رمضان میں امام مسجد کو بونس
ہمارے یہاں ایک مسجد ہے، جس کے امام کو ہر ماہ پانچ ہزار روپے تنخواہ دی جاتی ہے۔ تراویح پڑھانے کے لیے الگ سے ہنگامی چندہ کیا جاتا تھا اور اسے نذرانے کے طور پر امام صاحب کو دیا جاتا تھا۔ مگر بعض رسائل میں اس کے خلاف مستند اداروں کا فتویٰ شائع ہوا اور ہماری مسجد کے متولی صاحب نے بھی الگ سے فتویٰ منگوایا، جس میں اسے ناجائز کہا گیا تھا، تو اسے بند کردیا گیا۔ مگر پھر بونس کے نام سے دو ماہ کے برابر تنخواہ یعنی دس ہزار روپے عید کے موقع پر دیے جانے لگے۔ دلیل یہ دی گئی کہ سرکاری ملازمین اور بعض پرائیویٹ اداروں کے ملازمین کو بھی تہواروں مثلاً دیوالی وغیرہ کے موقع پر بونس دیا جاتا ہے۔
بہ راہِ کرم وضاحت فرمائیں ، کیا ایسا کرنا درست ہے؟