حضانت کا حق

میری شادی، جیسا کہ آپ کے علم میں ہے، میرے مرحوم دوست کی بیوہ سے ہوئی ہے۔ اس اقدام سے میں خوش ہوں ۔ ایک سوال یہ ہے کہ مرحوم کی ایک بچی ہے، جو اب تک اپنی ماں ہی کے ساتھ رہتی تھی، لیکن اب اس کے ددھیال والے اسے لے جانا چاہتے ہیں ۔ یہ صورت حال ماں کے لیے تکلیف دہ ہے۔ وہ فطری طور پر پریشان ہے۔ میں بھی چاہتا ہوں کہ بچی ماں کے ساتھ ہی رہے۔ مجھے کیا کرنا چاہیے، اس میں شریعت کا کیا حکم ہے؟

غیر مسلم عورت سے نکاح جائز نہیں

ایک نوجوان نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا۔ اس کا باپ فوت ہوچکا ہے ماں حیات ہے۔ ماں نے اس کی شادی اپنی برادری کے ہندو گھرانے میں طے کردی ہے۔ لڑکا غیر مسلم لڑکی سے شادی کرنا نہیں چاہتا، مگر ماں بہ ضد ہے اور کہتی ہے کہ تم شادی تو ہندو لڑکی سے ہی کروگے چاہے بعد میں تم اس کو کلمہ پڑھا کر مسلمان کرلو۔ ایسی صورت میں لڑکی اور اس کے والدین کا دباؤ بھی لڑکے پر پڑ سکتا ہے جو مزید پیچیدگی پیدا کرسکتا ہے۔ اور اس کا بھی امکان ہے کہ لڑکی اور اس کے والدین کو لڑکا آئندہ اسلام کی دعوت دے اور وہ اسے قبول کرلیں ۔ بہرحال، آئندہ کیا صورت پیدا ہوگی، ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ لہٰذا ان حالات کو سامنے رکھ کر برائے مہربانی شرعی مسئلہ واضح فرمائیں ۔ ساتھ ہی اس سلسلہ میں اٹھنے والے مندرجہ ذیل سوالات کا جواب بھی ارسال فرمائیں :
۱- صحابہ کرامؓ کے سامنے بھی ایسی صورتیں پیش آتی رہی ہوں گی۔ ان حالات میں ان کے رشتوں کی کیا نوعیت رہی؟
۲- کیا نو مسلم لڑکا ہندو لڑکی سے شادی کرکے بعد میں مسلمان بنا لینے کی نیت سے رشتۂ ازدواج قائم کرسکتا ہے؟ اور اس درمیان اس رشتہ سے پیدا ہونے والی اولاد کی کیا حیثیت ہوگی؟ یہ باتیں وضاحت طلب ہیں ۔

نکاح میں ولی کی شرط اور اس کا اختیار

نکاح کے لیے ولی کی شرط اور اس کے اختیار سے متعلق بعض سوالات پیش خدمت ہیں ۔ ان کا جواب مطلوب ہے۔
۱- کیا مسلمان عورت جو عاقلہ اور بالغہ ہے اس کا ولی کسی ایسے شخص سے اس کا نکاح کرسکتا ہے جسے وہ ناپسند کرتی ہے۔ کیا اس طرح کی لڑکی کو اس کی مرضی کے خلاف نکاح پر مجبور کرنے کا ولی کو اختیار حاصل ہے؟
۲- کیا کسی مسلمان عورت کے لیے جو بالغہ عاقلہ ہے اس بات کی اجازت ہے کہ وہ اپنی آزاد مرضی سے نکاح کرلے، چاہے ولی اس سے اتفاق کرے یا نہ کرے۔ باپ یا ولی کی مرضی کے خلاف جو نکاح ہو اس کا کیا حکم ہے؟
۳- کیا کسی نابالغہ کے باپ یا ولی کو اس کا حق حاصل ہے کہ بلوغ سے پہلے ہی اس کا نکاح کردے؟ اس نکاح کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ کیا بلوغ کے بعد اس نکاح کو باقی رکھنا لڑکی کے لیے ضروری ہے؟
۴- ولی کی قانونی حیثیت کیا ہے؟
یہ ایک اہم معاشرتی مسئلہ ہے، اس میں شریعت کا نقطۂ نظر وضاحت سے آنا چاہیے۔

