کیا طویل عرصہ تک شوہر سے علٰیحدہ رہنے سے طلاق ہوجائےگی؟

ایک عورت شوہر سے روٹھ کر بیرونِ ملک چلی گئی۔ دس سال تک ان کے درمیان فون پر لڑائی چلتی رہی ۔ عورت کا اپنے شوہر سے اصرار تھا کہ دوسری بیوی کوطلاق دو۔ ایک موقع پر میاں بیوی دونوں ایک شہر میں تھے۔ بچوں نے انہیں ملوانے کی کوشش کی ، مگر بیوی تیار نہ ہوئی ۔ اس نے بچوں کوبرا بھلا کہا اور شوہر کو گالیاں دیں ۔
اس صورتِ حال میں کیا میاں بیوی کے درمیان طلاق ہوگئی، یا ابھی کچھ گنجائش ہے؟

طلاق بہ طور ہتھیار

شوہر بیوی کے درمیان ناخوش گواری کی کیفیت پائی جاتی ہے۔ شوہر بات بات پر گالم گلوچ کرتا ہے اور بیوی کو زبان سے اذیت پہنچاتا ہے۔ وہ بات بات پر کہتا ہے کہ میں تجھ کو طلاق دے دوں گا۔ کیابار بار طلاق کا لفظ دہرانے سے نکاح پر کوئی اثر پڑے گا؟

طلاق کے بعد بیوی سے ہدیہ واپس لینا

میرے بیٹے کی شادی اپنے رشتہ داروں میں  ہوئی، لیکن بعض گھریلو مسائل کی وجہ سے ناچاقی پیدا ہوگئی۔ میرے بیٹے نے بالآخر اپنی بیوی کوطلاق دے دی اور والدین نے جہیز میں جوسامان دیا تھا،اسے واپس کردیا ۔صرف لڑکی کی ساس نے جوزیورلڑکے کی طرف سے دیا گیا تھا وہ رکھوالیا ۔ ساس کا یہ کہناتھا کہ ’’سال ڈیڑھ سال میں جوکچھ اس نے خرچ کیا ہے وہ اس زیور سے کہیں زیادہ ہے ‘‘۔
قرآن پاک (سورۂ بقرۃ : ۲،۲۲۹) کا ترجمہ ہے :
’’طلاق دوبار ہے ، پھر یا تو سیدھی طرح عور ت کو روک لیا جائے ، یا بھلے طریقے سے رخصت کردیا جائے اوررخصت کرتے ہوئے ایسا کرنا تمہارے لیے جائز نہیں ہے کہ جوکچھ تم انہیں دے چکے ہو، اس میں سے کچھ واپس لے لو ‘‘۔
اس آیت کی تفسیر میں مولانا مودودی ؒ نے لکھا ہے :
’’ یعنی مہر اورزیور اور کپڑے وغیرہ ، جوشوہر اپنی بیوی کودے چکا ہو، ان میں سے کوئی چیز بھی واپس مانگنے کا اسےحق نہیں ہے ۔ یہ بات ویسے بھی اسلام کے اخلاقی اصولوں کی ضد ہے کہ کوئی شخص کسی ایسی چیز کو ، جسے وہ دوسرے شخص کوہبہ یا ہدیہ و تحفہ کے طور پر دے چکا ہو،واپس مانگے۔اس ذلیل حرکت کو حدیث میں اس کتے کے فعل سے تشبیہ دی گئی ہے ، جواپنی ہی قے کوخود چاٹ لے ، مگر خصوصیت کے ساتھ ایک شوہر کےلیے تویہ بہت ہی شرم ناک ہے کہ وہ طلاق دے کر رُخصت کرتے وقت اپنی بیوی سے وہ سب کچھ رکھوالینا چاہے جواس نے اسے کبھی خود دیا تھا ۔ اس کے برعکس اسلام نے یہ اخلاق سکھائے ہیں کہ آدمی جس عورت کوطلاق دے ، اُسے رُخصت کرتے وقت کچھ نہ کچھ دے کر رُخصت کرے ‘‘۔
(تفہیم القرآن، جلداوّل ، ص ۱۷۵)
حدیث کے مطابق یہ بڑی سخت وعید ہے ۔ پوچھنا یہ ہے کہ حدیث میں جوبیان کیا گیا ہے اس کے مطابق لڑکی کو وہ زیورات جوساس نے رکھوالیے تھے واپس دے دینا چاہئیں یا نہیں ؟ میرا خیال ہے کہ زیورات کی قیمت سنار سے لگوالی جائے اوریہ رقم ایک مشت یا ۱۰ ہزار ماہانہ کے حساب سے لڑکی کو دے دی جائے ۔ آخرت کے عذاب سے بچنے کے لیے یہ رقم واپس کرنا کچھ مہنگا سودا نہیں ہے ۔
قرآن وسنت کی روشنی میں رہ نمائی فرمادیجئے۔

