نکاحِ شِغار
مسلمانوں میں عموماً رواج ہوگیا ہے کہ دو شخص باہم لڑکوں لڑکیوں کی شادی ادل بدل کے اُصول پر کرتے ہیں ۔کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ کئی اشخاص مل کر اس طرح کا ادل بدل کرتے ہیں ۔مثلاًزید بکرکے لڑکے کے ساتھ،بکر عمر کے لڑکے کے ساتھ، اور عمر زید کے لڑکے کے ساتھ اپنی لڑکیوں کا نکاح کردیتے ہیں ۔ان صورتوں میں عموماًمہر کی ایک ہی مقدار ہوتی ہے۔بعض علماے دین اس طریقے کو شغار کہتے ہیں اور بتایا جاتا ہے کہ شِغار کو نبی ﷺنے منع فرمایا ہے({ FR 2078 }) بلکہ حرام قرار دیا ہے۔
بحالات موجودہ ایک غریب آدمی یہ طریقہ اختیار کرنے پر مجبور بھی ہوتا ہے،کیوں کہ جس آسانی سے دوسرے لوگ اُس کی لڑکی کو قبول کرنے پر تیار ہوتے ہیں ، اس آسانی سے اُس کے لڑکے کو رشتہ دینے پر تیار نہیں ہوتے۔براہِ کرم اس مسئلے کی حقیقت واضح فرما ویں ۔