الحمد للہ ہمارے گھر ہفتہ واری اجتماع ہوتا ہے، جس میں ہر مسلک کی بہنیں آتی ہیں ، جو الحمد للہ بہت مخلص ہیں ۔ نماز کے تعلق سے چند مسائل ایسے درپیش ہیں ، جنھیں چند بہنیں ، جو اہلِ حدیث مسلک سے ہیں ، ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں ۔ ایک مسئلہ نماز میں عورت کے ستر کا ہے۔ آیا پیر، ستر میں ہے یا نہیں ؟ ان بہنوں کا کہنا ہے کہ نماز میں پیر کا ڈھانپنا فرض ہے۔ دوسرا مسئلہ ہے مردوں اور عورتوں کی نماز میں فرق کا۔ جس میں خاص طور پر ہم عورتیں سجدہ سمٹ کر کرتی ہیں اور ہم اس کا جواز یہ بتاتے ہیں کہ پردہ کی مناسبت سے یہ زیادہ صحیح ہے۔ لیکن ہم اس تعلق سے کسی حدیث کی وضاحت نہیں کرپاتے اور فقہ کی کتاب میں بھی اس تعلق سے حدیث نہیں ہے۔ جہاں تک میرا مطالعہ ہے ایک کیسٹ میں نے سنی تھی۔ اس میں کہا گیا تھا کہ عورتوں کے لیے سمٹ کر سجدہ کرنا افضل ہے۔ یہ کیسٹ شاہ بلیغ الدین صاحب کی تھی۔ ہماری یہ بہنیں بخاری کی اس حدیث کا حوالہ دیتی ہیں ’’نماز اسی طرح پڑھو، جس طرح مجھے پڑھتے دیکھا ہے۔‘‘ بہ راہ کرم اس سلسلے میں ہماری رہ نمائی فرمائیں ۔