رسول اللّٰہ ﷺ کے وضو کے پانی سے برکت حاصل کرنا
صحیح البخاری، باب استعمال فضل وضوء الناس حدیث :۱۸۸ میں آتا ہے: دَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَدَحٍ فِيهِ مَاءٌ فَغَسَلَ يَدَيْهِ وَوَجْهَهُ فِيهِ وَمَجَّ فِيهِ ثُمَّ قَالَ لَهُمَا اِشْرِبَا مِنْهُ وَأَفْرِغَا عَلَى وُجُوهِكُمَا وَنُحُورِكُمَا({ FR 2178 }) پانی کے برتن میں ہاتھ دھونا،پھر اس میں کلی کرنا، اور ان سب کے بعد لوگوں سے کہنا کہ اسے پیو اور اس سے منہ دھوئو۔یہ سب کچھ حضور علیہ الصلاۃ والسلام کی نفاست پسندی کے عام کلیہ کے مخالف معلوم ہوتا ہے ۔پھر صحابہ کا اس سلسلے میں بے خود ہوکر اس کو استعمال کرنا اور بھی عجیب معلوم ہوتا ہے ۔اس کی وضاحت مطلوب ہے۔