طلاق قبل از نکاح

میرے ایک غیر شادی شدہ دوست نے کسی وقتی جذبے کے تحت ایک مرتبہ یہ کہہ دیا تھا کہ ’’اگر میں کسی عورت سے بھی شادی کروں تو اس پر تین طلاق ہے۔‘‘اب وہ اپنے اس قول پر سخت نادم ہے اور چاہتا ہے کہ شادی کرے۔علما یہ کہتے ہیں کہ جوں ہی وہ شادی کرے گا،عورت پر طلاق واقع ہوجائے گی۔ اس لیے عمر بھر اب شادی کی کوشش کرنا اس کے لیے ایک بے کار اور عبث فعل ہے۔ براہِ کرم بتائیں کہ اس مصیبت خیز اُلجھن سے نکلنے کا کوئی راستہ ہے یا نہیں ؟

عدت خلع

آپ کی تصنیف’’تفہیم القرآن‘‘ جلدا وّل، سورۂ بقرہ ،صفحہ۱۷۶ میں لکھا ہوا ہے کہ ’’خلع کی صورت میں عدت صرف ایک حیض ہے۔دراصل یہ عدت ہے ہی نہیں بلکہ یہ حکم محض استبراے رحم کے لیے دیا گیا ہے۔‘‘
اب قابل دریافت امر یہ ہے کہ آپ نے اس مسئلے کی سند وغیرہ نہیں لکھی۔ حالاں کہ یہ قول مفہوم الآیہ اور اقوا لِ محققین اور قول النبیؐ کے بھی خلاف ہے۔
۱۔ رَوٰی عبدُالرَّزاقِ مَرْ فُوْعًا: اَلْخُلْعُ تَطْلِیْقَۃٌ۔({ FR 2088 })
۲۔ وروی الدارقطنی أَنَّ النبیﷺ جَعَلَ الْخُلْعَ تَطْلِیْقَۃٌ۔({ FR 2089 })
۳۔ وروی مالک عن ابن عمرؓ عِدَّۃُ الْمُخْتَلِعَۃِ مِثْلُ عِدَّۃُ الْمُطَلَّقَۃِ۔ ({ FR 2090 })
ایک ابودائود کی روایت ہے کہ عِدَّتُھَا حَیْضَۃٌ ،({ FR 2091 }) لیکن یہ قول تصرف من الرواۃ پرمحمول کیا گیا ہے اور نص کے بھی خلاف ہے کہ نص میں ہے: وَالْمُطَلَّقٰتُ یَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِھِنَّ ثَلٰثَۃَ قُرُوْٓئٍ ({ FR 2188 }) (البقرہ:۲۲۸)
مہربانی فرما کر احادیث نبویہ میں تطبیق دیتے ہوئے، نص کو اپنے اطلاق پر رکھتے ہوئے اور محدثین کے اقوال کو دیکھتے ہوئے مسئلے کی پوری تحقیق مدلل بحوالۂ کتب معتبرہ تحریر فرمائیں تاکہ باعث اطمینان ہوسکے۔

مُتعہ کی بحث

جناب نے سورہ المؤمنون کی تفسیر کرتے ہوئے مُتعہ کے متعلق حضرت ابن عباسؓ اور دیگر چند صحابہ وتابعین کے اقوال نقل کر کے ارشاد فرمایا کہ یہ سب حضرات اضطراری صورت میں متعہ کے قائل تھے۔ مگر تقریباً اکثر مفسرین نے لکھا ہے کہ حضرت ابن عباسؓ نے حلت متعہ سے رجوع کرلیا تھا۔ میں حیران ہوں کہ حضرت ابن عباسؓ کا رجوع آپ کی نظر سے کیوں مخفی رہا۔ تمام مفسرین نے لکھا ہے کہ تمام صحابہ کرامؓ اور تابعین کا حرمت متعہ پر کامل اتفاق ہے۔ اس میں شک نہیں کہ آپ نے بھی متعہ کو حرام مانا ہے۔ لیکن اضطرار کی ایک فرضی اور خیالی صورت تحریر فرما کر اسے جائز ٹھیرا دیا ہے۔ امید ہے کہ آپ اپنی راے پر نظر ثانی کریں گے۔یہ اہل سنت کا متفقہ مسئلہ ہے۔

جناب ازراہِ کرم درج ذیل احادیث سے متعلق میرے شبہات کو ملاحظہ فرمائیں گے اور ا س کی وضاحت کرکے میری پریشانی وبے اطمینانی رفع فرما دیں گے۔شکر گزار ہوں گا۔
حدیث نمبر۱:حضرت سبرہؓ کی روایت نکاح متعہ کے متعلق کہ ہم دو ساتھی بنی عامر کی کسی عورت کے پاس گئے اور اُسے اپنی خدمات پیش کیں ۔
حدیث نمبر۲: حضرت جابررضی اللّٰہ عنہ کی روایت کہ ہم نبی ﷺ اور حضرت ابو بکر صدیق ؓ کے عہد میں مٹھی بھر آٹا دے کر عورتوں کو استعمال کرلیتے تھے اور اس حرکت سے ہمیں حضرت عمرؓ نے روکا۔

بدکاروں کی باہمی مناکحت کا موزوں ہونا

میں نے ایک دوشیزہ کو لالچ دیا کہ میں اس سے شادی کروں گا۔پھر اس کے ساتھ خلاف اخلاق تعلقات رکھے۔میں نہایت دیانت داری سے اس سے شادی کرنا چاہتا تھا۔لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ اس لڑکی کے خاندان کی عام عورتیں زانیہ اور بدکار ہیں ۔یہاں تک کہ اس کی ماں بھی۔ اب مجھے خوف ہے کہ اگر میں اس لڑکی سے شادی کرلوں تو وہ بھی بدچلن ثابت نہ ہو۔ ترجمان القرآن کے ذریعے سے مطلع کیجیے کہ مجھے کیا کرنا چاہیے؟

اَلْخَبِيْثٰتُ لِلْخَبِيْثِيْنَ … ( النور:۲۶) کا مفہوم کیا ہے؟

منگنی کا شرعی حکم

کیا شرعی لحاظ سے خِطبہ] منگنی[ نکاح کا حکم رکھتا ہے؟عوام اس کو ایجاب وقبول کا درجہ دیتے ہیں ۔اگر لڑکی کے والدین ٹھیری ہوئی بات کو رد کردیں تو برادری میں ان کا مقاطعہ تک ہوجاتا ہے۔اس صورت میں اگر والدین اس لڑکی کا نکاح دوسری جگہ کردیں تو کیا یہ فعل درست ہوگا؟

لڑکی والوں کی طرف سے رشتہ میں پہل کرنا

عموماً لڑکیوں کی شادی کے معاملے میں اس کا انتظار کیا جاتا ہے کہ دوسری طرف سے نسبت کے پیغام میں پہل ہو، چنانچہ اسی انتظار میں بعض اوقات لڑکیاں جوانی کو طے کرکے بڑھاپے کی سرحد میں جا داخل ہوتی ہیں اور کنواری رہ جاتی ہیں ۔ اس معاملے میں اسلام کیا کہتا ہے؟

ہم پلا لوگوں میں شادی کرنا

ایک مقروض مسلمان جو تمام اثاثہ بیچ کر بھی قرض ادا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا، بیٹے بیٹیوں کی شاد ی کرنا چاہے تو فریق ثانی کی طرف سے ایسی شرائط سامنے آتی ہیں جو بہرحال صرفِ کثیر چاہتی ہیں ، تو اس کے لیے کیا راہ عمل ہے؟