رفعِ طور کی کیفیت
وَظَلَّلْنَا عَلَیْکُمُ الْغَمَامَکی آپ نے جو تفسیر فرمائی ہے وہ بھی مفسرین کے خلاف ہے، بلکہ قرآن کے بھی خلاف ہے۔ کیوں کہ قرآن میں دوسری جگہ کَاَنَّہٗ ظُلَّۃٌ کے الفاظ نے آپ کی تفسیر کی واضح تردید کردی ہے۔
وَظَلَّلْنَا عَلَیْکُمُ الْغَمَامَکی آپ نے جو تفسیر فرمائی ہے وہ بھی مفسرین کے خلاف ہے، بلکہ قرآن کے بھی خلاف ہے۔ کیوں کہ قرآن میں دوسری جگہ کَاَنَّہٗ ظُلَّۃٌ کے الفاظ نے آپ کی تفسیر کی واضح تردید کردی ہے۔
تفہیم القرآن میں آپ نے الحمد للہ کا ترجمہ ’’تعریف اللّٰہ کے لیے ہے‘‘ کیا ہے۔ حالانکہ مترجمین سلف و خلف نے اس کا ترجمہ ’’تمام خوبیاں اللّٰہ کے لیے‘‘، ’’سب تعریف اللّٰہ کے لیے‘‘ کیا ہے۔ تفہیم القرآن کا ترجمہ کچھ نامکمل، یا ناتمام سا محسوس ہوتا ہے۔