چچی سے نکاح

کیا چچی سے نکاح ہوسکتا ہے ؟ بہ راہ کرم یہ بھی بتائیں کہ کیا بیوہ اور مطلقہ کے حکم میں کچھ فرق ہے ؟

سوتیلے باپ کی ولدیت

ایک عورت کے شوہر کاانتقال ہوگیا۔ اس سے اس کو ایک لڑکی ہوئی۔ اس عورت نے بعد میں دوسرے شخص سے نکاح کرلیا۔ اس لڑکی کا اسکول میں نام لکھوانا ہے۔ کیا اس لڑکی کی ولدیت میں عورت اپنے موجودہ شوہر کا نام لکھواسکتی ہے؟

زنا بالجبر کا شکار خاتون کے مسائل

اسلام میں زنا بالجبر سے متاثرہ خاتون کی کیا حیثیت ہے؟ سماجی اعتبار سے اس عورت کا کیا مقام ہے ؟ کیا ایسی عورت شادی شدہ ہوتو اس کوحمل موجود ہونے یا نہ ہونے کا تیقن ملنے تک اپنے شوہر سے جنسی تعلق سے اعراض کرنا ہوگا؟ اگر ایسی عورت غیر شادی شدہ ہو تو اس کے ساتھ کیا سلوک ہوگا؟ اگر ایسی عورت کوحمل ٹھہر جائے تو کیا اس کا اسقاط جائز ہوگا؟ اگر ایسی اولاد پیدا ہوجائے تو اس کی کفالت کی ذمہ داری کس کی ہوگی؟

شادی کی رسمیں

درج ذیل مسئلہ میں آپ سے قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب کی خواہش ہے۔
نکاح ایک مسنون عمل ہے۔ اس میں ہمارے سماج میں ان چیزوں پر عمل کیا جاتا ہے:
(۱) لڑکی کی شادی میں بہت زیادہ کھانا بنوانا اور دعوت کے وقت پلنگ تخت لے کر بیٹھ جانا، تاکہ دعوت میں آنے والے اپنا نام لکھوا کر روپے یا جہیز میں دیا جانے والا سامان لکھوائیں ۔ بنا لکھوائے شاید ہی کوئی دعوت میں شرکت کرتا ہو۔ لڑکی کے نکاح میں اس طرح کا رواج غیراسلامی نظر آتا ہے۔ مگر ارکان جماعت اسلامی بھی سماج کے طور طریقے کے مطابق ہی شادی کرتے ہیں ۔ اسلام پسند نوجوانوں کو اعتراض ہے۔ ان کا اعتراض درست ہے؟ یا ارکان جماعت کا سماجی رسوم کو پورا کرنا صحیح ہے؟ جہیز دینا اور لینا کیسا ہے؟
(۲) لڑکے کی شادی میں بارات کا رواج ہے اور ارکان جماعت بھی اپنے بچوں کی شادی میں بارات لے جانے کا طریقہ اپناتے ہیں ۔ البتہ گانے بجانے سے پرہیز کرتے ہیں ۔ بارات کی دعوت اور بارات لے کر لڑکی کے گھر جانا، کھانا کھانا کیسا ہے؟
(۳) ولیمہ اور عقیقہ کی دعوت میں عام طور پر مردوں کو دعوت کم دی جاتی ہے اور عورتوں کو زیادہ مدعو کیا جاتاہے، تاکہ سامان موقعے کی مناسبت سے خوب آئے۔
بہ راہ کرم مذکورہ بالا رسوم کے سلسلے میں قرآن و حدیث کی روشنی میں صحیح رہ نمائی فرمائیں ۔