عورت کی جانب سے شوہر سے علیٰحدگی پر اصرار کا حل

اس عورت کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے جس کی عمر پچاس (۵۰) برس ہے اورجوگزشتہ تین (۳) برس سے حائضہ نہیں اورگزشتہ پندرہ (۱۵) برس سے اپنے شوہر سے علٰیحدہ اپنے بیٹوں کے ساتھ رہتی ہے ۔ شوہر سے اس کا کوئی جسمانی رابطہ اس عرصے میں نہیں ہوا اوروہ کسی بھی قیمت پر شوہر کے پاس جانے کے لیےتیار نہیں ہے، حتیٰ کہ شوہر نے اسے اپنے ساتھ حج پر لے جانے کا آفر کیا ، لیکن اس نے اس سے بھی انکار کردیا ۔ مزید بر آں اس نے دارالقضا ء میں خلع کا کیس بھی دائر کررکھا ہے اور ضابطہ کی تمام کارروائیاں مکمل کرتے ہوئے اپنے بیٹے اوربھائیوں کی تحریری گواہیاں بھی کروادی ہیں اور جرح بھی مکمل ہوگئی ہے ، مگر شوہر نے بار بار بھیجے گئے سمّن اورنوٹس کا کوئی جواب نہیں دیا ۔ پھر بھی تقریباً ایک برس کی کارروائی کے بعد بھی قاضی صاحب نے خلع یا فسخ نکاح کا فیصلہ کرنے کے بجائے مزید گواہیاں طلب کرلیں ۔ یہ خاتون اپنے معاملے میں کوئی فیصلہ نہ ہونے کے باعث مستقل اذیت کا شکار ہے، وہ ملکی عدالت میں بھی جانا نہیں چاہتی۔
بہ راہِ کرم شریعت کی روشنی میں مسئلہ کا حل تجویزفرمائیں ،تاکہ خاتون کا شریعت پر اعتماد بھی بحال رہے، وہ ظالم شوہر سے نجات بھی حاصل کرلے ، لمبے عرصے نفسیاتی کرب سے بھی اسے گلو خلاصی مل جائے اوروہ گناہ کی طرف راغب ہونے سے بچے ، نیز کسی طولانی ضابطے کی مزید کارروائی سے بھی اسے سابقہ نہ پڑے۔

زکوٰۃ کو قرض میں ایڈجسٹ کرنا

ایک خاتون زکوٰۃ کی ادائیگی کے لیے ہر ماہ کچھ رقم پس انداز کرتی رہی۔ اس دوران کسی ضرور ت مند نے قرض مانگا تو اس نے وہ رقم اسے دے دی۔ اب جب کہ اس کو زکوٰۃ ادا کرنی ہے اور قرض خواہ رقم واپس نہیں کر رہا ہے اور صورت ِحال یہ ہے کہ اس کے پاس زکوٰۃ کی ادائیگی کے لیے کوئی رقم نہیں ہے، اس صورت میں اگر قرض میں دی گئی رقم کو زکوٰۃ تصور کرلیا جائے اور قرض کو معاف کر دیا جائے تو کیا اس سے زکوٰۃ ادا ہو جائے گی؟

