ایک اشتہار کا تجزیہ
ہمیں ایک اشتہار وصول ہوا ہے جسے ہندستان سے لا کر پاکستان میں پھیلایا جارہا ہے۔اس کے الفاظ یہ ہیں :
حضرت مولانا مدنی کا بصیرت افروز بیان
مولانا مولوی عبدالحمید بلند شہری مدرس مدرسۂ اشر ف العلوم گنگوہ ضلع سہارن پور کے ایک خط کا وہ اقتباس ہے جو انھوں نے حضرت مولانا سیّد حسین احمدمدنی عمّت فیوضہم کو لکھا ہے۔ ذیل میں صرف وہ حصہ ہے جس کا تعلق اس جماعت سے ہے جس نے اپنا نام جماعتِ اسلامی رکھا ہے۔
’’یہ خیال اس وقت سے پیدا ہوا ہے جب سے مودودیت جو کہ گنگوہ میں صورت فتنہ اختیار کیے ہوئے ہے،کچھ تبادلۂ خیالات اور کچھ ان کے اخبارات کا مطالعہ تردیداً کیا گیا۔ یہ لوگ صحابہؓ تک کو متجاوز کہہ دیتے ہیں ۔ چنانچہ حضرت علی،ابن عمر اور حضرت عائشہ رضی اللّٰہ عنہا وعنہم کو احیاے تبلیغ دین میں متجاوز عن الاعتدال کے الفاظ اختیار کیے ہیں ۔ نیز خود مسلک اعتدال میں فرماتے ہیں کہ میں نے اشخاص ماضی وحال بلاواسطہ دین کو کتاب السنۃ، کتاب اﷲ سے سمجھا ہے۔نیز حضرت حاجی علیہ الرحمۃ و مجدد الف ثانی ؒ کے متعلق لکھتے ہیں :ان حضرات نے ابتداے زندگی میں تو اچھا کام کیا مگر اخیر عمر میں ایسی مسموم غذا مسلمانوں کو دے گئے ہیں کہ آج تک مسلمان اس کے زہر سے محفوظ نہیں ہے۔ اور یہی تنقیدات تصوّف پر بہت کی ہیں ۔
بعض اہل گنگوہ نے دیگر بعض کو حضرت بو سعید علیہ الرحمۃ کے مزار پر جانے سے روکتے ہوئے کہا کہ ایک سنیاسی ہے جو پتھروں میں پڑاہے۔ اور یہ مشہور مقولہ ہے مودودیوں کا کہ دیو بند، مظاہر العلوم میں قربانی کے مینڈھے تیار کیے جاتے ہیں ۔علما پر زبردست ریمارک، خاص کر ماضی وحال کے بزرگوں پر غرض بالتفصیل پھر عرض کروں گا۔اس وقت یہ عرض کرنے کا مقصد ہے کہ آیا ہم کھل کر ان لوگوں کو جواب دیں ۔کیوں کہ خاص کر گنگوہ سے مجھ کو واسطہ ہے۔ وہاں پر میں اشرف العلوم میں خدمت کرتا ہوں اور شب وروز یہ منکرات سامنے آتے رہتے ہیں تو لامحالہ کہنا پڑتا ہے۔ جواب شافی سے نوازیں ۔‘‘ ({ FR 985 })
عبدالحمید بلند شہری
انبیا علیہم الصلاۃ و السلام کے علاوہ خواہ صحابہ کرام ہوں یا اولیاے عظام یا ائمۂ حدیث وفقہ وکلام کوئی بھی معصوم نہیں ہے۔سب سے غلطیاں توہوسکتی ہیں ، مگر ان کے متعلق اعتمادیت کی شہادتیں قرآن وحدیث میں بکثرت موجود ہیں اور ان کے اعمال نامے اور اتقا وعلم کی تاریخی روایات معتبرہ اس قدر اُمت کے پاس ہیں کہ قرون حالیہ کے پاس ان کا عشر عشیربھی نہیں ہے۔ ان پر تنقید ان ہی جیسے پایۂ علم واتقا والا کرسکتا ہے۔ہمارے زمانے کے ٹٹ پونجیے، جن کے پاس علم ہے نہ تقویٰ،کیا منہ رکھتے ہیں کہ زبان دراز کریں سواے اپنی بدبختی کے اظہارکے اور کیا حیثیت رکھتے ہیں : ع
چوں خدا خواہد کہ پردہ کس درد میلش اندر طعنۂ پاکاں زند({ FR 986 })
اﷲ تعالیٰ ان کی تعریف فرماتے ہوئے فرماتا ہے:
مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ۰ۭ وَالَّذِيْنَ مَعَہٗٓ اَشِدَّاۗءُ عَلَي الْكُفَّارِ… (الفتح:۲۹)
’’محمد اللّٰہ کے رسول ہیں ، اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کفار پر سخت۔‘‘
دوسری جگہ ہے:
وَلٰكِنَّ اللہَ حَبَّبَ اِلَيْكُمُ الْاِيْمَانَ وَزَيَّنَہٗ فِيْ قُلُوْبِكُمْ … (الحجرات:۷ )
’’مگر اللّٰہ نے تم کو ایمان کی محبت دی اور اس کو تمھارے لیے دل پسند بنا دیا‘‘
تیسری جگہ ہے:
كُنْتُمْ خَيْرَ اُمَّۃٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ … ( آل عمران:۱۱۰)
’’اب دنیا میں بہترین گروہ تم ہو جسے انسانوں کی ہدایت و اصلاح کے لیے میدان میں لایا گیا ہے۔‘‘
چوتھی جگہ ہے:
وَكَذٰلِكَ جَعَلْنٰكُمْ اُمَّۃً وَّسَطًا… (البقرہ:۱۴۳)
’’اور اسی طرح تو ہم نے تم مسلمانوں کو ایک ’’امتِ وسط‘‘ بنایا ہے۔‘‘
اور یہ کم بخت ان کی شان میں ہذیان بکتے ہیں ۔جناب رسول اﷲ ﷺ ارشاد فرماتے ہیں : اتَّقُوا اللَّهَ فِي أَصْحَابِي، لَا تَتَّخِذُوهُمْ غَرَضًا({ FR 1040 }) ’’خدا سے ڈرو میرے اصحاب کے متعلق، میرے بعد ان کو نشانۂ ملامت مت بنائو۔‘‘ آپؐ فرماتے ہیں کہ: خَيْرُ أُمَّتِي قَرْنِي ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ({ FR 1041 }) اور یہ بدبخت ان کی شان میں بدگوئیاں کرتے ہیں ۔سواے بدنصیبی کے اور کیا ہے۔ ان خبیثوں سے گفتگو اور مناظرہ وغیرہ کرنا اپنے وقت کو ضائع کرنا ہے۔اﷲ تعالیٰ ان کی اور ہماری ہدایت فرمائے۔آمین! دارالعلوم اور مظاہر العلوم یا ان کے بنیاد رکھنے والوں اور طلباء اور مدرسین کے متعلق ہر گمراہ اور مخالف اہل اسلام اور مخالف اہل سنت ایسے ہی الفاظ کہتا ہے۔‘‘ ({ FR 988 })
ننگ اسلاف حسین احمد غفرلہ‘ دارالعلوم دیو بند،۱۳ ذی الحجہ۱۳۶۹ھ
المشتہر: مولوی سیّد شفیق الرحمٰن،محلہ عالی کلاں سہارن پور(مطبوعہ جدت برقی پریس،مراد آباد)