ قبور کی ترغیب دی ہے اور فرمایا ہے کہ اس سے دلوں میں رقّت پیدا ہوتی اور آخرت کی یاد آتی ہے۔ تو اس سے عورتوں کو کیوں محروم رکھا جائے؟ بہ راہ کرم احادیث ِ نبوی کی روشنی میں وضاحت فرمائیں کہ کیا عورتوں کے لیے قبرستان جانے کی بالکلیہ ممانعت ہے؟

اولاد کے درمیان مال و جائیداد کی منصفانہ تقسیم

درج ذیل مسئلے میں شریعت کی روشنی میں مشورہ درکار ہے:
میرے چھ لڑکے اور تین لڑکیاں ہیں ۔ اہلیہ کا انتقال بارہ سال قبل ہوچکا ہے۔ تمام بچوں کی شادیاں ہوچکی ہیں ۔ لڑکیاں اپنے اپنے گھروں میں ہیں ۔ لڑکوں میں سے ہر ایک کی شادی کرکے میں نے اس کے لیے الگ رہائش فراہم کردی، جس میں وہ اپنی فیملی کے ساتھ رہ رہا ہے۔ان کے لیے الگ الگ رہائش فراہم کرنے میں آراضی کی خریداری اور مکان کی تعمیر میں ، جو سرمایہ لگا اس میں سے کچھ میرا اور کچھ لڑکوں کا کمایا ہوا تھا۔ ظاہر ہے لڑکوں کا فراہم کردہ سرمایہ برابر نہیں تھا۔ ہر ایک نے حسب ِ توفیق سرمایہ فراہم کیا، بعض نے کچھ بھی نہیں کیا۔ چھوٹے لڑکے کے لیے مکان کی تعمیر میں اس کے بھائیوں نے بھی مدد کی۔ لڑکوں نے باہمی رضا مندی سے یہ تقسیم منظور کرلی ہے۔ اب میرے سامنے مسئلہ یہ ہے کہ تینوں لڑکیوں کا کیا ہو؟ ان کے حصے میں تو کچھ نہیں آیا۔ اگر آنا چاہیے تو کیا اور کس طرح ؟ واضح رہے کہ میری تھوڑی سی آبائی جائیداد وطن میں ہے، جو میرے بھائی کی تحویل میں ہے۔ ابھی اس کی تقسیم عمل میں نہیں آئی ہے۔
مسئلہ تقسیمِ وراثت کا نہیں ہے، بلکہ باہمی رضا مندی سے تقسیم اور منصفانہ تقسیم کا ہے، تاکہ بعد میں ان میں کوئی نزاع نہ پیدا ہو۔ آپ سے گزارش ہے کہ اس مسئلہ میں اپنے مفید مشورے سے نوازیں ۔ اللہ کا شکر ہے کہ میرے تمام لڑکے اور ان کی فیملی میرا بہت خیال رکھتے ہیں ۔

مردے کے لیے دعائے مغفرت اور ایصالِ ثواب

مردہ کے لیے دعائے مغفرت کے بارے میں مشہور ہے کہ جب کسی آدمی کاانتقال ہوتا ہے تو تین دن ہر صبح اس کی قبر پر جاکر کچھ اذکار اور قرآن کی کچھ سورتیں پڑھ کر دعائے مغفرت کی جاتی ہے۔ پھر واپس آکر اس کے گھر والوں کی تعزیت کی جاتی ہے۔ مزید یہ کہ فاتحہ پڑھتے وقت اکثر لوگ قبرستان میں ہاتھ اوپراٹھانے پر اعتراض کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ قبرستان میں ہاتھ اوپر اٹھا کر مردے کے لیے دعائے مغفرت کرنا منع ہے۔ بہ راہ کرم اس سلسلے میں صحیح رہ نمائی فرمائیں اور بتائیں کہ ایصالِ ثواب کے سلسلے میں شریعت کے کیا احکام ہیں ؟

والدین کی مشتبہ جائدا د اور کمائی سے استفادہ

مدت سے جماعت ِاسلامی میں شامل ہونے کے لیے اپنے آپ کو تیار کررہا ہوں مگر رزقِ حرام سے اپنے آپ کو بچانے اور حلال اورطیّب طریقوں سے ضروریاتِ زندگی حاصل کرنے میں کام یاب نہیں ہو رہا ہوں ۔ ہمارا آبائی ذریعۂ معاش زمین داری ہے اور مجھے یہ معلوم ہے کہ مدتوں سے ہماری زمینیں نہ تو شرعی ضابطے کے مطابق وارثوں میں تقسیم ہوئی ہیں اور نہ ان میں سے شرعی حقوق ادا کیے جاتے رہے ہیں ۔ اب سوال یہ ہے کہ مجبوراً میں اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے والدین سے روپیا لیتا ہوں ۔ اس کا لینا اور استعمال کرنا جائز ہے یانہیں ؟نیز یہ کہ آئندہ جو میراث مجھے ان سے پہنچنی ہے وہ مجھے لینی چاہیے یا نہیں ؟

وراثت میں اخیافی بھائی بہنوں کا حصہ

قدوری (کتاب الفرائض،باب الحجب) میں یہ عبارت درج ہے:
أَنْ تَتْرُكَ الْمَرْأَةُ زَوْجًا وَأُمًّا- أو جدَّةً – وأختين (أو اخوة) من أم وأخا لأب وَأُمٍّ، فَلِلزَّوْجِ النِّصْفُ وَلِلْأُمِّ السُّدُسُ وَلِوَلَدِ الأُمِّ الثُّلُثُ وَلَا شَيَء لِلاِئخْوَةِ مِنَ الْأ بِ وَالْأمِ({ FR 1552 })یعنی اگر ایک عورت کے وارثوں میں اس کا شوہر اور ماں یا دادی اور اخیافی(ماں شریک) بھائی اور سگا بھائی موجود ہوں تو شوہر کو آدھا حصہ، ماں کو چھٹا حصہ، او ر اخیافی بھائی بہنوں کو ایک تہائی حصہ ملے گا اور سگے بھائیوں کو کچھ نہ ملے گا۔
دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا یہ احناف کا مفتیٰ بہ قول ہے؟کیا یہ قرین انصاف ہے کہ برادر حقیقی تو محروم ہوجائے اور اخیافی بھائی وارث قرارپائے؟لفظ کلالہ کی قانونی تعریف بھی واضح فرمائیں ۔ کیا والدہ اور دادی کے زندہ ہونے کے باوجود بھی ایک میت کو کلالہ قرار دیا جاسکتا ہے؟