عورت کا حقِ سُکنیٰ
میرا ایک بیٹااور دوبیٹیاں ہیں ۔سب کی شادی ہوگئی ہے ۔ میں ملازمت کے سلسلے میں گھر سے باہر رہتا ہوں ۔ گھر میں میری اہلیہ بیٹے اوربہو کے ساتھ رہتی ہیں ۔ میر ا گھر الحمدللہ کافی کشادہ ہے ۔ نیچے پانچ کمرے ، برآمدہ ، کچن ، باتھ روم وغیرہ ہیں اور یہی سہولیات پہلی منزل پر بھی ہیں ۔ بس گھر میں داخل ہونے کا مرکزی دروازہ ایک ہی ہے ۔ مزاجی اختلافات کی وجہ سے میری اہلیہ اوربہو میں ہم آہنگی نہیں ہے ۔ اس بنا پر بہو اوراس کے میکے والوں کا پُر اصرار مطالبہ ہے کہ اسے سسرالی گھر سے دور الگ سے رہائش فراہم کی جائے ۔ وہ ساس کے ساتھ نہیں رہ سکتی ۔ الگ سکونت کا مطالبہ لڑکی کا شرعی حق ہے۔
براہِ کرم وـضاحت فرمائیں کہ کیا ایسا گھر،جو والدین اوربیٹے بہوپرمشتمل ہو، غیراسلامی مشترکہ خاندان کی تعریف میں آتا ہے ؟ اگر ساس یقین دہانی کرارہی ہوکہ گھر کی بالائی منزل پر بیٹے بہو کی علیٰحدہ سکونت پر اسے کوئی اعتراض نہیں ہے اوروہ آئندہ ان کے معاملات میں دخل اندازی نہیں کرے گی ، پھر بھی بہو کی جانب سے گھر سے علٰیحدہ سکونت کا مطالبہ کرنا شرعی اعتبار سے درست ہے ؟