تعدّدِ ازواج
قرآن کریم میں تعدد ازواج کی بابت ایک ہی آیت (النسآء:۴) ہے جو حقوق یتامیٰ کی حفاظت کے ساتھ وابستہ ہے۔ کیا آپ کے نزدیک جہاں حقوق یتامیٰ کا سوال نہ ہو وہاں تعدّد ازواج کو ممنوع کیا جا سکتا ہے؟
قرآن کریم میں تعدد ازواج کی بابت ایک ہی آیت (النسآء:۴) ہے جو حقوق یتامیٰ کی حفاظت کے ساتھ وابستہ ہے۔ کیا آپ کے نزدیک جہاں حقوق یتامیٰ کا سوال نہ ہو وہاں تعدّد ازواج کو ممنوع کیا جا سکتا ہے؟
کیا آپ کے نزدیک یہ لازمی ہونا چاہیے کہ عقدِ ثانی کا ارادہ رکھنے والا شخص عدالت سے اجازت حاصل کرے؟
کیا آپ کے نزدیک یہ قانون ہونا چاہیے کہ عدالت یہ اجازت اس وقت تک نہیں دے سکتی جب تک اسے یہ اطمینان نہ ہو کہ درخواست دہندہ دونوں بیویوں اور ان کی اولاد کی اس معیارِ زندگی کے مطابق کفالت کر سکتا ہے جس کے وہ عادی ہیں ؟
کیا یہ قانون ہونا چاہیے کہ دوسری شادی کرنے والے کی کم از کم نصف تنخواہ پہلی بیوی اور اس کی اولاد کو عدالت دلوائے؟ اور جو لوگ تنخواہ دار نہیں بلکہ دوسرے ذرائع آمدنی رکھتے ہیں ان سے عدالت ضمانت لے کہ وہ اپنی آمدنی کا کم از کم نصف پہلی بیوی اور اس کی اولاد کو دیتے رہیں گے؟
کیا آپ کے نزدیک یہ قانون بن جانا چاہیے کہ معاہدۂ ازواج میں جو مہر مقرر کیا گیا ہے خواہ اس کی مقدار کتنی ہی کثیر کیوں نہ ہو وہ شوہر کے لیے واجب الادا ہے؟
کیا آپ مناسب سمجھتے ہیں کہ مطالبۂ مہر کے لیے ازروے قانون کسی مدت کی تحدید نہ ہو؟
اس بارے میں آپ کی کیا راے ہے کہ اگر نکاح نامے میں اداے مہر کی صورت کا کوئی تعیّن نہ ہو تو نصف مہر معجل (عندالطلب) اور نصف غیر مؤجل (بعد انفساخِ نکاح یا وفات شوہر یا بصورتِ طلاق) شمار ہو؟
موجودہ قانون کی رُو سے بچوں کی حضانت کا حق ماں کو خاص عمروں تک حاصل ہے۔ یعنی لڑکا ہو تو سات سال اور لڑکی ہو تو بلوغ تک۔ حضانت کے لیے عمروں کا یہ تعیّن نہ قرآن میں ہے اور نہ کسی حدیث میں ، بلکہ یہ بعض فقہا کا اجتہاد ہے۔ کیا آپ کے نزدیک اس میں کوئی ترمیم ہو سکتی ہے؟
کیا آپ اس تجویز کے حق میں ہیں کہ کوئی شوہر کسی معقول وجہ کے بغیر بیوی کو گزارہ نہ دے تو بیوی کو یہ حق حاصل ہو کہ وہ خاص ’’ازدواجی و عائلی عدالت‘‘ میں اس پر دعویٰ دائر کر سکے؟
موجودہ کریمینل پروسیجر کوڈ (ضابطۂ فوج داری) کی دفعہ ۴۸۸ کے مطابق بیوی عدالت فوج داری میں نفقے کا دعویٰ کر سکتی ہے لیکن عدالت فوج داری زیادہ سے زیادہ سو روپے ماہانہ دلوا سکتی ہے۔ کیا آپ اس مقدار کے اضافے کے حق میں ہیں ؟