دلہن کے لیے پالکی کا استعمال

یہاں شادی بیاہ کے مواقع پر دلہن کو پالکی میں بٹھا کر محرم و نامحرم ہرکس و ناکس اٹھا کر دولہا کے گھر تک لے جاتے ہیں ۔ یا پہاڑی راستے کو عبور کرکے روڈ پوائنٹ تک لے جاتے ہیں ۔ ایسا کرنے میں کوئی شرعی ممانعت تو نہیں ہے؟ آں حضور ﷺ کے زمانے میں اس قسم کی کوئی مثال ملتی ہے یا نہیں ؟ پہاڑی علاقوں میں بسا اوقات سخت نشیب یا چڑھائی پر دلہن کو لے جانا پڑتا ہے۔ اس سے اس کی پریشانی میں اضافہ ہوتا ہے۔ دلہن کو اپنے ماں باپ، بھائی بہن سے ایک قسم کی ہمیشہ کی جدائی کی فکر ہوتی ہے، مزید برآں سخت سفر کی دقت برداشت کرنی پڑتی ہے۔ اس پریشانی سے بچنے کے لیے پالکی کا استعمال اس کے لیے ایک بھروسہ و تسلی کی کیفیت پیدا کرتا ہے۔ برائے مہربانی تفصیل سے جواب دیجیے کہ کیا ایسے حالات میں پالکی کا استعمال جائز ہوگا؟

بدلے کی شادی

ہمارے ملک کے بعض حصوں میں بدلے کی شادیوں کا رواج ہے۔ ایک سوال کے جواب میں مولانا مودودیؒ نے رسائل و مسائل جلد دوم میں لکھا ہے کہ ’’عام طور پر ادلے بدلے کے نکاح کا، جو طریقہ ہمارے ملک میں رائج ہے وہ دراصل اسی شغار کی تعریف میں آتا ہے، جس سے نبی ﷺ نے منع فرمایا ہے۔‘‘ مولانا مودودیؒ نے شغار کی تین صورتیں بتائی ہیں : ایک یہ کہ ایک آدمی دوسرے آدمی کو اس شرط پر اپنا لڑکا دے کہ وہ اس کے بدلے میں اپنی لڑکی دے گا اور ان میں سے ہر ایک لڑکی دوسری لڑکی کا مہر قرار پائے۔
دوسرے یہ کہ شرط تو وہی ادلے بدلے کی ہو، مگر دونوں کے برابر برابر مہر (مثلاً ۵۰، ۵۰ہزار روپیہ) مقرر کیے جائیں اور محض فرضی طور پر فریقین میں ان مساوی رقموں کا تبادلہ کیا جائے، دونوں لڑکیوں کو عملاً ایک پیسہ بھی نہ ملے۔
تیسرے یہ کہ ادلے بدلے کا معاملہ فریقین میں صرف زبانی طور پر ہی طے نہ ہو، بلکہ ایک لڑکی کے نکاح میں دوسری لڑکی کا نکاح شرط کے طور پر شامل ہو۔
آگے مولانا مودودیؒ نے لکھا ہے کہ ’’پہلی صورت کے ناجائز ہونے پر تمام فقہاء کا اتفاق ہے۔ البتہ باقی دو صورتوں کے معاملے میں اختلاف واقع ہوا ہے۔‘‘ انھوں نے فقہاء کے اختلاف کی تفصیل نہیں دی ہے۔ البتہ خود ان کے نزدیک تینوں صورتیں خلاف شریعت ہیں ۔ بہ راہِ کرم موخر الذکر دونوں صورتوں میں اختلافِ فقہاء کی کچھ تفصیل فراہم کردیں ۔