ولی کے ذریعہ نکاح

مجھ سے ایک صاحب نے کچھ سوالات کیے۔ چوں کہ یہ سوالات نئے تھے، میں نے ان سے کہا کہ کسی عالم دین سے ان کا جواب معلوم کرکے بتا سکوں گا۔ ان سوالات کے لیے آپ کو زحمت دے رہا ہوں ۔
۱- سوال کنندہ کی والدہ اور لڑکا امریکہ میں تقریباً دو سال سے نو آباد کی حیثیت سے سکون پذیر ہیں ۔
۲- سوال کنندہ کی والدہ یہاں ہندستان آکر اپنے بھائی کی لڑکی سے اپنے لڑکے کے لیے منگنی کرکے واپس امریکہ چلی گئیں ۔
۳- اس وقت لڑکا امریکہ میں ہے۔ لڑکے کے نکاح کے لیے لڑکا اور والدہ دوبارہ ہندستان آکر نکاح کرکے بہو کو امریکہ لے جانا چاہتے ہیں ، اس لیے کہ بہو کو امریکہ لے جاکر (Sponsor) اسپانسر یعنی کفیل کرانے کے لیے کم از کم ایک سال کی مدت تو ضرور ہوگی بلکہ کچھ زیادہ بھی۔ جب ہی اس کو ویزا (Visa) ان کو جانے کے لیے ملے گا۔ یعنی شادی کے بعد دولھا امریکہ جاکر اپنی دلھن کو اسپانسر کرنے پر ویزا مل سکتا ہے جو کافی مدت کے بعد ہی ہوسکتا ہے۔
اس مدت کو مختصر کرنے کے لیے اگر نوشہ امریکہ میں رہتے ہوئے ٹیلی فون پر نکاح کرکے نکاح نامہ حاصل کرلے تو اس کی بنیاد پر دلھن کو امریکہ جانے کے بعد ازسرِنو شریعت کے مطابق دوبارہ نکاح کروانے کے لیے وہ تیار ہے۔ دریافت طلب بات یہ ہے کہ اس طرح سے فون پر کیا ہوا نکاح جائز ہے یا نہیں ۔ اگر نہیں ہے تو اس طرح کے نکاح کی وساطت سے امریکہ جاکر پھر شریعت کے مطابق دوبارہ نکاح کروا سکتے ہیں یا نہیں ؟

کفاء ت کا مسئلہ

شادی بیاہ کے معاملے میں کفو کا مسئلہ ہمیشہ رہا ہے۔ شاید ہمارے فقہاء کے یہاں اس پر بڑا زور ہے۔ اب اس پر یہ بحث شروع ہوگئی ہے کہ اس کی کوئی شرعی حیثیت ہے یا نہیں ۔ براہِ کرم واضح فرمائیں کہ فقہاء کا نقطۂ نظر فی الواقع کیا ہے؟ اس مسئلہ میں ہم آپ کی رائے بھی جاننا چاہتے ہیں ۔

طلاق کے بعد نفقہ

بعض اوقات اس طرح کی صورت حال سامنے آتی ہے کہ ایک شخص کو معاشی طور پر مستحکم کرنے میں اس کی بیوی اس کا ساتھ دیتی ہے اور وہ اس کے تعاون کی وجہ سے کسی اچھے مقام پر پہنچ جاتا ہے۔ پھر کسی چھوٹے موٹے اختلاف کی بنا پر ان میں علاحدگی ہوجاتی ہے۔ اس کے بعد عورت کے تمام حقوق ختم ہوجاتے ہیں ۔ اس کا کیا جواز ہے؟ اس طرح کی خواتین کے نان نفقہ کا کون ذمے دار ہوگا؟
بعض لوگ بڑی آسانی سے اس کا یہ جواب دیتے ہیں کہ اس عورت کا باپ اس کے نان نفقہ کا ذمے دار ہوگا۔ لیکن عقلی لحاظ سے یہ بات بڑی عجیب سی معلوم ہوتی ہے کہ ایک عورت نے شادی کے چالیس پچاس برس جو اس کی زندگی کے بہترین ایام تھے، شوہر کے ساتھ گزارے، مثبت طریقے سے اپنے فرائض ادا کیے، اچھا تعاون (Contribute) کیا، اب وہ اچانک باپ کے گھر آجائے۔ ضعیف العمر باپ پر بیٹی کے نان نفقہ کی ذمے داری ڈالنا کیا خلاف عقل نہیں ہے؟

