روزے رکھنے کی طاقت کے باوجود فدیہ دینا
یہاں کیمبل پور({ FR 2135 }) میں ایک صاحب علم نے پچھلے ماہ رمضان میں ایک فتنہ کھڑا کیا تھا کہ رمضان کے بارے میں سورۂ البقرہ کی آیات بیک وقت نازل ہوئی تھیں اس لیے اﷲ نے شروع میں جو رعایت دی ہے کہ’’جو روزہ رکھنے کی طاقت رکھتے ہوں ،اور پھر نہ رکھیں ، تو وہ فدیہ ادا کریں ‘‘،یہ ایک اٹل رعایت ہے اور اب بھی اس سے فائدہ اُٹھایا جاسکتا ہے۔اس کی حمایت میں ایک آیت۱۸۳ کے آخری حصے کو پیش کیا گیا کہ اگر روزہ رکھو تو بہتر ہے اور نہ رکھو تو فدیہ ادا کردو۔ان کا کہنا تھاکہ آیت ۱۸۴پہلی آیات کے ساتھ ہی نازل ہوئی تھی،وہ پہلی آیات کی رعایت کو کیسے چھین سکتی ہے۔
آپ کی تفسیر کے مطالعے سے معلوم ہوا کہ آیات۸۲ا اور۱۸۳ تو جنگ بدر سے پہلے ۲ ہجری میں نازل ہوئیں اور آیت۱۸۴ ایک سال بعد نازل ہوئی۔اگریہ بات پایہِ ثبوت کو پہنچ جائے تو پھر ان کے اس خیال کی تردید ہوسکتی ہے کہ آج بھی ایک تندرست ہٹا کٹا انسان فدیہ دے کر روزے کی فرضیت سے بچ سکتا ہے۔
مذکورہ بالا صاحب اپنے آ پ کو علم حدیث کے استاد اور قرآن کے مفسر سمجھتے ہیں اور ہر دو کے متعلق اپنے افکار وخیالات دنیا کے سامنے پیش کرچکے ہیں ۔آپ براہ مہربانی کچھ تکلیف گوارا کرکے ان کتب کا حوالہ دے دیں جن سے آپ کو ثبوت ملا ہو کہ آیات ۱۸۲ا ور۱۸۳ تو ۲ہجری میں جنگ بدر سے پہلے نازل ہوئیں اور آیت۱۸۴ ایک سال بعد نازل ہوئی۔اس طرح ہمارے پاس ایک سند ہوجائے گی اورہم انھیں اپنے فاسد خیالات کی نشرو اشاعت سے باز رکھنے کی کوشش کریں گے۔یہ اسلام کی ہی خدمت ہے۔اُمید ہے کہ آپ ضرور ہمیں اپنے افکارِ عالیہ سے مستفید فرمائیں گے۔