طویل علیٰحدگی کے بعد خلع حاصل کرنے والی عورت کی عدّت

ایک لڑکی کا تنازع اس کے نکاح کے کچھ عرصہ کے بعد ہی اپنے شوہر سے ہوگیا۔ لڑکی اپنے میکے چلی گئی۔ صلح صفائی کی ہر ممکن کوشش کی گئی، لیکن نباہ ممکن نہ ہوسکا ۔ اب دس برس کے بعد خلع کے ذریعے دونوں کی علیٰحدگی ممکن ہوسکی ہے ۔ سوال یہ ہے کہ کہ کیا اس لڑکی کو عدّت گزارنے کی ضرورت ہے؟ اگر ہاں تو اس کی کیا عدّت ہوگی؟

خلع کے بعد سابق شوہر سے دوبارہ نکاح

:میرا اپنے شوہر سے تنازعہ ہو گیا تھا، جس کے بعد میں نے خلع لے لی تھی۔ کئی برس ہم علیٰحدہ رہے۔ اب وہ پھر مجھ سے نکاح کرنا چاہتے ہیں ۔ جن باتوں کی وجہ سے تنازعہ ہوا تھا ان سے وہ تائب ہو گئے ہیں اور آئندہ بھی درست رویہّ اختیار کرنے کا وعدہ کرتے ہیں ۔ کیا ان سے میرا دوبارہ نکاح ہو سکتا ہے؟

کیا ’حلالہ ‘ جائز ہے؟

یہاں ایک صاحب کا کہنا ہے کہ اگر کوئی مسلمان اپنی بیوی کو تین طلاق دے دے تو وہ اس کے لیے حرام ہوجاتی ہے۔ہاں اگر وہ ایک رات کے لیے اسے کسی دوسرے مرد کے پاس بھیج دے تو دوبارہ وہ اس کے لیے حلال ہوجاتی ہے۔اس طریقہ کو ’حلالہ ‘ کہاجاتا ہے۔یہ طریقہ غیرشریفانہ اورانتہائی گھنائونا معلوم ہوتا ہے۔مجھ سے کوئی معقول جواب نہیں بن پڑا۔ براہ کرم اس کا ایسا جواب دیں  جو شرعی نقطۂ نظر سے درست ہواور عقلی طورپر بھی مطمئن کرنے والا ہو۔

گود لینے کا شرعی حکم

ایک مسلم جوڑا، جس کی شادی کو سات آٹھ برس ہوگئے ہیں ، اب تک اس کے یہاں کوئی اولاد نہیں ہوئی ہے۔ وہ کسی بچہ کو گود لینا(adoption)چاہتے ہیں ۔ کیا وہ ایسا کر سکتے ہیں ؟

مسجد میں  نکاح کی تقریب

میری بیٹی کا نکاح تین برس قبل شرعی طور پر انجام دیا گیا ۔ مسجد میں نکاح ہوا ۔ غیراسلامی رسوم، لین ، دین ، جہیز وغیرہ سے اجتناب کیا گیا ۔ اس وقت سے خاندان میں یہ موضوع زیر بحث ہے کہ مسجد میں نکاح کی تقریب منعقد کرنا کہاں تک جائز ہے ؟ یہ تو نئی بدعت ہے۔صحابۂ کرام کے نکاح مسجد میں ہوئے ہوں ، یہ ثابت نہیں ہے۔بہ راہِ کرم اس سلسلے میں رہ نمائی فرمائیں ۔

