کیا عارضی مدت کے لیے نکاح جائز ہے؟
ایک شخص تعلیم کی غرض سے دوسرے ملک جاتا ہے۔اس کی تعلیم کی مدت چار سال ہے۔وہ گناہ سے بچنے کے لیے چار سال کی مدت کے لیے نکاح کرلیتا ہے۔ فریقین کے درمیان اس کا معاہدہ ہو جاتا ہے۔ چار سال کے بعد اس شخص کی تعلیم مکمل ہو جاتی ہے اور وہ اپنے بیوی بچوں کو کچھ مال و جائداد اور رہائش دے کر طلاق دے دیتا ہے اور اپنے وطن روانہ ہو جاتا ہے۔کیا یہ طریقہ درست ہے؟اس سلسلے میں شریعت کیا کہتی ہے؟