زیر استعمال زیور پر زکاۃ
زکاۃ کی ادائگی واجب ہونے کے لیے عورت کے ذاتی استعمال کے زیور کی کیا حیثیت ہے؟
زکاۃ کی ادائگی واجب ہونے کے لیے عورت کے ذاتی استعمال کے زیور کی کیا حیثیت ہے؟
کیا کمپنیوں کو زکاۃادا کرنی چاہیے یا ہر حصے دار کو اپنے اپنے حصے کے مطابق فرداً فرداً زکاۃ ادا کرنے کا ذمہ دار ٹھیرایا جائے؟
شریعت میں نماز باجماعت کی کیا حیثیت ہے؟یہ واجب ہے، یا سنت مؤکدہ ہے‘ یا واجب بالکفایہ‘ یا سنت مؤکدہ بالکفایہ ہے؟ کن حالات یا عذرات میں اس کے وجوب یا تاکید کی سختی کم ہوجاتی ہے؟یہاں مسجدیں کم اور دور دور ہیں ، لہٰذا اکثر لوگ گھروں میں نماز پڑھتے ہیں ۔ حالاں کہ اگر وہ چاہیں تو تھوڑی سی زحمت گوارا کرکے مسجد میں پہنچ سکتے ہیں ۔ لیکن کوئی تو قافلے کا عذر کرتا ہے ،کوئی اندھیر ی رات کا،کوئی پانی اور کیچڑ اور راستے کی خرابی کا۔ کیا یہ عذر معقول ہیں ؟ بعض لوگ ہیں جو اپنی دکان پر ہی نما زپڑھتے ہیں اور تنہا ہونے کا عذر پیش کرتے ہیں ۔ان میں جماعت کے ارکان اور متفقین بھی ہیں ۔ یہ لوگ اجتماع کرتے رہتے ہیں اور جماعت کا وقت نکل جاتا ہے۔بعد میں فرداً فرداً ادا فرماتے ہیں ۔تحریر فرمایئے کہ یہ سب باتیں کہاں تک درست ہیں ؟
یہاں (اسلامک کلچر سنٹر لندن میں ) چند انگریزلڑکیاں جمعہ کے روز آئی ہوئی تھیں ۔ بڑے غور سے نماز کو دیکھتی رہیں ۔ بعد میں انھوں نے ہم سے سوال کیا کہ آپ لوگ جنوب مشرق کی طرف منہ کرکے کیوں نماز پڑھتے ہیں ؟ کسی اور طرف کیوں نہیں کرتے؟ کعبہ کو کیوں اہمیت دیتے ہیں ؟
اکثر لوگ وتر کی تیسری رکعت میں بالالتزام سورۂ الاخلاص پڑھتے ہیں اور یہ بات خاص طور سے رمضان میں نظر آتی ہے جب تراویح کے بعد وتر جماعت کے ساتھ پڑھے جاتے ہیں ۔کیا یہ التزام کسی دلیل پر مبنی ہے یا محض رواج پر؟کیا یہ التزام درست ہے؟
ریڈیو ایک ایسا آلہ ہے جو ایک شخص کی آواز کو سیکڑوں میل دور پہنچا دیتا ہے۔اسی طرح گرامو فون کے ریکارڈوں میں انسانی آواز کومحفوظ کرلیا جاتا ہے اور پھر اسے خاص طریقوں سے دہرایا جاسکتا ہے۔سوال یہ ہے کہ اگر کوئی اِمام ہزاروں میل کے فاصلے سے بذریعۂ ریڈیو اِمامت کراے یا کسی اِمام کی آواز کو گرامو فون ریکارڈ میں منضبط کر لیا گیا ہو اور اسے دہرایا جائے، تو کیا ان آلاتی آوازوں کی اقتدا میں نماز کی جماعت کرنا جائزہے؟
میرے بعض عراقی دوست جو کئی سالوں سے لندن میں مقیم ہیں ،اب تک نماز قصر کرکے پڑھتے ہیں ۔کہتے ہیں کہ مسافرت کی حد نہ قرآن میں آئی ہے اور نہ حدیث میں ،فقہا کی اپنی اختراع ہے، لہٰذا ہم نہیں مانتے۔جب تک اپنے وطن سے باہر ہیں ،مسافر ہیں ۔قصر کریں گے،چاہے ساری عمر لندن میں گزر جائے۔ان کو کس طرح مطمئن کروں کہ ان کی روش غلط ہے؟
کیا یہ فاصلہ یک طرفہ سفر کے لیے ہے یا آمد ورفت کی دُہری مسافت بھی شمار ہوگی؟
کیا ایک مقررہ حلقے میں سفر کرنے پر بھی یہ رعایت حاصل ہوگی؟
صلاۃ قصر کے بارے میں بھی قرآن وضاحت کرتا ہے کہ صرف پُرخطر سفر جہاد میں ہی نمازمیں قصر کیا جاسکتا ہے۔کیا عام پرامن سفر میں قصر خلاف قرآن نہیں ہے؟