کیا منگل کو آپریشن کروانا پسندیدہ نہیں ؟

میرے ایک دوست سعودی عرب میں ملازمت کرتے ہیں ۔ انھیں پیٹ میں تکلیف ہوئی۔ ڈاکٹر کو دکھایا تو اس نے جلد از جلد آپریشن کروانے کا مشورہ دیا۔ اگلا دن منگل کا تھا۔ اس دن آپریشن ہوسکتا تھا، مگر میرے دوست کو کسی نے بتادیا کہ اللہ کے رسول ﷺ نے منگل کو خون بہانے سے منع کیا ہے؛ چنانچہ وہ رک گئے۔ اس طرح ان کے آپریشن میں ، جسے جلد از جلد ہونا تھا، کئی روز کی تاخیر ہوگئی۔
بہ راہ کرم مطلع فرمایئے، کیا اس طرح کی کوئی حدیث ہے؟ اگر ہے تو کس پائے کی ہے؟

ٹیسٹ ٹیوب تکنیک کے ذریعے استقرار ِحمل

ایک صاحب کی شادی کو تین سال ہوچکے ہیں ، لیکن اب تک وہ بچے سے محروم ہیں ۔ میاں بیوی دونوں نے اپنا ٹیسٹ کروایا ہے، دونوں میں کوئی خرابی نہیں ہے۔ پھر بھی استقرار ِ حمل نہیں ہوسکا ہے۔ اب کسی نے انھیں مشورہ دیا ہے کہ وہ بچہ حاصل کرنے کے لیے ٹیسٹ ٹیوب بے بی کی تکنیک اختیار کریں ۔ بہ راہ کرم آگاہ فرمائیں ۔ کیا ٹیسٹ ٹیوب بے بی کی تکنیک اختیار کرنا شرعی اعتبار سے جائز ہے؟

اگر مسجد کا قبلہ صحیح رخ سے تھوڑا ہٹا ہوا ہو

ہمارے محلے میں سب سے قدیم مسجد ہے، جس کی کئی بار تعمیر نو بھی ہوئی ہے۔ چند روز قبل جدید قبلہ نما سے یہ معلوم ہوا کہ مسجد میں جو قبلہ پہلے طے تھا، قبلہ اس سے ۳۰ ڈگری دائیں ہے۔ اب گزارش یہ ہے کہ آیندہ ہمیں صفیں پرانی طرح بنانے کی اجازت ہے، یا نئے قبلے کی طرف رجوع کرنا ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ اگر ۳۰ ڈگری تک قبلہ صحیح رخ سے ہٹا ہوا ہو تو کوئی حرج نہیں ، مسجد کے قبلے کی طرف ہی رخ کرکے نماز پڑھتے رہنا درست ہے۔ گزارش ہے کہ اس معاملے میں اولین فرصت میں ہماری رہ نمائی فرمائیں ۔

امام کا محراب ِ مسجد میں کھڑا ہونا

ہمارے محلے کی مسجد میں اس بات پر تنازعہ ہوگیا کہ امام صاحب دوران ِ امامت محراب ِ مسجد میں کھڑے ہوں یا اس سے باہر؟ بعض لوگوں نے کہا کہ محراب میں امام کا کھڑا ہونا مکروہ ہے، اس لیے کہ اس میں اہل کتاب کی مشابہت ہے، جب کہ بعض دوسروں کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ بہ راہ کرم واضح فرمائیں ، اس سلسلے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟

مساجد میں بچوں کی حاضری

مساجد میں پنج وقتہ نمازوں کی ادائی کے لیے بڑوں کے علاوہ بچے بھی آتے ہیں ۔ ماہ رمضان المبارک میں ان کی تعداد خاصی بڑھ جاتی ہے۔ یہ بچے ہر عمر کے ہوتے ہیں ۔ کچھ بڑے تو کچھ بہت چھوٹے ہوتے ہیں ۔ دوران نماز بعض بچے شرارت کرتے ہیں ، ان کے درمیان دھکا مکی، دوڑ بھاگ اور باہم گفتگو ہوتی رہتی ہے، جس کی بنا پر مسجد کے پرسکون ماحول میں خلل واقع ہوتا ہے۔ نماز ختم ہونے کے بعد بعض لوگوں کی طرف سے بچوں پر ڈانٹ پھٹکار پڑتی ہے اور بسا اوقات ان کی پٹائی بھی کردی جاتی ہے۔ اس رویے سے اندیشہ ہوتا ہے کہ کہیں ان بچوں کے دلوں میں نماز اور مسجد سے دوری نہ پیدا ہوجائے۔ ایک چیز یہ بھی دیکھنے میں آتی ہے کہ بچے پچھلی صفوں میں کھڑے ہوتے ہیں ، نماز شروع ہونے کے بعد جو بڑے لوگ آتے ہیں وہ انھیں کھینچ کر اور پیچھے کردیتے ہیں ۔ کچھ لوگ چھوٹے بچوں کو بڑوں کی صفوں میں اپنے ساتھ کھڑا کرلیتے ہیں ۔ بہ راہ کرم واضح فرمائیں کہ مساجد میں بچوں کی حاضری کے سلسلے میں شریعت کیا رہ نمائی کرتی ہے؟ بچوں کو مساجد میں لانا بہتر ہے یا نہ لانا؟ کیا مسجد میں شرارت کرنے والے بچوں کے ساتھ ڈانٹ ڈپٹ کا رویہ مناسب ہے؟ مسجد میں انھیں کہاں کھڑا کرنا چاہیے؟

