رضاعت سے حرمت
زاہدہ نے اپنی بچی کو دودھ پلانے کے ساتھ روبینہ (جس سے زاہدہ کا کوئی رشتہ نہیں ہے)کی بچی کو بھی دودھ پلادیا۔ کیا اب زاہدہ کے کسی لڑکے سے روبینہ کی کسی لڑکی کا یا روبینہ کے کسی لڑکے کا زاہدہ کی کسی لڑکی سے نکاح نہیں ہوسکتا؟
زاہدہ نے اپنی بچی کو دودھ پلانے کے ساتھ روبینہ (جس سے زاہدہ کا کوئی رشتہ نہیں ہے)کی بچی کو بھی دودھ پلادیا۔ کیا اب زاہدہ کے کسی لڑکے سے روبینہ کی کسی لڑکی کا یا روبینہ کے کسی لڑکے کا زاہدہ کی کسی لڑکی سے نکاح نہیں ہوسکتا؟
اگر ایک لڑکے نے کسی عورت کا دودھ پیا ہو اور اس عورت (لڑکے کی رضاعی ماں ) کی حقیقی لڑکی نے بھی ساتھ میں دودھ پیا ہو ،کیا دونوں کے درمیان بھائی بہن کا رشتہ صرف انہی تک محدود رہے گا ،یا اس لڑکے کا رشتہ لڑکی کی ساری بہنوں سے بھائی بہن کا ہوجائے گا اور اس کا نکاح ان میں سے کسی کے ساتھ ناجائز ہوگا ؟
:میری بہن کو ایک لڑکا پیدا ہوا ۔میں نے اسے صرف ایک مرتبہ دودھ پلایا۔ اب میں اس لڑکے سے اپنی بیٹی کا نکاح کرنا چاہتی ہوں ۔کیا یہ رشتہ جائز ہے ؟
ایک بچہ چھ ماہ کا ہے ۔اس کی ماں کسی کام سے باہر گئی تواسے اپنی ایک رشتہ دار خاتون کے پاس چھوڑدیا ۔وہ کافی دیر تک واپس نہیں لوٹی ۔ اس دوران بچہ بھوک کی شدت سے رونے لگا ۔ کچھ انتظار کے بعد رشتہ دار خاتون نے اس بچے کو اپنا دودھ پلادیا۔
دریافت طلب مسئلہ یہ ہے کہ کیا مجبوری میں ایک بار دودھ پلانے سے اس خاتون کورضاعی ماں کی حیثیت حاصل ہوجائے گی؟
ندرہ(۱۵)برس پہلے میری شادی ہوئی۔ دس(۱۰)برس ازدواجی زندگی گزارنے کے بعد میرے شوہر کا انتقال ہوگیا، جن سے میرے تین بچے ہوئے ایک بیٹی اور دوبیٹے۔
میری سسرال والوں نے میرے مرحوم شوہر کے چھوٹے بھائی سے میرے نکاح کی تجویزدی۔ میرادیور مجھ سے ۶،۷سال چھوٹا تھا۔بہرحال ہمارا نکاح ہوگیا اوراس سے بھی میرے دوبیٹے ہوئے ہیں ، جوابھی کم سن ہیں ۔
چند ایام قبل ایک افسوس ناک صورت حال پیداہوگئی کہ میرے موجودہ شوہر نے میری بیٹی (جو اس کی اپنی بھتیجی بھی ہےاور ابھی تیرہ برس کی ہے) کی شرم گاہ کو شہوت سے چھو ا۔ دومرتبہ کپڑوں کے اوپر سے اورایک بار زبردستی زیر جامہ بھی ہاتھ سےمَس کیا، تاہم زنا نہیں کیا۔ اس صورت حال میں ،میں سخت صدمہ کی حالت میں ہوں ۔ یہ بات میں نے اپنی ایک صاحب علم سہیلی کو بتائی تو انھوں نے کہا ’’تمہارا نکاح ٹوٹ گیا اوراب تم اس کی بیوی نہیں رہی۔‘‘
میں یہ جاننا چاہتی ہوں کہ کیا واقعی میرے شوہر کی اس دست درازی سے میرا نکاح ٹوٹ گیا ہے؟ اورہم ایک دوسرے کے لیے حرام ہوگئے ہیں ؟میں سخت پریشان ہوں کہ میرے ان پانچ بچوں اور مجھے اس فرد کی بے حیائی کی کیوں سزاملے؟یادرہے،میراشوہر اپنی اس حرکت پرسخت نادم ہے۔
کیا نکاح ہی کے دن ولیمہ کیا جاسکتا ہے؟ نکاح کے موقع پر بہت سے رشتے دار جمع ہوتے ہیں ۔ اس مناسبت سے لڑکی والے دعوت کا اہتمام کرتے ہیں ۔ ان کو مصارف سے بچانے کی ایک ترکیب یہ سمجھ میں آتی ہے کہ اسی دن لڑکے کی طرف سے ولیمہ کردیا جائے۔ اس موضوع پر میں نے گفتگو کی تو بہت سے لوگوں نے منع کیاکہ ایسا کرنا جائز نہیں ہے۔ ولیمہ رخصتی اورشب عروسی کے بعد ہونا چاہیے۔
ہمارے علاقے میں بعض حضرات اس چیز کی تحریک چلا رہے ہیں کہ ولیمہ نکاح کے بعد فوراً کر لینا بہتر ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ولیمہ لڑکی کی رخصتی کے بعد کرنا ضروری نہیں ہے۔ کیا یہ بات درست ہے؟ براہ کرم یہ بھی واضح فرمادیں کہ ولیمہ کا درست وقت کیا ہے؟ اور یہ کہ ولیمہ کب تک کیا جا سکتا ہے؟
میرے ایک دوست کا نکاح ہونے جارہاہے۔انھوں نے لڑکی کے لیے سونے کے زیورات (جن کی قیمت ایک لاکھ روپے سے زائد ہیں ) اورپوشاک وغیرہ تیارکی ہے۔ لڑکی والے مزیداکیاون(۵۱) ہزارروپے مہر کی ڈیمانڈ کررہے ہیں ۔
کیا نقد مہر دینا لازمی ہے؟ بہ راہ کرم رہ نمائی فرمائیں ۔
مہر طے کرنے کا حق لڑکی کے والدین کو ہے، یا اس میں لڑکی کی مرضی کا بھی کچھ دخل ہے؟
ایک لڑکی کہتی ہے کہ میں مہر کے طور پرکچھ بھی رقم نہیں لوں گی۔ میں تو بس یہ چاہتی ہوں کہ میرا ہونے والاشوہر دین کے کاموں میں میرا تعاون کرے۔ کیا یہ بات درست ہے؟