شرک اوراتّباعِ علما وصلحا
ایک عالمِ دین اپنی کتاب میں فرماتے ہیں کہ ’’شرک کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ علما اور صلحا کو امام اور ہادی مان کر ان کے اقوال کو اﷲ کے قول کی طرح بلا سند تسلیم کیا جائے۔‘‘ پھر فرماتے ہیں کہ’’ ائمۂ سلف اور بزرگانِ دین کے علوم اور حالات سے علمی اور تاریخی فائدے حاصل کیے جاسکتے ہیں لیکن ان کے کسی قول کو بلا قرآنی سند کے دین ماننا شرک ہے۔‘‘ لیکن ایک اور مقام پر لکھتے ہیں : ’’کتاب اﷲ کو چھوڑ کر بزرگوں کی پیروی کرنا گمراہی ہے۔‘‘آگے چل کر پھر فرماتے ہیں کہ’’رسول اور امیر کی اطاعت کے سوا اور کسی کی اطاعت کاحکم قرآن میں نہیں ہے بلکہ ممانعت ہے۔‘‘آخر میں ایک مقام پر ان کا ارشاد ہے: ’’بلکہ عام طور پر انسانوں کی اطاعت کو قرآن خطرناک قرار دیتا ہے۔‘‘مصنف کی یہ باتیں کہاں تک درست ہیں ؟