نکاح میں نام کی غلطی

ایک صاحب کی دو لڑکیاں ہیں :عارفہ (بڑی لڑکی) صالحہ (چھوٹی لڑکی)۔ بڑی لڑکی کا کئی برس قبل نکاح ہوچکا تھا۔اب چھوٹی لڑکی کا نکاح ہوا۔ اسی نے ایجاب کیا، اسی کی رخصتی ہوئی، اسی کے ساتھ دولہا نے شب زفاف گزاری۔غلطی یہ ہوئی کہ نکاح کے وقت وکیل نے چھوٹی لڑکی (صالحہ) کے بجائے بڑی لڑکی (عارفہ) کا نام بتا دیا، دولہا نے اسی نام کے ساتھ قبول کیا، اگلے دن نکاح نامہ دیکھا گیا تو اس پر بڑی لڑکی کا نام لکھا ہوا تھا۔
اس پر درج ذیل سوالات کے جوابات مطلوب ہیں :
n کیا یہ نکاح فاسد ہے؟
n کیا چھوٹی لڑکی (صالحہ) کا نکاح نہیں ہوا؟
n صالحہ کے ساتھ شب باشی کا کیا حکم ہوگا؟
n کیا صالحہ کے ساتھ نکاح کے لیے استبراء رحم کی ضرورت ہوگی؟

مسلمان عورت کا قادیانی سے نکاح

میرا نکاح پانچ برس قبل ایک شخص کےساتھ ہوا۔بعد میں معلوم ہوا کہ یہ صاحب پیدائشی قادیا نی (احمدی)ہیں ۔نکاح کےوقت بھی قادیانی خیالات رکھتے تھے۔ افسوس کہ مجھے اور میرے خاندان کواس جماعت کےبارےمیں پہلےکچھ علم نہ تھا۔ نکاح کے بعد مجھےزبردستی درج ذیل عقائد ماننےکو کہاگیا:
– مرزاغلام احمدقادیانی مہدی ہیں ۔ان پراللہ کی طرف سے وحی آتی تھی۔
– حضرت عیسیٰؑکی وفات ہوگئی ہے۔اب وہ دنیامیں واپس نہیں آئیں گے۔
– پنجاب میں واقع قادیان مکہ کےمثل ہے۔وہاں کی زیارت کرنےسےحج کاثواب ملتا ہے۔
مجھےایک’ بیعت فار م‘ دیاگیااوراس پر دستخط کرنےکوکہاگیا۔اس میں لکھاہوا تھا کہ ’’میں خودکواحمد یہ جماعت میں شامل کرتی ہوں ۔میرا عقیدہ ہے کہ حضر ت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ’ خاتم النبیین‘ہیں اورحضرت مرزا غلام احمد وہی امام مہدی ہیں جن کی بشارت حضرت محمد ﷺ نے دی تھی ۔ میں حضرت مرزا مسرور احمد کو خلیفۃ المسیح مانتی ہوں اور ان کی اطاعت کا وعدہ کرتی ہوں ۔‘‘
میں نے اس فارم پر دستخط کرنےسےانکار کردیا۔ اس کےبعد مجھے جسمانی اور ذہنی طور پر اذیت دی جانےلگی اورپریشان کیاجانےلگا،جس کی وجہ سے میں بیمار رہنےلگی ہوں ۔ لاعلمی میں مجھ سے جوگناہ ہوگیا ہے اس سے میں بہت شرم سار ہوں اوراللہ تعالیٰ سے معافی مانگتی ہوں ۔ مجھے درج ذیل سوالات کے جوابات سے نوازیں :
(۱) کیا ان صاحب سے میرا نکاح درست ہے؟
(۲) اگریہ نکاح درست نہیں توکیا مجھے خلع یا فسخ نکاح کے لیے کوئی کارروائی کرنی ہوگی؟
(۳) اگر یہ لوگ مجھے یامیرے خاندان کو کچھ نقصان پہنچانا چاہیں اورہمارے خلاف کوئی قانونی کارروائی کریں تو اس سے بچاؤکے لئے ہم کیا کریں ؟
(۴) اگریہ نکاح درست نہیں تو نکاح نامہ اور دیگر دستاویزات کوکینسل کروانےکے لیے کیا کرنا ہوگا؟
(۵) کیا اس کیس میں عدّت گزارنی ہوگی؟