صنعتی ترقی اور اسلامی روایات کا تحفظ

جن ملکوں میں صنعتی ترقی ہوئی،وہاں لازمی طور پر عام اخلاقی تنزل ہوا۔ ملوں ، کارخانوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے عورت، مرد، بچے تک مشینوں کے پرزے بن گئے۔ ان ملکوں میں نتیجے کے طور پر کچھ مفکر پیدا ہوئے(مثلاً امریکا میں جان ڈیوی) جنھوں نے نئی طرز کی زندگی کو نظریاتی سہارا دیا،روایات کو غلط قرار دیا اور سوسائٹی کی اقدار ہی کو بدل دیا۔ پاکستان میں ایک طرف تو صنعتی ترقی ضروری ہے ۔دوسری طرف اسلامی روایات اور اقدار کو قائم رکھنا فرض ہے۔ براہِ کرم فرمایے کہ یہ بظاہر متضاد مقاصد کیسے حاصل ہوسکتے ہیں ؟مشینی فضا میں روح کیسے تازہ رہ سکتی ہے؟ تبدیلیاں لازمی ہیں مگر کس حد تک قابل قبول ہیں ؟

اسلامی نظام تعلیم میں رکاوٹ

اسلامی نظام تعلیم کی طرف بڑھنے کی کوششوں کے راستے میں کون سی طاقتیں مزاحمت کر رہی ہیں ۔
جواب: اسلامی نظام تعلیم کی طرف پیش قدمی کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ وہ حکومت ہی ہے جو ایسے نظام سے واقف بھی نہیں اور خائف و گریزاں بھی ہے۔ (ترجمان القرآن، جولائی ۱۹۷۷ء)

اسلامی نظامِ تعلیم کے لیے مجوزہ اقدامات

آپ کے نزدیک اسلامی نظام تعلیم کو عملاً بروے کار لانے کے لیے کون سے اقدامات ضروری ہیں ؟ تعلیمی، تہذیبی، ملی اور جغرافیائی زندگی پر اس نظریے کے کیا اثرات مرتب ہونے چاہییں ؟