ایک حدیث میرے مطالعہ میں آئی جس میں ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ’’بنی اسرائیل بہتر فرقوں میں بٹ گئے۔ میری امت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی۔ ان میں سے صرف ایک فرقہ جنتی ہوگا، بقیہ لوگ جہنمی ہوں گے۔‘‘ یہ حدیث پڑھ کر میں بہت تشویش میں مبتلا ہوگیا ہوں ۔ کیا امت کی اکثریت جہنم میں جائے گی اور صرف چند لوگ جنت کے مستحق ہوں گے۔ یہاں ایک مولانا صاحب سے دریافت کیا تو انھوں نے بتایا کہ حدیث کا اتنا حصہ تو صحیح ہے جس میں امت کے تہتر فرقوں میں بٹنے کی بات کہی گئی ہے۔ لیکن اس کا اگلا حصہ جس میں صرف ایک فرقے کے جنتی اور دیگر فرقوں کے جہنمی ہونے کی بات کہی گئی ہے، وہ صحیح نہیں ہے۔ جن روایتوں میں یہ الفاظ ہیں ان کی سندیں ضعیف ہیں ۔
بہ راہِ کرم اس کی وضاحت فرما دیں ۔ کیا مولانا صاحب کی بات صحیح ہے؟