عورت کا حق ِ مہر

ایک پیچیدہ مسئلہ درپیش ہے۔ بہ راہِ کرم شریعت کی روشنی میں جواب سے نوازیں ۔ ہمارے یہاں ۱۹۸۴ میں ایک نکاح ہوا تھا۔ اس وقت لڑکے کے والد کی اجازت سے سڑک کی ایک کنال زمین (ایک بیگھے کا چوتھائی حصہ) اور ایک عدد اخروٹ کا درخت لڑکی کا مہر مقرر ہوا تھا۔ آج تقریباً بائیس سال کا عرصہ گزرجانے کے بعد کسی گھریلو جھگڑے کی وجہ سے لڑکی کا حصہ ہڑپ کیا جارہا ہے۔ لڑکے کا باپ کہتا ہے کہ میرا لڑکا اپنے طور سے اپنی بیوی کا مہر ادا کرے اور میری زمین اور اخروٹ کا درخت مجھے واپس کردے۔ ہاں ، میرے مرنے کے بعد میری وراثت میں سے اس کے حصہ میں جو جائیداد آئے اس میں سے وہ ایک کنال زمین اور اخروٹ کا درخت اپنی بیوی کو دے سکتا ہے۔ اس لڑکے کا ایک چھوٹا بھائی ہے وہ یہ اعتراض کرتا ہے کہ میرے بڑے بھائی کی طرف سے، جو مہر اس کی بیوی کو دیا گیا ہے وہ میری بیوی کے مہر کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے۔ کیوں کہ آج کل ایک کنال زمین کی قیمت چار لاکھ روپیے سے بھی تجاوز کرچکی ہے اور اس پر مستزاد کئی ہزار کی قیمت کا اخروٹ کا درخت بھی ہے۔ اس لیے یہ بڑی ناانصافی ہوگی کہ میرے بڑے بھائی کی بیوی کو زیادہ مہر مل جائے اور میری بیوی کو کم مہر ملے۔

بیوی کا حق ِ سُکنیٰ

کیا بیوی اپنے شوہر سے، اس کے گھر والوں سے الگ، گھر لینے کا مطالبہ کرسکتی ہے؟ کیا شرعاً ایسا کرنا صحیح ہے؟

بیوی کی کمائی میں شوہر کا حق

کچھ لوگ عورتوں کی ملازمت کے بارے میں اعتراض کرتے ہیں کہ جو رقم تنخواہ کے طور پر عورت حاصل کرتی ہے وہ مرد پر حرام ہے۔ بہ راہ کرم اس بارے میں وضاحت فرمائیں ؟

نکاح میں دھوکہ

ایک اہم مسئلہ درپیش ہے۔ گزارش ہے کہ اس سلسلے میں صحیح رہ نمائی فرمائیں ۔ ایک صاحب کی شادی کو تین ماہ سے کچھ زائد ہوئے ہیں ۔ شادی کے بعد لڑکی ایک دن سسرال میں گزار کر میکے چلی گئی۔ وہاں سے ٹھیک پندرہ دن بعد جب وہ دوبارہ سسرال آئی تو اس کے طرزِ عمل سے معلوم ہوا کہ اس کی دماغی حالت ٹھیک نہیں ہے اور وہ نفسیاتی مریضہ ہے۔ اس صورت حال میں کیا کیا جائے؟
(الف) کیا یہ رشتہ باقی رہنے دیا جائے؟ جب کہ لڑکی کی دماغی حالت ٹھیک نہیں ہے اور لڑکا نارمل ہے۔
(ب) اگر طلاق کی نوبت آجائے تو کیا لڑکی کو صرف مہر کے ساتھ رخصت کیا جائے؟ یا مہر کے ساتھ دوسری چیزیں (جیسے جائیداد، مکان وغیرہ) بھی واپس کردی جائیں ؟
(ج) لڑکی والوں کی طرف سے دھوکہ دیا گیا ہے۔ یعنی انھوں نے اس بات کو قطعی صیغۂ راز میں رکھا کہ لڑکی ابنارمل (Abnormal)ہے۔ ایسی صورت میں کیا پنچایت کے ذریعے ان پر تاوان (Penalty) عائد کیا جاسکتا ہے؟
آپ سے استدعا ہے کہ مذکورہ سوالات کے جوابات کتاب و سنت کی روشنی میں عنایت فرمائیں ۔