عورتوں کی نماز

الحمد للہ ہمارے گھر ہفتہ واری اجتماع ہوتا ہے، جس میں ہر مسلک کی بہنیں آتی ہیں ، جو الحمد للہ بہت مخلص ہیں ۔ نماز کے تعلق سے چند مسائل ایسے درپیش ہیں ، جنھیں چند بہنیں ، جو اہلِ حدیث مسلک سے ہیں ، ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں ۔ ایک مسئلہ نماز میں عورت کے ستر کا ہے۔ آیا پیر، ستر میں ہے یا نہیں ؟ ان بہنوں کا کہنا ہے کہ نماز میں پیر کا ڈھانپنا فرض ہے۔ دوسرا مسئلہ ہے مردوں اور عورتوں کی نماز میں فرق کا۔ جس میں خاص طور پر ہم عورتیں سجدہ سمٹ کر کرتی ہیں اور ہم اس کا جواز یہ بتاتے ہیں کہ پردہ کی مناسبت سے یہ زیادہ صحیح ہے۔ لیکن ہم اس تعلق سے کسی حدیث کی وضاحت نہیں کرپاتے اور فقہ کی کتاب میں بھی اس تعلق سے حدیث نہیں ہے۔ جہاں تک میرا مطالعہ ہے ایک کیسٹ میں نے سنی تھی۔ اس میں کہا گیا تھا کہ عورتوں کے لیے سمٹ کر سجدہ کرنا افضل ہے۔ یہ کیسٹ شاہ بلیغ الدین صاحب کی تھی۔ ہماری یہ بہنیں بخاری کی اس حدیث کا حوالہ دیتی ہیں ’’نماز اسی طرح پڑھو، جس طرح مجھے پڑھتے دیکھا ہے۔‘‘ بہ راہ کرم اس سلسلے میں ہماری رہ نمائی فرمائیں ۔

نماز بیٹھ کر پڑھنا

بعض عورتیں فرض نماز بھی بیٹھ کر پڑھتی ہیں ۔ نماز بیٹھ کر پڑھنے میں کوئی حرج تو نہیں ۔ کھڑے ہوکر نماز پڑھنے سے کیا زیادہ ثواب ملتاہے؟

نماز ِ وتر کی رکعتیں

ہم عشاء میں نماز وتر تین رکعت پڑھتے ہیں ۔ سنا ہے ایک سے دس رکعت تک نماز وتر پڑھی جاسکتی ہے۔ یہ کہاں تک صحیح ہے؟ کیا ایک رکعت وتر بھی پڑھی جاسکتی ہے؟

بعض نمازوں کا مخصوص طریقہ

شب معراج اور شب برأت میں مخصوص طریقے سے نماز ادا کی جاتی ہے۔ قل ھو اللّٰہ احد یا دوسری سورتیں ہر رکعت میں مخصوص تعداد میں پڑھی جاتی ہیں ۔ اس کا کیا حکم ہے؟

صلٰوۃ التسبیح کی شرعی حیثیت

صلوٰۃ التسبیح مخصوص طریقے سے ادا کی جاتی ہے۔ اس میں متعین تعداد میں تسبیحات پڑھی جاتی ہیں ۔ ان کی شرعی حیثیت کیا ہے اور صلوٰۃ التسبیح پڑھنے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟

اسقاط ِ حمل کے بعد ناپاکی کی مدت

اگر حاملہ عورت کا ابتدائی دنوں میں بچہ گرجائے (Miscarriage)تو اس صورت میں وہ کتنے دنوں تک ناپاک رہتی ہے اور اس صورت میں نماز کے بارے میں کیا حکم ہے؟

کرنسی نوٹ میں زکوٰۃ کا نصاب

زکوٰۃ کے لیے موجودہ کرنسی نوٹ کی مقدار کیا ہے؟ ساڑھے سات تولہ سونا کے برابر یا ۵۲ تولہ چاندی کے برابر کی رقم، معیار سونا ہے یا چاندی؟

زیورات پر زکوٰۃ

میرا تعلق درمیانی طبقہ سے ہے۔ میری شادی کو ایک سال سے کچھ زائد ہوچکا ہے۔ مجھے اپنی شادی میں اتنے زیورات ملے تھے، جن پر زکوٰۃ نکالنا فرض ہوجاتا ہے۔ زیورات پر زکوٰۃ کے سلسلے میں جب میں نے اپنے شوہر محترم سے رجوع کیا تو انھوں نے مجھے ایک عجیب سی الجھن میں ڈال دیا۔ کہنے لگے کہ زیورات آپ کی ملکیت ہیں ۔ ان کی زکوٰۃ آپ ہی کو نکالنی ہے۔ انھوں نے مہر کی رقم ادا کردی تھی۔ میں نے اس رقم کو بھی زیورات میں تبدیل کرلیا تھا۔ سسرال میں میرے پاس اپنی کوئی جائیداد تو ہے نہیں ۔ میری ساری جمع پونجی یہی زیورات ہیں ۔ ان کی زکوٰۃ کس طرح نکالوں ، یہ میری سمجھ میں نہیں آتا۔ زکوٰۃ کے لیے درکار پیسے کہاں سے لاؤں ؟ والدین کی طرف بھی رجوع نہیں کرسکتی، کیوں کہ وہ اپنی ضرورتیں بھی بڑی مشکل سے پوری کر پاتے ہیں ۔
یہ اکیلے میرا مسئلہ نہیں ہے۔ درمیانی طبقے کی ہماری زیادہ تر بہنوں کے پاس اپنے زیورات کے علاوہ اور کوئی جائداد تو ہوتی نہیں ہے۔ ہم اپنے زیورات بیچ کر ہی ان کی زکوٰۃ ادا کرسکتی ہیں ۔ اس طرح چند سالوں میں ان کی مالیت اتنی کم ہوجائے گی کہ زیورات کا اصل مقصد ہی فوت ہوجائے گا۔ درمیانی طبقے کی خواتین کے لیے یہ ایک پیچیدہ مسئلہ ہے۔ زکوٰۃ نہ نکالنے پر احساسِ گناہ کے ساتھ زیورات کو زیب تن کرنا ان کا مقدّر بن جاتا ہے۔
اس سلسلے میں دو سوالات جواب طلب ہیں :
(۱) کیا بیوی کی ملکیت والے زیورات کی زکوٰۃ نکالنا شوہر پر فرض نہیں ہے؟
(۲) اگر شوہر سے الگ بیوی کے پاس اپنی جداگانہ ملکیت ہو تو کیا اسلام میں اسے اپنی جائداد کے انتظام کی وہی آزادی حاصل ہے، جو شوہر کو اپنی جائداد کے لیے حاصل ہے؟