بعض احادیث کی تحقیق

ایک حدیث نظر سے گزری کہ ’’ جس شخص کی موت جمعہ کے دن یا رات میں ہوگی وہ قبر کے فتنے سے محفوظ ہوگا۔‘‘ بہ راہ کرم بتائیں  ، کیا یہ حدیث صحیح ہے؟ اگر صحیح ہے تو اس کا کیا مطلب ہے؟ کیا اس سے جمعہ کی فضیلت کا اثبات مقصود ہے؟

بعض احادیث کی تحقیق

ایک حدیث کا مفہوم سمجھنے میں دشواری ہورہی ہے۔ براہِ کرم اس کی وضاحت فرمادیں :
اِنْ یَعِشْ ہٰذَا لَا یُدْرِکْہُ الْہَرَمُ حَتّٰی تَقُوْمَ عَلَیْکُمْ سَاعَتُکُمْ

بعض احادیث کی تحقیق

سود کی ممانعت کے موضوع پر ایک حدیث بیان کی جاتی ہے :
عَنْ اَبی ہُرَیرَۃَ رضی اللہ عنہ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلّٰی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: اَلرِّبَا سَبْعُوْنَ حُوْباً اَیْسَرُہَا اَنْ یَّنْکِحَ الرَّجُلُ اُمَّہٗ
(رواہ ابن ماجہ والبیہقی فی شعب الایمان )
’’حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ سود کی شناعت ستر درجہ بڑھی ہوئی ہے اس کے مقابلے میں کہ آدمی اپنی ماں سے بدکاری کرے ۔‘‘
اس تمثیل پر آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں درج ذیل بیانات کی روشنی میں غور کیجئے:
۱- آپؐ استنجا کرتے وقت زمین کے قریب بیٹھ کر کپڑا ہٹاتے تھے۔
۲- آپؐ کا چرواہا ، جوبارہ سال کی عمر کا لڑکا تھا ، ایک مرتبہ بکریاں چرانے کے دوران بغیر کپڑے کے سورہا تھا ۔ اس حرکت کی وجہ سے آپ ؐ نے اسے برخواست کردیا ۔
۳- احادیث میں ہے کہ آپؐ نے نہ اپنی کسی زوجہ کی شرم گاہ کودیکھا نہ کسی زوجہ نے آپ کی شرم گاہ کودیکھا۔
۴- حدیث میں بیان کیا گیا ہے کہ تنہائی میں بلا ضرورت بغیر کپڑے پہنے رہنا مناسب نہیں ۔ اس سے بچنے کی تاکید کی گئی ہے ۔
۵- زنا کے قریب جانے کی حرکت ہی نہیں ، بلکہ گفتگو سے بھی سخت منع کیا گیا ہے ۔
۶- نگاہ کی خرابی کوزنا کی پہلی سیڑھی قرار دیا گیا ہے ۔
۷- زانی کے لیے کوڑے اورسنگ ساری کی سزا ہے ۔
۸- فحش باتیں پھیلانے والوں کو فوج داری سزا دی گئی ہے (واقعۂ افک )
۹- جماع کے وقت بھی کپڑے پوری طرح ہٹانے سے منع کیا گیا ہے ۔
عریانیت اورزنا کے تعلق سے اتنی حساس تعلیمات دینے والی ہستی کیوں کر ایسی تمثیل بیان کرسکتی ہے جومذکورہ بالا حدیث میں مذکور ہے ۔میں یہ نہیں کہتا کہ اس حدیث کورد کردیا جائے ، صرف اتنی درخواست ہے کہ اس کے سلسلے میں توقف اختیار کیا جائے اور اس کو مت بیان جائے ، تاآں کہ سند اور درایت کے لحاظ سے اس کی تحقیق کرلی جائے ۔

عورت کی آواز کا پردہ

اسلام میں  عورت کی آواز کے پردے سے کیا مراد ہے ؟ اگر آواز کا پردہ ہے تواس کا دائرہ کہاں تک ہے ؟ کیا کوئی خاتون مردوں اورعورتوں کے مشترکہ اجتماع میں درسِ قرآن یا درسِ حدیث یا تقریر کرسکتی ہے ؟ زندگی میں کئی مواقع ایسے آتے ہیں کہ عورت کو غیر مرد سے بات کرنی پڑتی ہے ۔ ایسے حالات میں عورت اپنی آواز کا پردہ کہاں تک کرسکتی ہے ؟