محصول سے بچنے کی کوشش

ہمارے شہر میں اور عام طور پر ملک بھر میں اربابِ تجارت کاطریقِ کار یہ ہے کہ باہر سے آنے والے مال کو چنگی سے بچانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ اوّل تو چوری چھپے مال دکان پر پہنچانے کی کوشش کی جاتی ہے،یہ نہ ہو سکے تو محرر چونگی کو کچھ دے دلا کر کام چلاتے ہیں ۔کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ کم مال ظاہر کرنے والے نقلی بیچک بنا کر اس کے مطابق کم چونگی ادا کرتے ہیں اور دکان کے رجسٹروں میں اسی نقلی بیچک کے مطابق اندراجات کرتے ہیں ۔وہ مال رجسٹروں میں دکھایا ہی نہیں جاتا جس پر چونگی ادا نہ کی گئی ہو۔اس طرح مال کی آمد،بِکری اور منافع سبھی واقعی سے کم دکھائے جاتے ہیں ۔کیا یہ طریقے جائز ہیں ؟

قرض دے کر زیادہ کمیشن لینا

آڑھت کی شرعی پوزیشن کیا ہے؟آڑھتی کے پاس دو قسم کے بیوپاری آتے ہیں ۔پہلی قسم کے بیوپاری اپنے سرمایے سے کوئی جنس خرید کر لاتے ہیں اور آڑھتی کی وساطت سے فروخت کرتے ہیں ۔دوسری قسم کے بیوپاری وہ ہوتے ہیں جو کچھ معمولی سا سرمایہ اپنا لگاتے ہیں اور بقیہ آڑھتی سے اس شرط پر قرض لیتے ہیں کہ اپنا خریدا ہوا مال اسی آڑھتی کے ہاتھ فروخت کریں گے اور بوقت فروخت مال آڑھتی کا روپیا بھی ادا کردیں گے۔ آڑھتی پہلی قسم کے بیوپاریوں سے اگر ایک پیسا فی روپیا کمیشن لیتا ہے تو اس دوسری قسم کے بیوپاریوں سے دو پیسے فی روپیا لے گا۔ یہ صورت حرام ہے یاناجائز؟

دلالی کی ایک ناجائز صورت

زمین دار لوگ جب کبھی لوہے یا لکڑی کا کوئی سامان خریدنا چاہتے ہیں تو اپنے لوہار یا بڑھئی کے ذریعے خریدتے ہیں جو بعض کارخانوں ا ور دکانوں سے خاص تعلق رکھتے ہیں اور وہاں سے سامان خریدواتے ہیں ، اور ہوتا یوں ہے کہ یہ لوگ دکان پر جاتے ہی آنکھوں کے اشاروں سے دلّالی کی فیس دکان دار سے طے کرلیتے ہیں جس سے زمین دار بے خبر رہتا ہے۔ اگر دکان دارلوہار یا بڑھئی کی دلاّلی کا کمیشن ادا نہ کرے تو پھر وہ کبھی بھی اپنے زمین داروں کو اس کی دکان پر نہ لائے گا بلکہ کسی دوسری جگہ ساز باز کرے گا۔اور جو دکان داران کا کمیشن دینے پر راضی ہو،وہ خراب مال بھی اگر دکھائے تو یہ خاص قسم کے دلّال اس کی تعریف کریں گے اور اسے بکوانے کی کوشش کریں گے۔ یہ سازش اگر زمین دار پر آشکارا ہوجائے تو وہ اپنے بڑھئی یا لوہار کو ایک دن بھی گائوں میں نہ رہنے دے۔ یہ صورتِ معاملہ کیسی ہے؟

ایک طبقے کے لیے رعایتی قیمتوں سے دوسرے طبقے کا فائدہ اٹھانا

حکومت ایک جماعت کو کچھ اشیا ارزاں قیمت پر مہیا کرتی ہے ۔دوسری جماعت کے افراد اس رعایت سے محروم رکھے جاتے ہیں ۔پھر کیا مؤخر الذکر طبقے کا کوئی فرد پہلی جماعت کے کسی فرد کے ذریعے حکومت کی اس رعایت سے استفادہ کرسکتا ہے؟مثلاً مروّت یا دبائو سے رعایت پانے والی جماعت کا کوئی فرد محرومِ رعایت جماعت کے کسی فرد کو کوئی چیز اپنے نام سے کم قیمت پر خرید کر دے سکتا ہے؟

نظامِ کفر وفسق میں کسب ِمعاش کی مشکل

آپ کی تحریروں کو دیکھنے کے بعد میں اپنے موجودہ ذریعۂ معاش سے بیزار ہورہا ہوں لیکن کافرانہ نظامِ حکومت وتمدن کے ماتحت کسبِ حلال قریباًناممکن التصور ہے۔ ملازمت،کاشت کاری اور تجارت سب پیشوں میں حرام داخل ہوگیا ہے۔ پھر ہمارے لیے کون سا راستہ ہے؟