کیا باپ زندگی میں اپنی زمین جائیداداولاد کے درمیان تقسیم کرنے میں کمی بیشی کر سکتا ہے؟
ایک صاحب اپنے ایک بیٹے سے بہت خفا ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ میں اسے عاق کردوں گا۔ اس طرح میرے مرنے کے بعد اسے میری جائیداد میں سے کچھ نہیں ملے گا۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ جس بیٹے نے میری زیادہ خدمت کی ہے، اسے میں زیادہ دوں گا اور دوسرے بیٹوں کو کم۔
کیا ان کا یہ کہنا درست ہے؟ کیا اسلام میں نافرمان بیٹے کو عاق کرنا جائز ہے؟ اور کیا باپ زندگی میں اپنی جائیداد بیٹوں میں تقسیم کرنا چاہے تو کیا وہ ان کے درمیان کمی بیشی کر سکتا ہے؟