کیا نمازِ جنازہ مسجد میں پڑھی جاسکتی ہے ؟
اگر نماز جنازہ فرض نماز کےبعدفوراً ہو اوراسی جگہ پڑھ لی جائے جہاں فرضـ نماز ادا کی گئی ہے توکیا ایسا کرنے میں کچھ قباحت ہے ؟
ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی (ولادت 1964ء) نے دارالعلوم ندوۃ العلماء سے عا لمیت و فضیلت اور علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی سے بی یو ایم ایس اور ایم ڈی کی ڈگریاں حاصل کی ہیں۔ وہ 1994ء سے 2011ء تک ادارۂ تحقیق و تصنیف اسلامی کے رکن رہے ہیں۔ سہ ماہی تحقیقات اسلامی علی گڑھ کے معاون مدیر ہیں۔ اسلامیات کے مختلف موضوعات پر ان کی تین درجن سے زائد تصانیف ہیں۔ وہ جماعت اسلامی ہند کی مجلس نمائندگان اور مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن اور شعبۂ اسلامی معاشرہ کے سکریٹری ہیں۔
اگر نماز جنازہ فرض نماز کےبعدفوراً ہو اوراسی جگہ پڑھ لی جائے جہاں فرضـ نماز ادا کی گئی ہے توکیا ایسا کرنے میں کچھ قباحت ہے ؟
سوال (۱):
ہمارے یہاں ایک صاحب شوگر کے مریض تھے، جس کی وجہ سے ان کا ایک پیر پوری طرح سڑگیا تھا اوراس میں کیڑے پڑگئے تھے ۔ ان کاانتقال ہوا تو ڈاکٹروں نے تاکید کی کہ نہلاتے وقت ان کا پیر نہ کھولا جائے اوراس پر پلاسٹک کی تھیلی باندھ کر غسل دیا جائے۔ جب میت کوغسل دیا جانے لگا تولوگوں میں اختلاف ہوگیا ۔ کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ پورے بدن پر پانی پہنچانا فرـض ہے ۔ میت پر پانی ڈالنے سے کچھ نقصان نہ ہوگا ۔ لیکن گھر والوں نے ڈاکٹروں کی بات مانتے ہوئے پیر میں جہاں زخم تھا اس پر پلاسٹک کی تھیلی باندھ دی اور بدن کے بقیہ حصے پر پانی بہایا گیا جس طرح غسل دیا جاتا ہے ۔ دریافت یہ کرنا ہے کہ کیا میت کے کسی عضومیں زخم ہونے کی وجہ سے اگراس حصے پر پانی نہ بہایا جائے توغسل ہوجائےگا؟
سوال (۲):
ایک صاحب کا بری طرح ایکسیڈنٹ ہوگیا ۔ ان کا سر بالکل کچل گیا اور بدن کے دوسرے حصوں پر بھی شدید چوٹیں آئیں ۔ ان کا پوسٹ مارٹم ہوا ۔ اس کے بعد نعش کو ورثا کے حوالے کیا گیا ۔ میت کوغسل دینے میں زحمت محسوس ہورہی ہے ۔ کیا بغیر غسل دیے تکفین وتدفین کی جاسکتی ہے ؟ سنا ہے کہ شہدا کوبغیر غسل دیے دفنایا جاتا تھا۔ کیا ایکسیڈنٹ میں مرنے والے کوشہید مان کراسے بغیر غسل دیے نہیں دفن کیا جاسکتا ؟
میں نے اب تک جن جنازوں میں شرکت کی ہے ان میں معمول رہا ہے کہ تدفین کے بعد قبر کے پاس اجتماعی دعا مانگی جاتی رہی ہے ، لیکن حا ل میں ایک جناز ہ میں شریک ہوا تودعا نہیں مانگی گئی۔ دریافت کرنے پر بتایا گیا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے تدفین میت کے بعد دعا ثابت نہیں ہے ۔ نمازِ جنازہ میت کے لیے دعا ہے ۔ اس کے بعد مزید کسی دعا کی ضرورت نہیں ۔براہ کرم وضاحت فرمائیں ۔ میت کی تدفین کے بعد دعا مانگنا صحیح ہے یا نہ مانگنا؟
