حضرت مسیح ؈ کی بن باپ کے پیدائش
لوگوں کا ایک طبقہ ایسا ہے جو یہ بات ماننے کے لیے تیار نہیں کہ حضرت عیسیٰ ؑ بغیر باپ کے پیدا ہوئے تھے۔ان کا طریق استدلال یہ ہے کہ جب فرشتے نے حضرت مریم ؉ کو خوش خبری سنائی کہ ایک پاکیزہ لڑکا تیرے بطن سے پیدا ہو گا، تو انھوں نے جواب دیا کہ میری تو ابھی شادی بھی نہیں ہوئی اور نہ میں بدکار ہوں ۔ جب یہ فرشتہ نازل ہوا اس وقت اگر حضرت مریمؑ کو کنواری مان لیا جائے اور بعد میں یوسف نجار سے ان کی شادی ہوگئی ہو اور اس کے بعدحضرت مسیح ؈کی پیدائش ہو تو کیا خدائی وعدہ سچا ثابت نہیں ہوگا؟
ان کا دوسرا استدلال یہ ہے کہ خدا اپنی سنت نہیں بدلتا اور اس کے لیے وہ قرآن مجید کی ایک آیت پیش کرتے ہیں :
وَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّۃِ اللہِ تَبْدِيْلًا (الفتح:۲۳) ’’اور تم اللّٰہ کی سنت میں کوئی تبدیلی نہ پائو گے۔‘‘
وہ کہتے ہیں کہ لڑکے کی پیدائش ایک عورت اور ایک مرد کے ملاپ کا نتیجہ ہے ۔کیوں کہ ازل سے یہ سنت اﷲہے اور یہ اب تک قائم ہے۔
براہِ کرم واضح کریں کہ یہ استدلا ل کہاں تک درست ہے۔اگر وقت کی کمی کے باعث طویل جواب لکھنا آپ مناسب نہ سمجھیں تو کتابوں کا حوالہ ہی ہمارے لیے کافی ہوگا۔