رسول اللّٰہ ﷺ کا تشہد
دونوں درود شریف جو ہم پڑھتے ہیں ،ظاہر ہے کہ حضور ﷺ اس طرح نہیں پڑھتے ہوں گے۔ کیوں کہ ہم توپڑھتے ہیں : اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی الِ مُحَمَّدٍ ’’اے اﷲ! رحمت فرما محمدؐ پر اور محمدؐ کی آل پر‘‘ یہ دونوں درود شریف درحقیقت دُعائیں ہیں اور اسی طرح تشہد اور دعارَبِّ اجْعَلْنِیْ بھی۔عبادت نام دعائوں کا نہیں بلکہ اس خالق ارض وسماکی حمد وثنا بیان کرنے کا نام ہے، تو کیا یہ زیادہ مناسب نہیں کہ عبادت کے اختتام پر دعائیں مانگی جائیں ، بہ نسبت اس کے کہ عین عبادت میں دعائیں مانگنی شروع کردی جائیں ؟میرا خیال ہے کہ حضور ﷺ خود تشہد اور درود شریف وغیر ہ نہیں پڑھتے ہوں گے، کیوں کہ آپ ؐ سے یہ بعید ہے کہ عین نماز میں آپؐ اپنے لیے دعا ئیں مانگنے لگتے۔پھر ذرا تشہد پر غور فرمایئے۔ظاہر ہے کہ درود کی طرح اگر حضور ﷺ تشہد بھی پڑھتے تھے تو وہ بھی الگ ہوگا۔ کیوں کہ ’’اے نبی! تم پر سلام اور خدا کی رحمت اور اس کی برکتیں نازل ہوں ‘‘ کی جگہ آپؐ پڑھتے ہوں گے: ’’مجھ پر سلام اور خداکی رحمت اور اس کی برکتیں نازل ہوں ۔‘‘