مطلقہ کا تاحیات نفقہ

کبھی کبھی یہ تجویز سامنے آتی ہے کہ جو شخص طلاق دے اس پر جب تک مطلقہ زندہ ہے اس کا نفقہ لازم کر دیا جائے۔ اس طرح ایک تو طلاق دینا آسان نہ ہوگا۔ دوسرے یہ کہ مطلقہ کے نفقہ کا مسئلہ کسی حد تک حل ہوسکے گا۔ اس ذیل میں آپ کی کیا رائے ہے؟

عدت میں رجوع

ایک شخص نے اپنی بیوی کو طلاق دی (ایک ہی بار) مدت تین ماہ ختم ہونے سے سترہ دن پہلے رجوع کرلیا۔ ایک صاحب کو جو اس معاملہ میں پڑے تھے تاکید کردی کہ وہ بیوی کو اس کی اطلاع دے دیں ۔ سوال یہ ہے کہ:
۱- اگر تین ماہ گزرنے سے پہلے بیوی کو اس کی اطلاع مل گئی تو کیا یہ رجعت شرعی ہوگی؟
۲- اگر اس شخص نے وقت پر اطلاع نہیں دی اور بعد میں زوجہ کے علم میں لایا گیا تو کیا یہ رجعت معتبر ہوگی؟

مہر ادا کرنے کی صورتیں

پانچ شرعی مسئلے دریافت کرنا چاہتا ہوں ۔ امید ہے آپ جواب دیں گے۔
۱- زید کے نکاح کو کئی برس ہوگئے مگر اس نے اب تک اپنی بیوی کا مہر ادا نہیں کیا۔ مہر مؤجل تھا۔ اب وہ سارا مہر یک مشت ادا کرے یا وہ مجبوری کی بنا پر ماہانہ قسطوں میں بھی ادا کرسکتا ہے؟ اس کی بیوی مہر طلب نہیں کر رہی ہے۔ وہ صرف شرعی تقاضا مکمل کرنا چاہتا ہے۔
۲- اگر بیوی پوری زندگی میں کبھی بھی اپنا مہر طلب نہ کرے تو کیا زید گناہ گار ہوگا؟
۳- کیا بیوی سے مہر معاف کرایا جاسکتا ہے؟ یہ بات معلوم ہے کہ وہ جب بھی طلب کرے گی تو شرعی تقاضے اور اخلاقی نقطۂ نظر سے اُسے ضرور دینا ہوگا۔
۴- اگر سونا بحیثیت مہر دیا جاسکتا ہے تو زید نے سونے کے جو زیورات نکاح کے موقعے پر بری کے طور پر دیے تھے کیا وہ مہر مانے جاسکتے ہیں جب کہ اُن زیورات کی قیمت مہر کی رقم کے برابر ہو۔
۵- کیا مہر سونے کی شکل میں یعنی زیورات کی شکل میں دیا جاسکتا ہے؟
۶- کیا مہر نقد رقم کے علاوہ کسی دوسری شکل میں بھی دیا جاسکتا ہے مثلاً جائداد۔

کیا آپ کی راے میں وقف علی الاولادایکٹ ۱۹۱۳ء میں بغرض اصلاح اس ترمیم کی ضرورت ہے کہ وقف شدہ جائداد کے اضافہ قیمت یا دیگر مفاد کی خاطر بہ اِجازتِ عدالت اسے فروخت یا تبدیل کیا جائے یا کسی اور مفید طریق پر عمل ہو سکے؟