عورتوں کے لیے سونے کا استعمال
نکاح کی ایک مجلس میں ایک بزرگ نے وعظ و نصیحت کی چند باتیں کہیں ۔ انھوں نے مسلمانوں کے درمیان رواج پانے والے اسراف اور فضول خرچی پر تنقید کی اور فرمایا کہ ہم اپنی بیٹیوں کا رشتہ طے کرتے ہیں تو سب سے پہلے سناروں کی دوکانوں پر پہنچ کر اپنی جیب خالی کردیتے ہیں ۔ اس پر ایک صاحب نے سوال کیا کہ کیا بیٹیوں کو زیورات نہ دیے جائیں ؟ اس کا انھوں نے جواب دیا کہ اگر دینا ہے تو چاندی کے زیورات دیے جائیں ۔ اس لیے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے عورتوں کے لیے سونے کے زیورات کو ناپسند کیا ہے اور ان کے بہ جائے چاندی کے زیورات استعمال کرنے کی ترغیب دی ہے۔ دوسرے صاحب نے اس مضمون کی حدیث کی صحت پر شبہ ظاہر کیا تو تیسرے صاحب نے بتایا کہ یہ حدیث شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریاؒ کی کتاب ’فضائل صدقات‘ میں موجود ہے۔ اس بحثا بحثی سے میں کنفیوژن کا شکار ہوگیا ہوں ۔ بہ راہ کرم اس مسئلے میں شریعت کی روشنی میں ہماری رہ نمائی فرمائیں ۔