مسجد میں دوسری جماعت

گاؤں میں ایک صاحب کی دوکان ہے ۔ اس میں خریداروں کا کافی ہجوم رہتا ہے ، جس کی وجہ سے ان کی جماعت اکثر چھوٹ جاتی ہے ۔ وہ مسجد آتے ہیں تو اگر کوئی اور مل جاتا ہے تو اس کے ساتھ جماعت کرلیتے ہیں ۔ امام صاحب نے ایک مرتبہ ان کوٹوک دیا کہ یہ عمل درست نہیں ہے ۔ دوسری جماعت کرنے کی اجازت راستے کی مسجد میں دی گئی ہے ، محلہ کی مسجد میں نہیں ۔ اگرآپ کی جماعت چھوٹ جائے تو دوکان یا گھر ہی پرنماز پڑھ لیا کریں ۔ مسجد آئیں تو یہاں اکیلے نماز پڑھاکریں ، دوسری جماعت نہ کیا کریں ۔ آپ کے اس عمل سے دوسرے لوگ پہلی جماعت کے وقت مسجد میں آنے میں کوتاہی کرنے لگیں گے۔
کیا یہ درست ہے ؟ بہ راہ کرم رہ نمائی فرمائیں ۔

مسجد میں دوسری جماعت کا حکم

اگر مسجد میں نماز ہوگئی ہو تو کیا اس میں دوسری جماعت کی جا سکتی ہے؟ اگر ہاں تو دوسری جماعت کس جگہ کرنی چاہیے؟

مسجد میں ایک نماز کی کئی جماعتیں ؟

:کورونا وائرس کی وجہ سے اب تک مسجدیں بند تھیں ۔اب حکومت کی طرف سے بعض شرائط کے ساتھ انہیں کھولنے کی اجازت دی گئی ہے۔ بعض علاقوں میں اب بھی نمازیوں کی تعداد کو محدود رکھنے کا حکم دیا جارہا ہے۔کیا اس صورت میں ایک نماز کے لیے کئی جماعتیں کی جاسکتی ہیں ؟

نماز وتراداکرنے کا طریقہ

ایک خاتون نے عورتوں کی ایک مجلس میں نماز پڑھنےکا طریقہ بتایا تو انھوں نے کہا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر کی نماز مغرب کی نماز کی طرح پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔ اس بنا پر جولوگ وتر کی تین رکعتیں ایک سلام سے پڑھتے ہیں اور دو رکعت کے بعد تشہد میں بیٹھتے ہیں وہ سنتِ نبوی کی مخالفت کرتے ہیں ، اس لیے کہ ان کی نماز وتر مغرب کی نماز کے مشابہ ہوجاتی ہے۔
بہ راہِ کرم اس سلسلے میں رہ نمائی فرمائیں ۔ ہم اب تک وتر کی نماز مغرب کی نماز کی طرح پڑھتے آئے ہیں ۔ کیا اس طرح پڑھنا غلط ہے؟

کیا کورونا کے اندیشے سے مسجدوں  کے بجائے گھروں میں  نمازادا کرنا درست ہے؟

لک میں آج کل کورونا وائرس کی خطرناکی بہت زیادہ بڑھ رہی ہے۔اس بناپرپورے ملک میں زبردست احتیاطی اقدامات کیے جارہے ہیں ۔ ذرائعِ مواصلات موقوف کردیے گئے ہیں ،دفاتر،تعلیمی ادارے،دوکانیں اورمالس بندکردیے گئے ہیں ،بعض ریاستوں میں مکمل اور بعض ریاستوں کے بڑے بڑے شہروں میں لاک ڈائون کا اعلان کردیا گیا ہے، یہاں تک کہ مذہبی اداروں اورعبادت گاہوں کو بھی بندکرنے کے لیے کہہ دیا گیا ہے۔اس صورت حال میں بہت سے لوگ سوال کررہے ہیں کہ کیا مسجدوں میں باجماعت نمازیں محدود یا موقوف کردینا درست ہے؟کیا مسجدوں  میں جاکر باجماعت نماز اداکرنے کے بجائے گھروں میں ان کی ادائیگی جائز ہوگی؟

نماز میں سر ڈھانپنے کا مسئلہ

میں نماز کے لیے کبھی ٹوپی لگاتا ہوں اور کبھی نہیں لگاتا۔ اس لیے کہ میرے علم کے مطابق ٹوپی نماز کے شرائط میں داخل نہیں ہے، لیکن یہاں ہمارے امام صاحب کا کہنا ہے کہ لوگ بغیر ٹوپی کے نماز پڑھنے پر اعتراض کرتے ہیں ۔ اب مجھے الجھن یہ ہے کہ اگر میں ٹوپی لگاتا ہوں تو دل میں خیال ہوتا ہے کہ میں امام صاحب کو یا دوسرے لوگوں کو خوش کرنے کے لیے یہ عمل کر رہا ہوں اور جو عمل لوگوں کو یا کسی انسان کو خوش کرنے کے لیے کیا جائے اس سے شرک میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہے۔ اکثر مسلمان داڑھی کے بغیر نماز پڑھتے ہیں ۔ پاجامے ٹخنوں سے نیچے لٹک رہے ہوتے ہیں ، جو گندگی سے بھرے ہوتے ہیں ۔ کوئی اعتراض نہیں کرتا، جب کہ ان دونوں کے بارے میں صحیح حدیثوں میں وضاحت آئی ہے۔ لیکن ٹوپی کے بارے میں کوئی واضح حکم موجود نہیں ہے۔ لیکن اس پر بہت زور دیا جاتا ہے۔ کیا امام صاحب کی یہ ذمے داری نہیں کہ وہ لوگوں کو یہ بات سمجھانے کی کوشش کریں کہ کس چیز کا دین میں کیا مقام ہے؟ برائے مہربانی رہ نمائی فرمائیں ۔

فجر کی سنتیں

لوگ فجر کی نماز میں جماعت ہوتے ہوئے وہیں سنتیں پڑھتے رہتے ہیں ، جب کہ فرائض پر سنتوں کو ترجیح دینا مناسب نہیں معلوم ہوتا۔ بہ راہ کرم اس کے بارے میں وضاحت فرمائیں ۔

معذوری میں جمع بین الصلوٰتین

میں اٹھاسی (۸۸) سال کا بوڑھا ہوں ۔ ویسے تو اچھا ہوں ، لیکن دونوں گھٹنوں میں درد رہتا ہے، جس سے زمین پر بیٹھ نہیں پاتا ہوں ۔ کرسی پر بیٹھ کر نماز ادا کرتا ہوں ۔ افاقے کی صورت میں کھڑے ہوکر پڑھ لیتا ہوں ۔ مرض کی تکلیف سے مغرب اور عشا کی نمازیں ایک ساتھ پڑھتا ہوں ۔ مغرب بعد سورۂ یٰسین، سورۂ واقعہ اور سورۂ ملک پڑھنے کا معمول ہے۔ بہ راہِ کرم رہ نمائی فرمائیں ۔ کیا میں مغرب کی نماز کے فوراً بعد عشاء کی نماز پڑھ لیا کروں ، یا ان وظائف کے بعد پڑھا کروں ؟