نبی پر نزولِ وحی کی نفسیاتی تعبیر

مجھ سے ایک نفسیاتی معالج ( psychiatrist) نے سوال کیا کہ نبی پر نزولِ وحی کیا اسی طرح کی چیز نہیں جیسے کہ ایک سائی کوٹک مریض کو بعض صورتیں دکھائی دیتی ہیں اور آوازیں سنائی دیتی ہیں (نعوذ باللّٰہ نقلِ کفر کفر نبا شد)۔ میں اسے پوری طرح قائل نہ کرسکا اس لیے آپ سے راہ نمائی کا طالب ہوں ۔

ذہنی امراض اور جرائم کی سزا

اسلام جرائم کے ارتکاب میں مجرم کو ایک صحیح الدماغ اور صاحبِ ارادہ فرد قرار دے کر اُسے قانوناً و اخلاقاً اپنے فعل کا پوری طرح ذمہ دار قرار دیتا ہے مگر ذہنی و نفسی عوارض کے جدید معالج اور ماہرین جنھیں ( psychiatrist) کہا جاتا ہے وہ سنگین اور گھنائونے جرائم کرنے والوں کو بھی ذہنی مریض کہہ دیتے ہیں اور انھیں جرائم کے شعوری و ارادی ارتکاب سے بری الذمہ قرار دے دیتے ہیں ۔ یہ نظریہ اسلامی نقطۂ نظر سے کہاں تک صحیح اور قابلِ تسلیم ہے؟

لفظ’’دل ‘‘کا سائنسی اور ادبی مفہوم

خَتَمَ اللّٰہُ عَلٰی قُلُوْبِھِمْ ({ FR 1644 }) (البقرہ:۷) سے یہ خیال آتا ہے کہ گویا دل خیالات کی ایک جلوہ گاہ (agency) ہے۔شاید اس زمانے میں جالینوس کے نظریات کے تحت’’دل‘‘ کو سرچشمۂ افکار (originator of thought) سمجھا جاتا تھا،لیکن آج کل طبی تحقیق سے ثابت ہوچکا ہے کہ دل دوران خون کو جاری رکھنے والا ایک عضو ہے، اور ہر قسم کے خیالات اور حسیّات اور ارادوں اور جذبات کا مرکز دماغ ہے۔ اس تحقیق کی وجہ سے ہر اس موقع پر اُلجھن پیدا ہوتی ہے جہاں ’’دل‘‘ سے کوئی ایسی چیز منسوب کی جاتی ہے جس کا تعلق حقیقت میں دماغ سے ہوتا ہے۔

ایک علمی اصطلاح کے ترجمے پر اعتراض

میں آپ کی توجہ ایک ترجمے کی غلطی کی طرف دلانا چاہتا ہوں ۔ ترجمان القرآن شمارہ جنوری1977ء میں رسائل و مسائل کے زیر عنوان آپ نے واحد الخلیہ سالمہ (unicelluar molecule) کا لفظ استعمال کیا ہے جو صحیح نہیں ہے۔ علم حیات (biology) کی رو سے یہ ایک انتہائی عام بات ہے کہ تمام زندہ اجسام خلیوں (cells) سے بنے ہوئے ہیں اور ہر زندہ خلیے میں کئی اقسام کے اربوں کھربوں کی تعداد میں مالیکیول یا سالمے (molecules) پائے جاتے ہیں جن کا کام ساخت بنانا یا توانائی مہیا کرنا ہوتا ہے۔ یہ مالیکیول کیمیائی اکائیاں (chemical units) ہوتی ہیں ۔ جب ایک خلیے (cell) میں اربوں مالیکیول پائے جاتے ہوں تو پھر آپ کا یہ کہنا کہ (unicelluar molecule) جس کا ترجمہ ’’ایک خلیے والا سالمہ‘‘ ہوگا قطعاً غلط ہے اور آپ تمام سائنسی لٹریچر میں کسی ایک جگہ بھی یہ لفظ لکھا ہوا نہیں دکھا سکتے۔ اگرچہ بعض انتہائی قدیم اور ایک خلیے پر مشتمل جانور پائے جاتے ہیں ۔ مثلاً (virus) اگر آپ کی مراد ان سے ہے تو صحیح ترجمہ ہوگا ’’یک خلیہ جانور‘‘ (unicelluar organisms)۔ اکثر (virus) کے اجسام میں صرف ایک لمبا سالمہ (DNA molecule) پایا جاتا ہے۔ جن کو ہم ایک سالمے والے خلیے (unimolecular cells) کہہ سکتے ہیں ۔ ترجمے کی یہ غلطی تفہیمات حصہ دوم میں نظریۂ ارتقا کی بحث میں بھی موجود ہے جہاں آپ نے واحد الخلیہ بھنگے کا لفظ استعمال کرکے اس کا انگریزی ترجمہ یہی درج کیا ہے۔