صوفیہ کے بعض طریقے ،شریعت کی روشنی میں
میں دعوت الی اﷲ اور اقامت دین اﷲ کے کام میں آپ کا ایک خیر خواہ ہوں ،اور مل کر کام کرنے کی ضرورت کا احساس رکھتا ہوں ۔ میں آپ کی طرف سے لوگوں کے اس اعتراض کی مدافعت کرتا رہتا ہوں کہ آپ تصوّف کو نہیں مانتے۔آپ کو یاد ہوگا کہ آپ نے میرے ایک سوال کا جواب یہ دیا تھا کہ میرے کام میں اہل تصوّف اور غیر اہل تصوّف سب کی شرکت کی ضرورت اور گنجائش ہے۔باقی میں جب صوفی نہیں ہوں تو مکار تو نہیں بن سکتا کہ خواہ مخواہ تصوّف کا دعویٰ کروں ۔آپ کا یہ جواب سیدھا سادا اور اچھا تھا، مگر قلم کی لغزش انسان سے ہوسکتی ہے۔ آپ اپنے رسالے ہدایات( ص ۳ا) میں لکھتے ہیں :
’’ذکر الٰہی جو زندگی کے تمام احوال میں جاری رہنا چاہیے،اس کے وہ طریقے صحیح نہیں ہیں جو بعد کے ادوار میں صوفیہ کے مختلف گروہوں نے خود ایجاد کیے یا دوسروں سے لیے۔‘‘
یہ چوٹ اگر آپ جمیع صوفیہ پر نہ کرتے تو آپ کی دعوت کو کیا نقصان پہنچتا؟اس عبارت سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کو واقعی صوفیہ کا حا ل معلوم نہیں یا آپ صوفیہ سے نفرت ظاہر کرکے تحریک اسلامی کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں ۔ اس لیے ہاتھ دھو کر ان کے پیچھے پڑ گئے ہیں ۔امید ہے کہ آپ اپنی اس عبارت میں تبدیلی کردیں گے۔