تناسخ کا عقیدہ
تناسخ کا عقیدہ ہندو قوم کے ہاں بنیادی اہمیت رکھتا ہے ۔مَیں نہیں کہہ سکتا کہ ہندوئوں کے سوا کوئی دوسری قوم بھی اس کی قائل ہوئی ہے یا نہیں ،تاہم یہ عقیدہ بھی سنجیدہ تنقید کا مستحق ہے۔
تناسخ کا عقیدہ ہندو قوم کے ہاں بنیادی اہمیت رکھتا ہے ۔مَیں نہیں کہہ سکتا کہ ہندوئوں کے سوا کوئی دوسری قوم بھی اس کی قائل ہوئی ہے یا نہیں ،تاہم یہ عقیدہ بھی سنجیدہ تنقید کا مستحق ہے۔
سکھ قوم کی مذہبی کتاب ’’گرنتھ‘‘ صرف اخلاقی پندو نصائح کا مجموعہ ہے اوراس کو بلحاظ موضوع ومباحث ’’گلستاں ‘‘،’’بوستاں ‘‘ وغیرہ کتا بوں کی صف میں رکھا جاسکتا ہے۔ایسا معلوم ہوتا ہے کہ مختلف مذاہب کے صالح اور صوفی منش بزرگوں کے ارشادات ونصائح اس میں جمع کیے گئے ہیں ۔ کتاب کو مدوّن کرنے والے کا منشا کچھ اور معلوم ہوتا ہے۔ مگر اس منشا کے بالکل خلاف اب یہ ایک قوم کی الہامی کتاب بن گئی ہے۔ حالاں کہ اس میں نہ تو تمدنی مسائل سے بحث ہے ،نہ معاشرت سے کوئی سروکار،نہ معاشیات وسیاسیات میں اس میں کوئی راہ نمائی مل سکتی ہے۔ مگر میری عقل کام نہیں کرتی کہ تعلیم یافتہ اور ذہین لوگ تک کیوں کر اس پر مطمئن ہیں ؟
اس ملک کے اندر مختلف قسم کے فتنے اٹھ رہے ہیں ۔سب سے زیادہ خطرناک فتنہ عیسائیت ہے۔ اس لیے کہ بین المملکتی معاملات کے علاوہ عام مسلمانوں کی اقتصادی پس ماندگی کی وجہ سے اس فتنے سے جو خطرہ لاحق ہے،وہ ہر گزکسی دوسرے فتنے سے نہیں ۔
اندریں حالات جب کہ اس عظیم فتنے کے سدباب کے لیے تمام تر صلاحیت سے کام لینا ازحد ضروری تھا، ابھی تک جناب کی طرف سے کوئی مؤثر کارروائی دکھائی نہیں دیتی،بلکہ آپ اس فتنے سے مکمل طور پر صرف نظر کرچکے ہیں ۔ ابھی تک اس طویل خاموشی سے میں یہ نتیجہ اخذ کرچکا ہوں کہ آپ کے نزدیک مسیحی مشن کی موجودہ سرگرمیاں مذہبی اعتبار سے قابل گرفت نہیں اور اس فتنے کو اس ملک میں تبلیغی سرگرمیاں جاری رکھنے کا حق حاصل ہے،خواہ مسلمانوں کے ارتداد سے حادثہ ٔ عظمیٰ کیوں کر ہی پیش نہ ہو۔ مہربانی فرما کر بندے کی اس خلش کو دور کریں ۔
بیسیویں صدی کے اس مہذب ترقی یافتہ دورکی راہ نمائی مذہبی نقطۂ نظر سے اسلام کرسکتا ہے یا عیسائیت؟
بیسیویں صدی کے اس مہذب ترقی یافتہ دورکی راہ نمائی مذہبی نقطۂ نظر سے اسلام کرسکتا ہے یا عیسائیت؟
کمیون ازم کے بڑھتے ہوئے سیلاب کو روکنے اور ختم کرنے کی صلاحیت اسلا م اور عیسائیت کس میں ہے؟
کیا انسان کو سیکولرازم یا دہریت روحانی یا مادّی ترقی کی معراج نصیب کرا سکتی ہے؟
مشائخ صوفیہ کے بعض تذکروں میں یہ ذکر ملتا ہے کہ فلاں صاحب نے فلاں بزرگ کی قبر پر مراقبہ اور چلہ کیا؟ اور یہ بھی کہ فلاں بزرگ کا یہ قول اور تجربہ ہے کہ فلاں قبر پر اﷲ سے دعا مانگنا قبولیت کا سبب ہوتا ہے؟اس کی دین میں کیا اصل ہے؟
کسی بزرگ کی قبر پر جاکر اس طرح کہنا کہ’’اے ولی اﷲ!آپ ہمارے لیے اﷲ سے دعا کریں ‘‘کیا درست ہے؟
یہ جو دُعائوں میں ’’بجاہ فلاں ‘‘اور ’’بحرمت فلاں ‘‘ کا اضافہ ملتا ہے، اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ سنت رسولؐ کیا بتاتی ہے؟ صحابہؓ کا کیا معمول رہا ہے؟ اور اس طرح (بجاہ… بحرمت) دُعا مانگنے سے کوئی دینی قباحت تو لازم نہیں آتی؟