عبادات میں اخلاص پیداکرنے کا مطلب
ہمیں یہ کیوں کر معلوم ہو کہ ہماری عبادت خامیوں سے پاک ہے یا نہیں اور اسے قبولیت کا درجہ حاصل ہورہا ہے یا نہیں ؟… قرآن وحدیث کے بعض ارشادات جن کا مفہوم یہ ہے کہ بہت سے لوگوں کو روزے میں بھوک پیاس کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا،بہت سے لوگ اپنی نمازوں سے رکوع وسجودکے علاوہ کچھ نہیں پاتے،یا یہ کہ جو کوئی اپنے عابد سمجھے جانے پر خوش ہو تو نہ صرف اس کی عبادت ضائع ہوگئی بلکہ وہ شرک ہوگی،اور اس طرح سے دیگر تنبیہات جن میں عبادت کے لیے بے صلہ ہوجانے اور سزا دہی کی خبر دی گئی ہے،دل کو نااُمید ومایوس کرتی ہیں ۔
اگر کوئی شخص اپنی عبادت کو معلوم شدہ نقائص سے پاک کرنے کی کوشش کرے اور اپنی دانست میں کر بھی لے پھر بھی ممکن ہے کہ اس کی عبادت میں کوئی ایسا نقص رہ جائے جس کا اسے علم نہ ہوسکے اور یہی نقص اس کی عبادت کو لاحاصل بنادے…اسلام کا مزاج اس قدر نازک ہے کہ اپنی بشریت کے ہوتے ہوئے اس کے مقتضیات کو پورا کرنا ناممکن سا نظر آتا ہے۔