اکتیسواں روزہ

عرب ممالک میں روزہ ہندوستان سے ایک دن پہلے شروع ہوتا ہے۔ وہاں ملازمت کرنے والے ہندوستانی بسا اوقات دوران رمضان میں اپنے ملک واپس آتے ہیں ۔ یہاں کبھی انتیس (۲۹) کا چاند نہ ہونے کی وجہ سے تیسواں روزہ رکھنا پڑتا ہے، جو عرب ممالک سے آنے والوں کا اکتیسواں روزہ ہوتا ہے۔ ان کے سلسلے میں یہ سوال ہے کہ وہ اکتیسواں روزہ رکھیں یا نہ رکھیں ؟ بعض حضرات کی طرف سے یہ بات کہی جاتی ہے کہ چوں کہ قمری مہینہ انتیس (۲۹) یا تیس (۳۰) دن کا ہوتا ہے، اس لیے اکتیسواں روزہ رکھنا درست نہیں ۔ بہ راہ کرم اس معاملہ میں صحیح رہ نمائی فرمائیں ۔

محرم کے روزے

محرم الحرام کے دوروزوں (نواور دس) کی فضیلت احادیث میں  واردہوئی ہے اور یہ روزے عموماً رکھے جاتے ہیں ۔لیکن بعض حضرات یکم محرم سے د س محرم تک روزہ رکھنا بھی سنت قراردیتے ہیں ۔ کیا یہ عمل اللہ کے رسولﷺ اورصحابہ سے ثابت ہے؟ اس کو سنت کہنا کیسا ہے؟

بچوں کاروزہ

آٹھ سال کی عمر کے بچوں پر روزہ فرض نہیں ہے ۔ کیا ماں باپ اس عمر کے بچوں کو زبردستی روزہ رکھواسکتے ہیں ، تاکہ ان کی عادت بنے ؟ یہ بھی بتائیں کہ روزہ کتنی عمر کے بچوں پر فرض ہوتا ہے ؟

روزہ کشائی کی تقریب کا انعقاد

آج کل چھوٹے بچوں سے بھی روزہ رکھوا یا جاتا ہے۔ کوئی بچہ جب پہلی بار روزہ رکھتا ہے تو اس کے افطار کی تقریب بہت دھوم دھام سے منائی جاتی ہے۔ بڑے پیمانے پر دوست احباب کو مدعو کیا جاتا ہے۔ کیا شرعی طور پر ایسا کرنا جائز ہے؟

حج پر قادرشخص کا دوسرے کوحج کرانا

زید ہرلحاظ سے صاحبِ استطاعت ہے ۔ اس پر حج فرض ہے اوروہ سفرِ حج پر قادر بھی ہے، لیکن وہ اپنے عوض اپنی بیوی کو، جس پر حج فرض نہیں ہے ،اپنے پیسے سے محرم کے ذریعے حج کروانا چاہتا ہے ۔ کیا یہ درست ہے ؟

کیا طواف اورسعی کے لیے وضو ضروری ہے؟

کیا طوافِ کعبہ اورسعی بین الصفا والمروہ کے لیے وضو ضروری ہے؟ اگر ہاں تو جس شخص کا وضو اس دوران ٹوٹ جائے وہ کیا کرے؟ کیا وضو کے بعد طواف یا سعی کو وہ از سرنو دہرائے گا یا جتنا کرچکا ہے اس کے آگے مکمل کرے گا؟

بغیراعلان اورگواہ کے نکاح

ایک صاحب شادی شدہ ہیں ۔ان کی بیوی معزز اورصاحبِ حیثیت گھرانے کی ہے، لیکن بعض اسباب سے وہ اس سے مطمئن نہیں ہیں ۔وہ ایک مطلقہ عورت سے محبت کرتے ہیں اوراس سے شادی کرنا چاہتے ہیں ۔ مگر اس بات کا قوی اندیشہ ہے کہ اگر ان کی بیوی کو اس کا علم ہوگیا تو وہ ان سے طلاق لے لے گی اور سیاسی اثر ورسوخ کی وجہ سے ان کو جھوٹے کیس میں  پھنسا دے گی۔ اس لیے وہ چاہتے ہیں کہ خفیہ طریقے سے اس مطلقہ عورت سے نکاح کرلیں ۔ نہ اس کے ولی کو پتہ چل پائے،نہ گواہ ہوں ،نہ اعلان ہو۔ کیوں  کہ گواہ اوراعلان ہونے کی صورت میں  لوگوں کو معلوم ہوجائے گا اور ان کا معاملہ خفیہ نہیں رہ سکے گا، پھر وہ پہلی بیوی کی طرف سے مختلف مسائل کا شکار ہوجائیں  گے۔ کیا ان صاحب کے لیے ایسا کرنے کی رخصت ہے؟

کیا عارضی مدت کے لیے نکاح جائز ہے؟

ایک شخص تعلیم کی غرض سے دوسرے ملک جاتا ہے۔اس کی تعلیم کی مدت چار سال ہے۔وہ گناہ سے بچنے کے لیے چار سال کی مدت کے لیے نکاح کرلیتا ہے۔ فریقین کے درمیان اس کا معاہدہ ہو جاتا ہے۔ چار سال کے بعد اس شخص کی تعلیم مکمل ہو جاتی ہے اور وہ اپنے بیوی بچوں کو کچھ مال و جائداد اور رہائش دے کر طلاق دے دیتا ہے اور اپنے وطن روانہ ہو جاتا ہے۔کیا یہ طریقہ درست ہے؟اس سلسلے میں شریعت کیا کہتی ہے؟

اذان کے کلمات میں  اضافہ

ہمارے یہاں  ایک صاحب نے اذان کے آخری کلمہ لا الہ الا اللہ کے بعد مائک ہی پر دھیمی آواز میں  محمد رسول اللہ کہا۔ اس پر میں  نے انہیں سخت الفاظ میں  ٹوکا اورکہا کہ اگر یہ اضافہ مقصود ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود ہی یہ اضافہ کردیتے ۔ جب آپؐ نے اضافہ نہیں  کیا ہے تو اب ہمیں بھی ایسا کرنے کی اجازت نہیں  ہے۔ جواب میں  ان صاحب نے کہا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ایک بار نماز پڑھا رہے تھے۔ رکوع سے اٹھتے ہوئے جب آپؐ نے سَمِعَ اللہُ لِمَنْ حَمِدَہ فرمایا تو ایک صحابی نے رَبَّنَا لَکَ الْحَمْد کے ساتھ حَمْداً کَثِیْرًا طَیِّبًا مُبَارَکًافِیْہِ کہا۔ اس اضافے پرآپؐ نے نکیر کرنے کے بجائے ان کی تعریف کی۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کوئی ایسا اضافہ ،جو دین کی بنیادی تعلیمات سے مطابقت رکھتا ہو، غلط نہیں  ہے۔ براہ کرم وضاحت فرمائیں  ۔ کیا یہ بات صحیح ہے؟