(۱) ہمارے علاقے میں جب کسی کا انتقال ہوجاتا ہے تو اس کے دور ونزدیک کے اقارب مرد وخواتین کثیر تعداد میں جمع ہوتے ہیں اور میت کی تدفین کے بعد انھیں کھانا کھلانے کا اہتمام کیاجاتا ہے، جس کی وجہ سے بعض افراد زیر بار ہوجاتے ہیں ۔
(۲) میت کے اردگرد بیٹھ کر تلاوتِ قرآن بھی کی جاتی ہے۔
(۳) انتقال کے بعد میت کے گھر چالیس دن تک محلے پڑوس کی خواتین روزانہ جمع ہوکر قرآن مجید کی تلاوت کرتی ہیں ، یا کسی آیتِ قرآنی، دعا یاتسبیح وغیرہ کا اجتماعی طور پر اہتمام کیا جاتا ہے۔ کبھی کبھی تلاوتِ قرآن کے واسطے مدرسہ کے طلبہ کو بھی بلوالیاجاتا ہے۔
بہ راہ کرم قرآن وحدیث کی روشنی میں مندرجہ بالا امور کی حیثیت واضح فرمائیں ۔
کیا دیگر مذاہب کی کتابوں کا مطالعہ کیا جاسکتا ہے؟ بعض حضرات اس سے منع کرتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ اس سے گم راہ ہوجانے کا اندیشہ ہے _۔
اللہ کے آخری رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا مشن یہ بیان کیا گیا ہے کہ آپ قوموں کے اختلافات میں صحیح بات کی طرف رہ نمائی فرمائیں ۔کیا آپ کے ساتھ یہ مشن ختم ہوگیا یا آپ کے بعد اب یہ آپ کی امّت کی ذمے داری ہے؟
ایک شخص کی دوبیویاں ہیں ۔ ایک بیوی سے ایک لڑکا اور دولڑکیاں ہیں ، دوسری بیوی سے کوئی اولاد نہیں ۔ اس شخص کا انتقال ہوتو اس کی وراثت کیسے تقسیم ہوگی؟ قرآن مجید میں کہاگیا ہے کہ اولاد ہونے کی صورت میں بیوی کو آٹھواں حصہ ملے گا اور اولاد نہ ہونے کی صورت میں چوتھا حصہ۔ پھر کیا دونوں بیویوں کا حصہ الگ الگ ہوگا؟ اولاد والی بیوی کو آٹھواں اور بے اولاد والی بیوی کو چوتھا حصہ دیا جائے گا؟براہِ کرم اس مسئلے کی وضاحت فرمادیں ۔
میری اہلیہ کا چند ایام قبل انتقال ہوگیا۔ ایک بیٹا اورتین بیٹیاں ہیں ۔ میرے والدین (میری اہلیہ کی ساس اورسسر)باحیات ہیں اور میری اہلیہ کے والدین بھی ہیں اور ان کے تین بھائی بھی ہیں ۔بہ راہ کرم بتائیں کہ ان کی میراث کیسے تقسیم ہوگی؟
یہ بھی بتائیں کہ اگر مستحقین میراث میں سے کوئی اپنا حصہ نہ لینا چاہے تو کیا اس کی اجازت ہے؟
:میرے چچا کا گزشتہ دنوں انتقال ہوگیا ہے۔ چچی ابھی زندہ ہیں ۔ان کی چار لڑکیاں ہیں ۔ لڑکا کوئی نہیں ہے۔ مرحوم کا ایک بھائی اوردوبہنیں بھی حیات ہیں ۔ رہائشی مکان کے علاوہ ان کی کچھ زمین جائیداد ہے اورکچھ نقدرقم بھی ۔ اسے وارثین میں کیسےتقسیم کریں گے؟ کیا بیوہ اور لڑکیوں کی موجودگی میں بھائی اوربہنوں کا بھی کچھ حصہ ہوگا؟
