عورت کا جانورکو ذبح کرنا
کیا عورت قربانی کا جانور اپنے ہاتھ سے ذبح کرسکتی ہے؟
ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی (ولادت 1964ء) نے دارالعلوم ندوۃ العلماء سے عا لمیت و فضیلت اور علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی سے بی یو ایم ایس اور ایم ڈی کی ڈگریاں حاصل کی ہیں۔ وہ 1994ء سے 2011ء تک ادارۂ تحقیق و تصنیف اسلامی کے رکن رہے ہیں۔ سہ ماہی تحقیقات اسلامی علی گڑھ کے معاون مدیر ہیں۔ اسلامیات کے مختلف موضوعات پر ان کی تین درجن سے زائد تصانیف ہیں۔ وہ جماعت اسلامی ہند کی مجلس نمائندگان اور مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن اور شعبۂ اسلامی معاشرہ کے سکریٹری ہیں۔
کیا عورت قربانی کا جانور اپنے ہاتھ سے ذبح کرسکتی ہے؟
ایک حدیث میں کہا گیا ہے:’’ لا عدوی‘‘ (انفیکشن نہیں ہوتا)۔ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ اسلام انفیکشن کو نہیں مانتا۔ آج کے دور میں انفیکشن ایک زندہ حقیقت ہے۔ بہت سی بیماریاں متعدی ہوتی ہیں ۔ایک سے دوسرے کو لگتی ہیں ۔پھر اس حدیث کا کیا مطلب ہے؟
آج کل کورونا نامی مرض پوری دنیا میں پھیلا ہوا ہے اور لاکھوں افراد اس سے متاثر ہوئے ہیں ۔بعض تحریریں اس پر نظر سے گزریں ، جن میں اس کو اللہ کا عذاب قرار دیا گیا ہے۔ یہ مرض مسلم ممالک میں بھی پھیلا ہوا ہے اوراس سے مسلمان بھی بڑی تعداد میں متاثر ہوئے ہیں ۔ پھر اسے عذاب ِ الٰہی کہناکیوں کر درست ہوگا؟
کورونا وائرس کی تباہ کاری پوری دنیا میں جاری ہے اور اس میں برابر اضافہ ہورہا ہے۔ ہمارے ملک کے وزیر اعظم نے ایک دن شام پانچ بجے تالی پیٹنے اور تھالی بجانے کا مشورہ دیا تو بہت سے لوگوں نے اس پر عمل کیا ۔بعض لوگوں نے اس کے بجائے اذان دینی شروع کردی۔ اب ایسے اعلانات سامنے آنے لگے ہیں کہ رات کو دس بجے سب لوگ مل کر اذان دیں ۔
براہ کرم واضح فرمائیں کہ کسی وبائی مرض کو دفع کرنے کے لیے اذان دینے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
کیا آفات کے موقع پر اجتماعی دعا اور نماز پڑھی جاسکتی ہے؟ اسی طرح کیا وبائی امراض کو دفع کرنے کے لیے بھی اجتماعی نماز اور دعا کا اہتمام کیا جاسکتا ہے؟ براہ کرم اس کی شرعی حیثیت پر روشنی ڈالیے ۔
کورونا سے بچنے کے بہت سی احتیاطی تدابیر بتائی جا رہی ہیں اور ان پر عمل کی سخت تاکید کی جا رہی ہے۔ بعض حضرات اسے توکل علی اللہ کے منافی بتاتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ اگراللہ تعالیٰ نے ہماری تقدیر میں بیمار ہونا لکھ دیا ہے تو ہم لاکھ احتیاطی تدابیر اختیار کریں ، بیمار ہونے سے بچ نہیں سکتے ۔کیا ان حضرات کی یہ سوچ درست ہے؟
میں ایک سرجن ہوں ۔ میرے پاس پیدائشی نقص کےبہت سے کیس آتے ہیں ۔ مجھے آپریشن کرکے وہ نقص دو رکرنا ہوتا ہے۔کبھی کبھی میرے دل میں یہ خیال آتا ہے کہ کہیں یہ اللہ تعالیٰ کی تخلیق میں تبدیلی کے دائرے میں تونہیں آتا۔
یہ بھی بتائیے کہ کیا میں غیر مسلموں کے کسی اسپتال میں بہ حیثیت سرجن ملازمت اختیار کرسکتا ہوں ؟
ٓج کل ’حجامہ‘ کا بہت چرچا کیا جارہا ہے۔اس کا تعارف ’ طب نبوی‘ کی حیثیت سے کرایا جاتا ہے اوراسے بہت سے امراض کا مسنون علاج کہا جاتا ہے ۔ بہ راہِ کرم وضاحت فرمائیں کہ اس کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟ کیا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بعض امراض کے سلسلے میں علاج کے جوطریقے ثابت ہیں ، ان کواختیار کرنےسے ثواب ملے گا ؟ اورکیا اسے مسنون عمل کا درجہ دیا جاسکتا ہے ؟
ایک صاحب اپنے ایک بیٹے سے بہت خفا ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ میں اسے عاق کردوں گا۔ اس طرح میرے مرنے کے بعد اسے میری جائیداد میں سے کچھ نہیں ملے گا۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ جس بیٹے نے میری زیادہ خدمت کی ہے، اسے میں زیادہ دوں گا اور دوسرے بیٹوں کو کم۔
کیا ان کا یہ کہنا درست ہے؟ کیا اسلام میں نافرمان بیٹے کو عاق کرنا جائز ہے؟ اور کیا باپ زندگی میں اپنی جائیداد بیٹوں میں تقسیم کرنا چاہے تو کیا وہ ان کے درمیان کمی بیشی کر سکتا ہے؟
ہمارے ايک عزيز کا انتقال ہوا۔ وہ اپنے پيچھے چار لڑکے، دو لڑکياں اور بيوہ کو چھوڑ گئے ہيں ۔ تين لڑکے اور ايک لڑکي بالغ ہيں ، ايک لڑکا اور ايک لڑکي نابالغ ہيں ۔ ان ميں سے کسي کي ابھي شادي نہيں ہوئي ہے۔ وراثت کا مسئلہ درپيش ہے۔ اس سلسلے ميں براہِ کرم درج ذيل سوالات کے جوابات مرحمت فرمائيں ۔
(۱) کيا کسي شخص کے انتقال کے فوراً بعد وراثت کي تقسيم کر ديني چاہيے، يا اسے کچھ مدت کے ليے ملتوي کيا جاسکتا ہے؟
(۲) کيا يہ طے کيا جا سکتا ہے کہ پہلے تمام بچوں کي شادياں ہوجائيں ، ان ميں سب مل جل کر خرچ کريں ، بعد ميں وراثت تقسيم کي جائے؟
(۳) اگر تمام مستحقين وراثت کو مشترک رکھنا چاہتے ہيں تو کيا اس کي اجازت ہے؟ اگر نہيں تو کيا تقسيم عمل ميں آنے کے بعد وہ پراپرٹي کو مشترک رکھ سکتے ہيں ؟