زکوٰۃ کوقرض میں منہا کرنا

میں نے ایک خاتون کوقرض دیا ۔ قرض لیتے وقت اس نے کہا کہ اگر میں قرض ادا نہ کرسکوں توزکوٰۃ سمجھ کر معاف کردینا ۔ اب وہ قرـض واپس نہیں کرپارہی ہے ۔ اگر میں اس میں زکوٰۃ کی نیت کرلوں تو کیامیری زکوٰۃ ادا ہوجائے گی؟

کیا زکوٰۃ کو روک کر رکھا جا سکتا ہے؟

زکوٰۃ کی رقم کو کتنے عرصہ تک اپنے پاس رکھا جا سکتا ہے؟ یعنی اس کو کب تک خرچ کردینا چاہیے؟ کسی بچے کی پڑھائی میں خرچ کرنے کے لیے کیا زکوٰۃ کی رقم کو ایک سال کے لیے روکنا جائز ہے؟

پیشگی اورقسط وار زکوٰۃ کی ادائیگی

ایک شخص نے یہ نیت کی کہ وہ ہر ماہ زکوٰۃ کی رقم نکالے گا ۔ سال کے آخر میں جب وہ حساب کرے گا تو اگر اس پر اس سے زیادہ زکوٰۃ واجب ہوئی جتنی وہ نکال چکا ہے تووہ بقیہ کو بھی ادا کردےگا اوراگروہ واجب زکوٰۃ سے زیادہ خرچ کرچکا ہے تو وہ زیادہ ادا کی گئی رقم کوصدقہ مان لے گا۔کیا اس طرح زکوٰۃ نکالنی درست ہے ؟

پراویڈنٹ فنڈ پر زکوٰۃ کا ایک مسئلہ

ہمارے ادارے میں کام کرنے والے مستقل ملازمین کے مشاہرہ سے دس فی صد رقم پراویڈنٹ فنڈ کے نام سے کاٹ لی جاتی ہے اوراتنی ہی رقم ادارہ کی جانب سے شامل کرکے بینک میں جمع کردی جاتی ہے ۔ وقتِ ضرورت ملازم کو اپنے حصے کی رقم کا نصف بہ طور قرض حاصل کرنے کی اجازت ہے، جس کی واپسی اسے قسطوں میں کرنی پڑتی ہے ۔یہ پوری رقم اسے ریٹائرمنٹ یا ملازمت سے سبک دوشی کے وقت دے دی جاتی ہے ۔
ادارہ کی انتظامیہ نے فیصلہ کیا کہ پراویڈنٹ فنڈ کی پوری رقم کا زیادہ تر حصہ تجارت میں لگادیا جائے ، تاکہ روپے کی قدر میں جوکمی آتی ہے وہ پوری ہو اورملازمین کا فائدہ ہو ۔ یہ رقم پراپرٹی کی تجارت میں لگادی گئی ۔ انتظامیہ نے یہ بھی طے کیا کہ جوملازم ریٹائرہوگا اس کا پی ایف پس انداز رقم سے ادا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ کچھ کمی ہوگی تو وقتی طور پر کہیں سے قرض لے کر اس کوادا کردیا جائے گا اور اگر ملازم چاہے گا تو اس کی ادائیگی بعد میں اس وقت کی جائے گی جب پراپرٹی فروخت ہوجائے گی اوررقم خالی ہوجائے گی۔
ادارہ کے ایک ملازم ریٹائر ہوگئے ہیں ۔ ان کا پی ایف کا حساب اب تک نہیں کیا گیا ہے اور ان کی واجب الادا رقم ان کونہیں دی گئی ہے ۔ وہ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ ریٹائر منٹ کے بعد ، اب جب کہ ان کواپنی پی ایف کی رقم سے استفادہ کا حق حاصل ہوگیا ہے ، کیا اس رقم پر زکوٰۃ واجب ہوگی؟