ہمیں کاروباری معلاما ت میں چند ایسی صورتوں سے سابقہ پڑتا ہے کہ جن کے بارے میں پوری طرح اطمینان نہیں ہوتا۔براہ کرم کتاب وسنت کے علم کی روشنی میں ان معاملات کی حقیقت واضح فرمائیں :
(۱)زمین دار یا دیہات کے بیوپاری کپاس کا وزن،نوعیت(quality)،جس مدت میں وہ مال پہنچا دیں گے،اور نرخ طے کرکے سودا کرجاتے ہیں ۔کچھ پیشگی بھی دے دی جاتی ہے۔زبانی یا تحریری یہ سب کچھ طے ہوجاتا ہے۔مال نہیں دیکھا جاتا اور نہ یہ ممکن ہے۔ انھی شرائط پر ہم کارخانہ دار کو جتنا مال کپاس ہم نے خریدا ہوتا ہے،مقررہ مدت کے اندر ہم دینا طے کرلیتے ہیں مگر عموماًکارخانہ دار پیشگی نہیں دیتے۔
(۲) بعض اوقات جب کہ ہم نے کوئی مال خریدا ہو(یعنی کسی مال کا سودا ابھی نہیں کیا ہوتا) پیشگی ہی کارخانہ دار کے ساتھ مال کی کوالٹی،وزن،نرخ وغیرہ لکھ کر اور مدت طے کرکے سودا کرلیتے ہیں ،بعد میں مال خرید کر بھگتان کردیتے ہیں ۔ان دونوں صورتوں میں نرخ پہلے مقرر کرلیا جاتا ہے۔