داڑھی کی اہمیت اور اس کی مقدار کا مسئلہ
میں پہلے داڑھی نہیں رکھتا تھا۔ کچھ ملاّ لوگ کافی اعتراض کرتے تھے۔ اب میں نے خشخشی داڑھی رکھ لی ہے۔ مگر کچھ ملاّ لوگ اب بھی پریشان کرتے رہتے ہیں کہ یا تو اسے صاف کراؤ یا بڑھاؤ۔ جب کہ میرے علم میں پیمائش کے بارے میں کوئی حدیث بھی نہیں ہے اور نہ حضرت محمد ﷺ کی بعثت کا یہ مقصد تھا کہ کچھ لوگ داڑھی نہیں رکھ رہے تھے اور اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولؐ کو داڑھی رکھوانے کے لیے مبعوث کیا ہو۔ لوگ اصل دین کو چھوڑ کر ایسی باتوں میں الجھا دیتے ہیں ۔ داڑھی رکھتے ہیں مگر زندگی غیر اسلامی طریقوں پر گزرتی ہے۔ بہ راہ کرم آپ اس مسئلے پر تفصیل سے قرآن و حدیث کی روشنی میں بتائیں کہ کتنی پیمائش کی داڑھی رکھی جائے؟ اگر کوئی داڑھی نہیں رکھتا تو کیا اس کا داخلہ جنت میں نہ ہوسکے گا؟