جواب :وراثت کے احکام قرآن مجید میں سورۂ نساء میں بیان کردیے گئے ہیں ۔ ان کے مطابق:
(۱) اگر اولاد ہوتو بیوی کوآٹھواں حصہ ملے گا۔فَاِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَھُنَّ الثُّمُنُ (النساء ۱۲)
(۲) اولاد میں اگر لڑکیاں ہوں اوروہ دو یا دو سے زائد ہوں تو ان کا حصہ دو تہائی ہوگا۔
فَاِنْ كُنَّ نِسَاۗءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَھُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ ( ا لنساء۱۱)
(۳) وارثین میں بھائی بہن بھی ہوں تو اصحاب الفرائض (جن کے حصےمتعین ہیں ) کو دینے کے بعد جوکچھ بچے گا وہ ان کے درمیان اس طرح تقسیم کیا جائے گا کہ عورت کا حصہ اکہرا اور مرد کا حصہ دوہرا ہوگا۔وَاِنْ كَانُوْٓا اِخْوَۃً رِّجَالًا وَّنِسَاۗءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَـيَيْنِ (النساء۱۷۶)
مذکورہ حصوں کواگر فی صد میں بیان کرنا ہوتو چاروں لڑکیوں کو۷ء۶۶فی صد (ہر لڑکی کو۷ء۱۶%ملے گا) بیوہ کو۵ء۱۲% ، بھائی کو۴ء۱۰%اور دونوں بہنوں کوبھی۴ء۱۰% ملے گا۔ (ہربہن کے حصے میں ۵ء۲%آئے گا۔)
سوال :ایک صاحب کا انتقال ہوا۔ان کے اکاؤنٹ میں دو(۲) لاکھ روپے ہیں ۔ ان کے والدین کا انتقال ہوگیا ہے۔ ایک بڑے بھائی اورچار(۴) بہنیں تھیں ۔ ان کا بھی انتقال ہوگیا ہے۔ زندہ رشتے داروں میں بیوہ،چار(۴) بیٹے،تین (۳) بھانجے اورتین (۳)بھانجیاں ہیں ۔ ان پر کوئی قرض نہیں اور نہ انھوں نے کسی کے حق میں کچھ وصیت کی ہے۔ ان کی وراثت کیسے تقسیم ہوگی؟
ایک خاتون، اس کے شوہر اور لڑکے کا انتقال کار حادثے میں ہوگیا۔ اس کی صرف ایک لڑکی بچی ہے ، جو نازک حالت میں اسپتال میں داخل ہے۔ یہ خاتون شادی سے پہلے نوکری کرتی تھی، جو شادی کے بعد دو ماہ تک جاری رہی۔ نوکری کے وقت کی کچھ رقم بینک میں جمع ہے۔ اس بینک اکاؤنٹ میں مرحومہ نے اپنے والد کونام زد(nominee )کیا تھا۔ شادی کے وقت والد نے اپنی بیٹی کو کچھ سونا بشکل زیور دیا تھا۔ شوہر نے بھی مہر بشکل زیورا دا کیا تھا۔ منصوبہ یہ تھا کہ اس کی کمائی ہوئی رقم میں شوہر کی رقم ملاکر اس کے نام پر مکان لے لیا جائے، لیکن یہ نہ ہو سکا۔اس وقت اس رقم میں شوہر کی رقم شامل نہیں ہے۔
سوال یہ ہے کہ اس خاتون کی وراثت کس طرح تقسیم ہوگی؟ اس کے ورثہ میں اس کی لڑکی ہے ، جو نازک حالت میں اسپتال میں ہے اور اس ( مرحومہ) کے والد اور والدہ ہیں ۔
مرحومہ کی ساس اور سسر بھی بقید حیات ہیں ۔ اس خاتون کی وراثت میں ان لوگوں کا کچھ حق بنتا ہے یا نہیں ؟
وہ لڑکی جو زخمی حالت میں ہے، اس کی عمر صرف ساڑھے تین سال ہے۔وہ کس کی زیر پرورش رہے گی؟ ددھیال یا ننہیال کے؟